• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

18ویں ترمیم سے مسائل آئے، اسٹریٹجک سمت پر میں، میری ٹیم اور پنڈی کا ذہن بھی واضح ہے کہ کسی کیمپ کا حصہ نہیں بنیں گے، عمران خان

اسلام آباد(ایجنسیاں)وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ18ویں ترمیم کے بعد بہت سے مسائل کا سامنا ہے‘سندھ اور پنجاب میں گندم الگ الگ قیمت پر فروخت ہو رہی ہے‘.

ملک میں اشیا ءکی قیمتیں یکساں ہونی چاہئیں‘پاکستان کی تذویراتی سمت کے حوالے سے میں ‘میری ٹیم اور پنڈی کا ذہن بھی واضح ہے کہ ہم کسی کیمپ کا حصہ نہیں بنیں گے ‘ہمیں سب سے تعلقات رکھنے ہیں ‘ پارلیمانی جمہوریت میں اصلاحات اوربل منظورکرانے کیلئے دوتہائی اکثریت ضروری ہے ‘ہم قومی اسمبلی سے بل پاس کراتے ہیں تو سینیٹ میں پھنس جاتے ہیں‘.

دنیا کا نقشہ تیزی سے بدلتا جارہا ہے‘عالمی برادری کو افغانستان کو جلد یا بدیر تسلیم کرنا ہوگا‘ دہشتگردی کیخلاف امریکی جنگ نے مزید دہشت گردوں کو جنم دیا‘ اگر طالبان حکومت ختم کردی جائے تو وہاں تبدیلی کیا بہتری کا موجب بنے گی ‘ .

افغانستان کو انسانی بحران سے بچانے کیلئے سب متفق ہیں‘ حالات خراب ہوئے تو امریکا کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا‘ کشمیر میں بھارتی مظالم جاری ہیں مگر عالمی برادری نوٹس نہیں لے رہی‘ مسئلہ کشمیر حل ہونے تک دو ایٹمی طاقتوں میں جنگ کا خدشہ برقرار رہے گا ‘ چین کی قیادت نے پاکستان کی معیشت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا ہے جو کہ درست سمت میں گامزن ہے‘.

 پاکستان اور چین نے اسٹریٹجک شراکت داری کی سمت کا تعین کرلیا ہے اورسی پیک سمیت مختلف شعبوں میں قریبی تعلقات کو آگے لے کرچل رہے ہیں‘کسی کو خوش کرنے کی بجائے اصلاحات کرنا چاہتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق عمران خان نے سابق سفیروں اور تھنک ٹینک کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاہے کہ اٹھار ویں ترمیم کے بعد بہت سارے مسائل کا سامنا ہے‘ .

تذویراتی سمت کے حوالے سے ہم کلیئر ہیں‘چینی حکومت کے کام کاج کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ جب کوئی فیصلہ لیا گیا تو اس پر عمل درآمد کیا گیا لیکن پاکستان میں ان کی وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان ہم آہنگی کا فقدان ہے۔ خصوصی اقتصادی زونز میں تمام رکاوٹیں دور کی جائیں گی۔

دریں اثناء امریکی ٹی وی سی این این کو خصوصی انٹرویو میںعمران خان نے کہا ہے کہ افغان عوام کو خوراک کے بحران اور غذائی قلت کا سامنا ہے‘ وہاں بہت بڑا انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے ، افغانستان کے اکاؤنٹس منجمد کرنے سے افغان عوام شدید متاثر ہورہے ہیں، سنکیانگ میں صورتحال ویسی نہیں جیسی مغربی میڈیا پیش کر رہا ہے.

بھارت مقبوضہ کشمیر میں معصوم لوگوں کی نسل کشی کر رہا ہے ‘ امریکا کی دہشتگردی کے خلاف جنگ سے دنیا بھر میں دہشتگردوں کی تعداد میں اضافہ ہوا‘ امریکا کو سمجھنا چاہئے طالبان حکومت کو پسند نہ کرنا ایک چیز ہے لیکن یہ تقریباً 4کروڑ افغان عوام کی بقا کا سوال ہے جن میں سے نصف ا نتہائی خطرناک صورتحال سے دو چار ہیں۔

اس کے سوا کوئی راستہ نہیں کہ طالبان حکومت کے ساتھ ملکر کام کیا جائے ‘پابندیاں لگانے اور اکاؤنٹس منجمد کرنے سے انسانی المیہ جنم لے گا اور افغانستان افراتفری کا شکار ہوگا، امریکا کو ڈرون حملوں کی پالیسی پر نظر ثانی کرنا ہو گی‘مقبوضہ کشمیر اور سنکیانگ کے معاملے کا تقابلی جائزہ ہی سرے سے غلط ہے۔

اہم خبریں سے مزید