• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مبینہ ثاقب نثار آڈیو، تحقیقاتی کمیشن بنانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو کی تحقیقات کیلئے کمیشن بنانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔

دوران سماعت چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ اصل آڈیو کہاں، جن کے کیس سے متعلق ہے وہ دلچسپی نہیں لے رہے، اٹارنی جنرل نے کہا کہ پیغام ہے ہمیں ہاتھ لگائو گے تو سب ججوں کو گھر چھوڑ کر آئیں گے، مرنے کے بعد بھی نہیں چھوڑیں گے۔ جمعہ کو سماعت کے موقع پر درخواست گزار سابق صدر سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن صلاح الدین ایڈووکیٹ اور اٹارنی جنرل خالد جاوید خان عدالت میں پیش ہوئے.

چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ اصل آڈیو کہاں ہے؟ صلاح الدین ایڈووکیٹ نے کہاکہ آڈیو کی کاپی فیکٹ فوکس ویب سائٹ پر تھی ، چیف جسٹس نے کہاکہ پہلے یہ بتائیں اصل آڈیو کہاں ہے؟ جن کے کیس سے متعلق ہے وہ دلچسپی نہیں لے رہے،یہ معاملہ ایک زیر التوا اپیل سے متعلق ہے ، ہو سکتا ہے اپیل میں انہوں نے خود یہ گرا ئو نڈ لی ہو ، ایسا نہیں ہوسکتا کہ ایک کیس کی متوازی دو سماعتیں چلیں ، جب تک اصل آڈیو نہ ملے کوئی دنیا کی فرانزک فرم واضح رائے نہیں دے سکتی ، ہم سب احتساب کیلئے حاضر ہیں ، آپ کا اس عدالت سے کوئی شکوہ ہے تو ہمیں بتائیں ، کل ہم فرانزک کرائیں اور رائے آجائے کہ یہ آڈیو مستند نہیں.

 دوسری جانب اسی کیس کی اپیلیں زیر سماعت ہیں ، کیا ایسی رپورٹ آنے پر اپیل میں فئیر ٹرائل کا حق متاثر نہیں ہو گا؟ اس پر صلاح الدین ایڈووکیٹ نے کہاکہ صحافی احمد نورانی مجھے کبھی بھی اصل آڈیو نہیں دینگے ، اگر عدالت یا کمیشن انہیں سمن کرے تب ہی آڈیو مل سکتی ہے۔

 چیف جسٹس نے کہاکہ آڈیو سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ بھی موجود ہے ، اس فیصلے کے خلاف جا کر ہم آگے کیسے بڑھ سکتے ہیں؟ یہ سارا معاملہ ایک ہی کیس سے متعلق ہے ، زیر التوا کیس سے متعلق متوازی کارروائی کیسے چلائیں یہ بتائیں،صلاح الدین ایڈووکیٹ نے کہاکہ یہ صرف ایک پہلو ہے کہ آڈیو شریف فیملی سے متعلق ہے ، ہو سکتا ہے آڈیو کے علاوہ دیگر گراونڈز پر کل شریف فیملی بری ہو جائے ، کل انہیں صدارتی معافی مل جائے یا کچھ بھی ہو کر کیسز ختم ہو سکتے ہیں ، اس کے بعد بھی اس آڈیو کی دھند چھائی رہے گی ، عوام کے ذہن میں اس آڈیو سے متعلق سوالات برقرار رہیں گے ، فرانزک کرائیں شائد رپورٹ آئے کہ آڈیو جعلی یا جوڑ جوڑ کر بنائی گئی ہے ، اگر ایسی رپورٹ آئی تو سابق چیف جسٹس اور یہ عدالت بھی بری ہو گی۔

چیف جسٹس نے کہاکہ آپ جب اس عدالت کی بات کرتے ہیں تو پہلے بتائیں اس عدالت سے کیا شکوہ ہے؟ اب آپ کو پہلے بتانا ہو گا اس عدالت نے ایسا کیا کیا ہے؟ صلاح الدین ایڈووکیٹ نے کہا کہ میرا مطلب مجموعی طور پر عدلیہ تھا یہ عدالت نہیں ، ہو سکتا ہے یہ آڈیو ثاقب نثار سے دوستانہ گفتگو کی ہو۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ اصل آڈیو موجود ہی نہیں اس لئے پر ابھی زور نہ دیں۔ فاضل وکیل نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں اصل آڈیو تک پہنچنے کا پراسیس تو شروع ہو ، امید ہے رپورٹ یہی آئے گی کہ آڈیو درست نہیں۔

اہم خبریں سے مزید