لندن (مرتضیٰ علی شاہ، ٹی وی رپورٹ) بانی متحدہ پر دہشت گردی پر اکسانے کا جرم ثابت نہ ہوسکا، برطانوی عدالت نے کیس کا فیصلہ سنا دیا، کراؤن پراسیکیوشن سروس (سی پی ایس) میں بانی متحدہ کو ٹیرر ازم ایکٹ 2006 کی سیکشن 1 ( 2 ) کے تحت مقدمے کا سامنا تھا ۔
12رکنی جیوری نے فیصلہ سنایا کہ بانی متحدہ پر دہشتگردی پر کسانے کا جرم ثابت نہ ہوسکا ، روزانہ کی بنیاد پر تین ہفتوں تک جاری رہنے والی سماعت کے بعد جیوری کے ارکان نے جسٹس مے کو بتایا کہ بانی متحدہ پر کراون پراسیکیوشن کی جانب سے لگائے گئے الزامات ثابت نہ ہوسکے ، جج نے فیصلہ سناتے ہوئے بانی متحدہ کو باعزت بری کردیا.
بانی متحدہ کے وکیل ڈیوڈ کارکر نے جنگ اور جیو کے نمائندے سے گفتگو میں کہا ہے کہ انہیں عدالت کی جانب سے انصاف مل گیا ہے، فیصلہ آنے کے بعد عدالت میں بانی متحدہ اور ان کے حمایتی ایک دوسرے کو گلے لگا کر مبارکباد دیتے رہے.
بانی متحدہ نے انصاف ملنے پر عدالت کا شکریہ ادا کیا، بانی متحدہ نے جیوری ارکان کو سات منٹس تک اپنا بیان دیا اور اپنی جدوجہد کے بارے میں آگاہ کیا، عدالت کے باہر خطاب کرتے ہوئے بانی متحدہ نے کہا کہ وہ پاکستان مخالف نعروں پر معذرت خواہ ہیں تاہم انہوں نے کہا کہ وہ اپنے خطاب کے دیگر حصے پر معافی نہیں مانگیں گے.
انہوں نے کہا کہ مجھ پر ٹی وی پر بات کرنے پر پابندی ہے، مجھے اپنے حامیوں سے بات نہیں کرنے دی جارہی، بانی متحدہ کو دہشت گردی کی حوصلہ افزائی کے حوالے سے 2 الزامات کا سامنا تھا، دونوں الزامات 22 اگست 2016 کو کی جانے والی دو تقاریر سے متعلق تھے۔
جیوری نے بانی متحدہ کو دہشت گردی کے دونوں الزامات سے بری کیا۔ بانی متحدہ نے تقریر میں کارکنوں کو جیو اور دو دیگر نجی چینلز پر حملہ کرنے کا کہا تھا، تقریر کے بعد کارکنوں نے ایک نجی چینل کے دفتر پر دھاوا بول کر توڑ پھوڑ بھی کی تھی۔
بانی متحدہ، عدالت میں جیوری کے سامنے گواہی کیلئے پیش نہیں ہوئے تھے، جج نے جیوری پر واضح کردیا تھا کہ گواہی نہ دینے کا مطلب جرم تسلیم کرنا نہیں، فیصلہ شہادتوں پر کیا جائے۔
گزشتہ جمعے کی سہ پہر دونوں وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر جج نے جیوری کو فیصلہ کرنے کیلئے وقت دیدیا تھا۔
عدالت میں ڈاکٹر نکولا خان اور میٹ پولیس کی کاؤنٹر ٹیرر ازم کمانڈ کی آفیسر انڈرووڈ بطور گواہ پیش ہوئیں۔ استغاثہ نے مؤقف اپنایا کہ بانی متحدہ نے تقاریر سے کارکنوں کو دہشت گردی پر اکسایا، جس سے ایک شخص کی جان گئی اور املاک کو نقصان پہنچا۔
استغاثہ کے وکیل نے جیوری کو کہا تھا کہ الزامات کا برطانوی قانون کے مطابق جائزہ لیں۔
اس معاملے پر وکیل صفائی کا کہنا تھا کہ ان کے مؤکل دہشت گرد نہیں، انہوں نے اپنی تقریر میں بہت سوں کو ناراض کیا تاہم اپنے حامیوں کو دہشتگردی پر نہیں اکسایا ، اپنی تقاریر سے وفاقی و صوبائی حکومتوں اور دیگر کو نشانہ بنانے کی کوشش کر رہے تھے، بانی متحدہ لبرل اور پروگریسیو سیاست پر یقین رکھتے اور داعش اور طالبان کیخلاف تھے۔ سماعت کے دوران بانی متحدہ کی طرف سے جیو اور جنگ پر دھاوا بولنے کا ذکر بار بار آیا۔
بانی متحدہ کیخلاف مقدمے کی سماعت 31 جنوری کو کنگسٹن کراؤن کورٹ میں شروع ہوئی تھی۔ بانی متحدہ پر 22 اگست 2016 کی متنازع تقریر پر اکتوبر 2019 میں پولیس نے دہشت گردی کے جرم کا مقدمہ قائم کیا تھا۔
بانی متحدہ کو 11 جون 2019 کو جرائم کی حوصلہ افزائی کرنے کے شبہ میں گرفتار کیا گیا، رواں برس کے آغاز میں جسمانی اور ذہنی مسائل کے سبب بانی متحدہ کی مقدمہ ختم کرنے کی درخواست کو سی پی ایس نے مسترد کردیا تھا،بانی متحدہ دسمبر کے وسط سے کورونا میں مبتلا ہونے کے سبب تقریباً ایک ماہ اسپتال داخل رہے تھے۔