• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پیارے بچو! گزشتہ چند صدیوں کے دوران دنیا میں لاتعداد دریافتیں اور ایجادات وجود میں آچکی ہیں، جنہوں نے نہ صرف ہمارے معیارِ زندگی کو بلند کیا بلکہ ہمیں اپنے اردگرد موجود دنیا کو سمجھنے میں مدد بھی فراہم کی۔

یوں تو ان ایجادات اور دریافتوں کی اہمیت کے اعتبار سے درجہ بندی انتہائی مشکل کام ہے آج ہم آپ کو دو ایجادات کے بارے میں بتا رہے ہیں۔

Penicillin پینسلین

یہ دنیا کی سب سے پہلی اینٹی بائیوٹک ہے، جسے 1928 میں الیگزینڈر فلیمنگ نے دریافت کیا۔ اگر یہ دوا دریافت نہ ہوتی تو آج بھی لوگ کئی بیماریوں کے ہاتھوں ہلاک ہورہے ہوتے، جن میں معدے کا السر، دانتوں کی بیماریاں اور گلے کے انفیکشن بھی شامل ہیں۔

آب دوز

1578ء میں ایک انگریز ریاضی دان ولیم بورن نے خیال ظاہر کیا کہ اگر ایک کشتی کو چمڑے کے خول میں لیپٹ دیا جائے تو اسے پانی کے نیچے بھی چلایا جاسکتا ہے۔ اس کے اس خیال کو 1620ء میں ہالینڈ کے ڈریبل نے حقیقت کا روپ دیا اور ایسی کشتی تیار کی جو پانی کی سطح سے 15 فٹ نیچے جاسکتی تھی۔

البتہ پہلی کامیاب آبدوز امریکہ کے ایک طالبعلم بشنل نے ایجاد کی جس کا نام’ ٹرٹل‘ تھا ، اس میں ایک آدمی بیٹھ سکتا تھا اور اس میں تارپیڈو بھی لگا ہوا تھا۔ امریکی بحریہ کے لیفٹیننٹ اذرابی نے اس آبدوز کا تارپیڈو برطانوی بحری جہاز ایگل پر داغا۔ جہاز تو تباہ نہ ہوسکا لیکن آبدوز جنگ کا آغاز ہوگیا۔

1800ء میں بھاپ سے چلنے والی 21 فٹ لمبی آبدوز رابرٹ نے تیار کی اور 1894ء میں امریکی انجینئروں لیک اور ہالینڈ نے 53 فٹ لمبی پٹرول سے چلنے والی آبدوز تیار کی جس کی رفتار 7 میل فی گھنٹہ تھی۔ 1945ء میں ہائیڈروجن پرآکسائیڈ سے چلنے والی آبدوز بنی اور 1955ء میں امریکہ نے پہلی ایٹمی آبدوز تیار کی۔ 1960ء میں امریکہ کی ہی 447 فٹ لمبی ایٹمی آبدوز نے پانی کی سطح پر ابھرے بغیر دنیا کے گرد چکر لگایا۔ جدید آبدوز ایک ہزار فٹ نیچے تک جاسکتی ہے۔