• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سعودی عرب ایران کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے نئے دور کا خواہاں

ریاض (شاہدنعیم، جنگ نیوز ) سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ سعودی عرب ایران کیساتھ براہ راست مذاکرات کے نئے دور کا خواہاں ہے ، میونخ سکیورٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ بات چیت کے ادوار میں ٹھوس پیشرفت نہ ہونے کے باوجود سعودی عرب ایران کے ساتھ براہ راست مذاکرات کا پانچواں دور شیڈول کرنا چاہتا ہے۔ دوسری جانب ایرانی پارلیمنٹ نے عالمی طاقتوں کیساتھ 2015ء کے جوہری معاہدے کی بحالی کیلئے شرائط پیش کردی ہیں، ان شرائط میں پابندیوں کے خاتمے کیساتھ ساتھ یہ بھی مطالبہ کیاگیا ہے کہ کوئی بھی فریق اس جوہری معاہدے سے اپنے اخراج کا فیصلہ نہیں کرے گا۔ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے میونخ کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ اگر دوسرا فریق بھی سیاسی فیصلہ کرے تو ایران جلد از جلد ایک اچھی ڈیل چاہتا ہے ، دوسری جانب ایرانی پارلیمان نے ارکان کی اکثریتی رائے سے ایک بیان جاری کیا ہے، جس میں اتوار کے روز تہران کے عالمی طاقتوں کے ساتھ 2015ء میں طے شدہ جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے شرائط پیش کر دی گئیں۔ ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی اِرنا کے مطابق پارلیمان کے 250 ارکان نے امریکا اور پورپی یونین کے رکن بڑے ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مل کر اس امر کی ضمانت دیں کہ بحالی کے بعد کوئی بھی فریق اس جوہری معاہدے سے اپنے اخراج کا فیصلہ نہیں کرے گا۔ اس بیان میں ایران نے ایک قابل تصدیق عمل کے تحت تمام تر امریکی پابندیاںاٹھائے جانے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود نے میونخ سکیورٹی کانفرنس کے اجلاس سے خطاب میں کہا ہے کہ ایران کے ساتھ بات چیت میں سعودی عرب دلچسپی رکھتا ہے۔ سعودی میڈیا کے مطابق سعودی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ اگر ایران کے ساتھ 2015میں ہونے والا جوہری معاہدہ بحال ہوا تو اس اقدام کو علاقائی خدشات دور کرنے کا ابتدائی نکتہ سمجھا جائے نہ کہ حتمی انہوں نے ایران کے ساتھ بات چیت میں دلچسپی کے معاملے پر کہا کہ ایران کو بھی موجودہ بنیادی مسائل کے حل کے لیے سنجیدہ خواہش کا اظہار کرنا ہوگا۔ہم امید کرتے ہیں کہ نئے طریقہ کار کی تلاش کے لیے سنجیدہ خواہش موجود ہوگی۔ سعودی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ اگر ہمیں ان نکات پر ٹھوس پیش رفت دکھائی دی تو مفاہمت ممکن ہے۔ ابھی تک ہمیں ایسا ہوتے ہوئے دکھائی نہیں دیا۔ ابھی تک ہمیں ایسا ہوتے ہوئے دکھائی نہیں دیا۔‘اس سے قبل جرمن چانسلر اولف شولزنے کانفرنس سے خطاب میں کہا تھا کہ ایران کے جوہری معاہدے کی بحالی کے امکانات کم ہو رہے ہیں اور ایران کے حکمرانوں کے لیے فیصلے کرنے کا وقت آ گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ’ابھی ہمارے پاس موقع ہے کہ کسی معاہدے پر پہنچ سکیں جس سے پابندیاں اٹھنے میں مدد مل سکتی ہے۔

دنیا بھر سے سے مزید