راچڈیل (ہارون مرزا)ایم 25بلاک کرنے کے حکم امتناعی کی خلاف ورزی کرنیوالے 5ملزمان کو مجموعی طو رپر 42یوم کیلئے جیل بھیج دیا گیا چار ملزمان جنہوں نے ہائیکورٹ سے رجوع کر رکھا تھا جبکہ ایک جیل میں ہے کیخلاف سماعت مکمل کرتے ہوئے عدالت نے فیصلہ سنادیا۔عدالت نے ملزمان کو 24 سے 42 دن تک قید کی سزا سنائی جبکہ دیگر گیارہ ملزمان کو عدالت نے متنبہ کیا کہ اگر انہوں نے دو سال کے دوران دوبارہ جرم کیا تو 29 اکتوبر کو اس گروپ کی طرف سے پھیلائی گئی افراتفری پر انہیں بھی بند کر دیا جائے گا مظاہرین میں سے تین ملزمان کو کل سزا سے بچا لیا گیا کیونکہ ان کی توہین عدالت کے مقدمات میں درخواست خارج کر دی گئی تھی یہ فیصلہ اس وقت آیا جب دو ماحولیاتی کارکنوں نے صبح رائل کورٹس آف جسٹس میں ایک بینر لٹکا کر احتجاج کیا جس میں کہا گیا تھا کہ انسولیٹ یا مرو‘مظاہرین نے کارروائی کرنے کے وقت کا نعرے لگائے۔یہ امرقابل ذکر ہے کہ نیشنل ہائی ویز جو فرم انگلینڈ کی بڑی سڑکوں کا انتظام کرتی ہے نے مذکورہ کارکنوں کے خلاف قانونی کارروائی کی تھی ان پر ستمبر سے حکم امتناعی کو توڑنے کا الزام لگایا تھا جس کا مقصد برطانیہ کی ناکہ بندیوں کو روکنا تھامسٹر جسٹس جانسن کے ساتھ بیٹھے لارڈ جسٹس ولیم ڈیوس نے بدھ کی سہ پہر رائل کورٹ آف جسٹس میں ہونے والی سماعت میں مظاہرین کو سزا سنائی63 سالہ تھریسا نورٹن، 62 سالہ ڈاکٹر ڈیانا وارنر، 35 سالہ ایل لٹن اور 62 سالہ اسٹیو پرچرڈ، جنہوں نے منگل کو ہونے والی کارروائی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے خود کو رائل کورٹس آف جسٹس کے قدموں سے چمٹا دیا کو 24 سے 42 دن کے درمیان جیل بھیج دیا گیا جبکہ 27 سالہ بین ٹیلر کو 32 دن کے لیے جیل بھیجا گیا ہے دیگر ملزمان کا فیصلہ مشروط رکھا گیا ہے انہیں متنبہ کیا گیا ہے کہ اگر وہ دو سال کے دوران حکم امتناعی قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے توانہیں جیل بھیج دیا جائیگا روتھ جرمن، 58 اور ریو سو پرفٹ، 79، کو 30 دن کی سزا سنائی گئی۔ 36 سالہ بین بس کو 40 دن کی سزا سنائی گئی ڈیوڈ نکسن، 35، گیبریلا ڈٹن، 28، انڈیگو رمبیلو، 27، اور اسٹیفنی ایلیٹ، 27، کو 42 دن کی شرائط دی گئیںلارڈ جسٹس ڈیوس نے کہا کہ ججوں کا فیصلہ M25 حکم امتناعی پر صرف نظرثانی کے بارے میں نہیں ہمیں صرف اس حقیقت سے تشویش ہے کہ عدالت کی طرف سے حکم دیا گیا تھا اور عدالتی حکم کی تعمیل کی جانی چاہیے اگر لوگ یہ فیصلہ کرنا شروع کر دیں کہ کن احکامات کو تسلیم کرنا ہے اور کن کو ماننے سے انکار کرنا ہے تو قانون کی حکمرانی ٹوٹ جائے گی یہ عدالتی فیصلہ ہے کوئی عوامی پالیسی نہیں لہذا عدالتی احکامات کی پاسداری ہونا لاز م ہے ۔