ایران کی عدالت نے ملک کی سب سے نامور انسانی حقوق کی کارکن نرگس محمدی کو آٹھ سال قید اور 70سے زیادہ کوڑوں کی سزا سنادی ہے۔
نرگس محمدی کے شوہر نے حال ہی میں بتایا کہ ایرانی عدالت نے ان کی اہلیہ نرگس محمدی کو نئی سزا سنائی ہے۔
فرانس میں مقیم نرگس محمدی کے شوہر تقی رحمانی نے ٹوئٹر پر لکھا کہ سزا صرف پانچ منٹ تک جاری رہنے والی سماعت کے بعد سنائی گئی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ کچھ وجوہات کی بنا پر اس مقدمے اور نئے فیصلے کی تفصیلات ہمارے لیے واضح نہیں ہیں۔
تقی رحمانی نے اس بارے میں بی بی سی فارسی کو بتایا کہ چونکہ نرگس محمدی کو فون کال کرنے کی اجازت نہیں دی گئی اس لیے وہ سزا کی تصدیق نہیں کر سکے، لیکن انہوں نے سُنا ہے کہ سزا دیگر قیدیوں کو ٹیلی فون کے ذریعے بتائی جا رہی ہے۔
تقی رحمانی کے مطابق اگر یہ خبر درست ہے تو یہ سزا 30 ماہ کی قید اور 80 کوڑوں کی سزا کے علاوہ ہے جو نرگس محمدی کو گزشتہ برس جون میں سُنائی گئی تھی۔
نرگس محمدی کو سیکیورٹی فورسز نے 16 نومبر کو ابراہیم کتبدار کی یادگاری تقریب کے دوران گرفتار کیا تھا، جو دو سال قبل نومبر کے احتجاج کے متاثرین میں سے ایک تھے۔
تقریباً دو ماہ تک انہیں وزارت کے انٹیلی جنس حراستی مرکز، وارڈ 209، ایون جیل میں قید تنہائی میں رکھا گیا، جہاں سے انہوں نے اہلِ خانہ سے کوئی رابطہ نہیں کیا۔
قبل ازیں نرگس محمدی کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ اُن کے کیس میں ’سعودی عرب کے لیے جاسوسی‘ کا نیا الزام شامل کیا گیا ہے۔
نوبل امن انعام یافتہ سیرین عبادی کے قائم کردہ سینٹر فار ہیومن رائٹس ڈیفنڈرز کی ترجمان نرگس محمدی کو حالیہ برسوں میں متعدد بار گرفتار کیا جا چکا ہے۔
اُنھیں 2015 میں غیر قانونی گروپ قائم کرنے اور چلانے کے جرم میں 10 سال قید کی سزا سنائی گئی۔
بعد ازاں پانچ سال قید کے بعد اکتوبر 2020 میں شدید ناساز طبیعت کے باعث نرگس محمدی کو رہا کیا گیا۔
مارچ 2021 میں دوبارہ ایران کے سیاسی نظام کے خلاف پروپیگنڈا، ہتک عزت اور تعزیری حکام کے خلاف مؤقف کے الزام میں 30 ماہ قید اور 80 کوڑوں کی سزا سنائی گئی تھی۔
ان پر تہران کی ایون جیل میں نظربندی کے دوران سزائے موت کے خلاف ایک بیان شائع کرنے اور احتجاجی دھرنا دینے کا الزام تھا۔
نرگس محمدی ایران میں سزائے موت کے خلاف سرگرم ترین کارکن رہی ہیں اور سیاسی قیدیوں کے ساتھ بدسلوکی کے خلاف متعدد بار بھوک ہڑتال کر چکی ہیں۔
نرگس محمدی سالڈ اسٹیٹ فزکس کی گریجویٹ ہیں لیکن پچھلے کچھ برسوں سے انسانی حقوق کے شعبے میں کام کر رہی ہیں۔ انہوں نے 2018 میں آندرے سخاروف پرائز جیتا تھا۔