• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسامہ علی

نظامِ شمسی اور فلکیات کے ساتھ ساتھ ماہرین زیر سمندر  آتش فشاں پہاڑوں کے بننے اور پھٹنے کے عمل کی وجوہات کے بارے میں جاننے کی کوشش کررہے ہیں۔ آتش فشاں پہاڑ پھٹتے ہیں تو ساری دنیا کی توجہ حاصل کر لیتے ہیں، مگر آتش فشانی کی انتہائی طاقت ور سرگرمیاں زیرسمندر بھی جاری رہتی ہیں، جس پر ماہرین نے ابھی تک تحقیق نہیں کی ہے لیکن جنوبی بحرالکاہل کی جزائر پر مشتمل ریاست ٹونگا کے قریب سمندر کی تہہ میں پھٹنے والے خوف ناک آتش فشاں نے دنیا کی توجہ زیرآب آتش فشانوں پر مرکوز کر دی ہے۔جرمنی کی مائنز یونیورسٹی کے آتش فشاں پہاڑوں سے متعلقہ علوم کے ماہر کرسٹوف ہیلو کے مطابق آتش فشانی کی دو تہائی سرگرمیاں سمندروں کی تہہ میں ہوتی ہیں۔

ٹونگا کے قریب آتش فشانی کی اس سرگرمی کے سبب کئی مقامات پر سونامی کی وجہ سے سیلابی صورت حال بھی پیدا ہوئی، مگر عام طور پر ایسے دھماکے ہوتے رہتے ہیں اور انسانی زندگی پر کوئی خاص فرق نہیں پڑتا۔ ہیلو کا کہنا ہے کہ ہمارے سیارے پر زیرسمندر ہونے والے آتش فشانی دھماکے ہمیں متاثر نہیں کرتے۔ یہ خاموشی سے اُبلتے ہیں ۔اور ایک دن میں کتنے آتش فشاں اُبلتے ہیں یہ بھی کسی کو نہیں معلوم ،تاہم یونیورسٹی آف آکسفورڈ کے پروفیسر برائے ارضیاتی سائنسز ٹیمسین ماتھر کے مطابق ان کی تعداد سیکڑوں سے لے کر ہزاروں تک ہو سکتی ہے۔

زیر سمندر آتش فشاں بنتے کیسے ہیں اس بارے میں پروفیسر ہیلو کا کہنا ہے کہ زمین کی سطح پر یاکسی سمندر کی تہہ میں آتش فشانوں کے بننے کی وجوہات میں کوئی خاص فرق نہیں ۔جب زمین کے اندر کی دوسری اُبلتی تہہ چٹانی پتھروں کو پگھلاتی ہے یعنی زمین کی سطح کے ٹھوس حصے کو، تو پگھلتا ہوا لاوا باہر آنے لگتا ہے۔ پروفیسر ماتھر کے مطابق زیادہ تر زیرسمندر آتش فشاں مختلف بڑے سمندروں کے کناروں کے قریب ہیں، جہاں دو ٹیکٹونک پلیٹیں ایک دوسرے کو دباتی ہیں۔دو ارضیاتی پلیٹوں کا آپس میں ٹکراؤ آتش فشاں پیدا کرتا ہے۔ اگر یہ دنوں پلیٹیں سمندر کے اندر مل رہی ہوں، تو آتش فشاں سمندر کے اندر پیدا ہوتے ہیں۔ 

سائنس دانوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ کسی ایک ٹیکٹونک پلیٹ میں ہونے والی آتش فشانی بھی ایک نئے آتش فشاں کی تخلیق کا سبب بن سکتی ہے۔اور زیرسمندر کسی آتش فشاں کے پھٹنے کے اثرات کا تعلق اس بات سے ہے کہ یہ آتش فشاں سمندر کی سطح سے کتنا دور ہے؟ اگر پھٹنے والے آتش فشاں اور سمندر کی سطح کے درمیان فاصلہ زیادہ ہو، تو آتش فشاں کے اوپر موجود پانی ایک ڈھکن کا سا کردار ادا کرتا ہے۔

ماہر ارضیات ڈیوڈ پائل کا کہنا ہے کہ اگر پگھلی ہوئی چٹان کا کوئی ٹکڑا سمندر کی سطح سے دو کلومیٹر نیچے ہو، تو وہ سمندر کے ٹھنڈے پانی کو چھوتے ہی تیزی سے ٹھنڈا ہو جائے گا، جب کہ اس کے بدلے میں پانی گرم ہو گا لیکن بھاپ نہیں بنے گا، تاہم اگر آتش فشانی کی سرگرمی بہت بڑی ہو اور پانی بھاپ میں تبدیل ہوجائے، تو تھوڑا سا پانی بھی بھاپ میں بدل کر اپنا حجم کئی گنا تک بڑھا لیتا ہے۔

 آکسفورڈ یونیورسٹی سے وابستہ پروفیسر پائل کے مطابق، 'بھاپ کے دھماکے بہت تباہ کن ہوتے ہیں، کیوں کہ پانی کا تھوڑا سا حجم بھاپ کے بہت بڑے حجم کا باعث بنتا ہے۔ اور سونامی کے خطرات کو ایک طرف رکھ بھی دیا جائے، تو سمندر سے نکلنے والی راکھ ملی بھاپ انسانی صحت پر نہایت مضر اثرات ڈال سکتی ہے۔

سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سے مزید
ٹیکنالوجی سے مزید