بیجنگ (نیوز ڈیسک) چین نے یوکرین کے معاملے پر اپنا سیاسی وزن روس کے پلڑے میں ڈالتے ہوئے امریکا کو خبردار کیا ہے کہ وہ روس کے جائز سیکورٹی تحفظات کو دور کرنے کیلئے اقدامات کرے اور اولمپکس اور تائیوان ایشو پر آگ سے کھیلنا بند کر دے۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے چینی ہم منصب وانگ یی کو فون کرکے انہیں یوکرین کے حوالے سے روس کے جارحانہ رویے پر لیکچر دینے کی کوشش کی۔ ویسے تو یہ امریکا کی جانب سے چین کو لُبھانے اور روس کو تنہا کرنے کیلئے چین کی مدد مانگنے کی سفارتی کوشش تھی اور ایسا لگتا ہے کہ امریکا بظاہر روس اور چین کے درمیان بڑھتی اسٹریٹجک شراکت داری سے خوفزدہ ہوگیا ہے، لیکن انٹونی بلنکن کی فون کال کا وانگ یی پر کوئی اثر نہیں ہوا، الٹا بلنکن کو ڈانٹ سننا پڑی۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان کے مطابق، وزیر خارجہ نے امریکی ہم منصب کو مشورہ دیا کہ تمام فریقوں کو سرد جنگ کی سوچ ترک کرنا چاہئے اور یورپ میں پائیدار، موثر اور متوازن سیکورٹی میکنزم پر مذاکرات کرنا چاہئیں۔ روس نیٹو کی رکنیت میں اضافے اور اس میں یوکرین کی شمولیت کا مخالف ہے۔ اسی موقف کی تائید کرتے ہوئے چین کا کہنا تھا کہ فوجی اتحاد کو مضبوط کرکے علاقائی سلامتی کی ضمانت نہیں دی سکتی، چین کسی بھی ملک کے داخلی معاملات میں بیرونی مداخلت کا مخالف ہے، روس کے جائز سیکورٹی تحفظات کو دور کرنا چاہئے، نیٹو میں توسیع کرکے علاقائی سلامتی کو یقینی نہیں بنایا جا سکتا، ایک ملک کی قیمت پر دوسرے ملک کی سلامتی ممکن نہیں، ایسے اقدامات نہ کیے جائیں کہ آگے بھڑک اٹھے۔ وانگ یی نے کہا کہ امریکا نے چین کے متعلق بھی اپنی پالیسی تبدیل نہیں کی۔ واشنگٹن عداوت سے باہمی تعلقات خراب کر رہا ہے۔