اسلام آباد(رانا غلام قادر ) چھ نئی نہروں کی تعمیر کا معاملہ قومی اسمبلی میں پہنچ گیا۔
وفاقی حکومت نے تمام تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کردیں۔
پیپلز پا رٹی کے ایم این اے سید نوید قمر کے سوال پر وزیر آبی وسائل محمد معین وٹو نے تحر یری جواب میں قومی اسمبلی کو بتایا کہ سبز پا کستان اقدام کے تحت چھ تز ویراتی( سٹریٹیجک )نہریں بنائی جائیں گی۔
ارسا نے گریٹر تھل ،چھوٹی چولستان نہر ، تھر کینال ودیگر کیلئے پانی کی دستیابی کے سر ٹیفکیٹ جاری کئے گریٹر تھل کینال کےلئے ارسا نے مئی 2008میں پانی کی دستیابی کا سرٹیفیکیٹ جاری کیا۔
منصوبے کا فیز ون 10 ارب 17کروڑ کی لاگت سے 2010میں مکمل ہوا۔ گریٹر تھل کینال کا فیز ون پنجاب کے حوالے کیا جا چکا ہے۔حکومت پنجاب کا فیز ٹو کی سپانسرنگ اور اسے عملی جامہ پہنانے کا ارادہ ہے۔
فیز ٹو کےلئے ایکنک نے سی سی آئی سے مشروط کرکے 2024 میں اجازت دی ۔حکومت سندھ نے 27نومبر2024کو سی سی آئی میں استدعا کی کہ گریٹر تھل فیزٹو پر عمل درآ مد کو روک د یا جائے۔ نہر کا دوسرا پراجیکٹ برسانی نہر سندھ کاہے۔
برساتی نہر کےلئے ارسال نے ستمبر 2002 میں سرٹیفیکیٹ جاری کیا۔نہر کا فیز ون 17ارب 88کروڑ 60لاکھ کی لاگت سے مکمل ہوا۔فیز ون 2022میںحکومت سندھ کے حوالے کردیا گیا۔