دنیا بھر میں پھیلی عالمی وبا کورونا وائرس کی وجہ سےماسک کا استعمال کافی حدتک بڑھ چکا ہے ،اب ان استعمال شدہ ماسک سے کم خرچ بیٹریاں بنائی جائیں گی۔ ایک رپورٹ کے مطابق 2020 ء میں پوری دنیا میں 129 ارب فیس ماسک استعمال کے بعد تلف کئے گئے اور یوں زمین، فضا اور سمندروں میں ان کے ڈھیر لگ چکے ہیں۔ ماسک کے اس کچرے سے تعمیراتی خام مال اور سڑک بنانے کا کام تو کیا جاچکا ہے لیکن اب پہلی مرتبہ ماسک سے سستی، مؤثراور پائیدار بیٹریاں بنائی جا رہی ہیں۔ سب سے پہلے استعمال شدہ ماسک کو صاف اور جراثیم سے پاک کیا گیا۔
اس کے بعد انہیں گرافین کی روشنائی میں ڈبویا گیا۔ اگلے مرحلے میں ماسک کو دبا کر انہیں 140 درجے سینٹی گریڈ تک گرم کیا گیا، پھر ان سے باریک گولیاں بنائی گئیں جو بیٹری کے برقیروں (الیکٹروڈز) کی طرح کام کرتی ہیں۔ ان کے درمیان حاجز( انسولیشن) کی پرتیں بھی لگائی گئیں اور وہ بھی پرانے ماسک سے بنائی گئی ہیں۔
اگلے مرحلے میں اس پورے نظام کو ایک الیکٹرولائٹ محلول میں ڈبوکر اس پر حفاظتی پرت چڑھائی گئی ہے اور وہ بھی طبی کچرے سے بنائی گئی تھی جن میں گولیوں کے خالی بلسٹر پیک بھی شامل ہیں۔اگرچہ اس سے بھی اربوں ماسک صاف کرنے میں معمولی مدد ملے گی لیکن اس کے استعمال کی کوئی راہ ضرور نکلے گی۔
یہ تحقیق روس کی نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے کی ہے اور ان کا دعویٰ ہے کہ ماسک کی بیٹریوں سے 99.7 واٹ آور فی کلوگرام بجلی حاصل کی جاسکتی ہے۔ یہ معیار لیتھیئم آئن بیٹریوں کے قریب قریب ہے جو عام استعمال ہورہی ہیں۔
لیتھیئم آئن بیٹریوں سے 100 تا 265 واٹ آور فی کلوگرام بجلی حاصل ہوسکتی ہے۔اس میں سائنسدانوں نے کیلشیئم کوبالٹ آکسائیٹ پرووسکائٹ کے نینوذرّات ملاکر اسے مزید بہتر بنایا ہے۔ اس سے انرجی ڈینسٹی ( توانائی کی کثافت) دوگنی ہوچکی ہے جو 208 واٹ آور فی کلوگرام تک ہے۔ لیکن ماسک سے بنی بیٹریوں کومارکیٹ میں متعارف کرنے میں کئی برس لگے گیں۔