• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بعض لوگ علاء الدین او ر بہاء الدین میں غیر ضروری طور پر واو (و) لکھتے ہیں یعنی ان الفاظ کو علائوالدین اور بہاؤالدین لکھتے ہیں جو غلط ہے۔ لفظ ہے ’’علا ء‘‘ اور اس میں ’’الدین‘‘ جڑے گا تو علاء الدین بنے گا، نہ کہ علائوالدین ۔ اسی طرح لفظ ہے’’ بہاء ‘‘اور اس میں ’’الدین ‘‘جڑے گاتو بہاء الدین بنے گا ۔ اسی طرح بہاء الحق ، ضیاء الحق اور ضیاء الدین کا املا واو کے بغیر ہی درست ہے ۔

البتہ بہا میں یہاں ہمزہ لکھنا ضروری ہے کیونکہ ہمزہ کے بغیر ’’بہا ‘‘ فارسی کا لفظ ہے اور اسٹین گاس کی لغت کے مطابق اس کے معنی ہیں قیمت یا مول۔ خوں بہا یا بہاے خوں میں یہی ’’بہا ‘‘ ہے ، یعنی وہ رقم جو مقتول کے وارثوں کو قاتل ادا کرے۔ لیکن بہاء الدین میں ’’بہاء ‘‘ عربی کا لفظ ہے اور ہمزہ کے ساتھ ہے،فرہنگ ِ عامرہ کے مطابق عربی لفظ بہا ء کے معنی ہیں: خوبی ، زیبائی نیز روشنی، رونق۔ اسی طرح ’’علاء‘‘میں بھی ہمزہ ہے۔ یہ بھی عربی کا لفظ ہے اوراردو لغت بورڈ کی لغت کے مطابق اس کے معنی ہیں :بزرگ و برتر ہونے کی حالت ، بلندی، بزرگی نیز بلند و بزرگ، اعلیٰ۔

مزے کی بات یہ ہے کہ ضیاء الدین، ضیاء اللہ، عطا ء اللہ میں تو واو نہیں لکھا جاتا لیکن علاء الدین او ر بہاء الدین میں نجانے کیوں واو کا غیر ضروری اضافہ کردیا جاتا ہے ۔ مختصراً یہ کہ بہاء اور علاء میں واو نہیں ہے لہٰذا علاء الدین اور بہاء الدین میں بھی واو نہیں لکھنا چاہیے۔

٭…عَرُوض اور عُرُوض

عَرُوض (عین پر زبراور واو معروف) ایک علم ہے جس سے شعر کا وزن معلوم ہوتا ہے، یوں کہہ لیجیے کہ شاعری کی بحروں کا علم’’ عَرُوض ‘‘ہے۔بعض لوگ اسے عین پر پیش کے ساتھ یعنی عُرُوض بولتے ہیں ۔ یہ درست نہیں ہے۔ عُرُوض جمع ہے عَرض کی۔ بحروں کا علم علم ِعَروض (ع پر زبر ) کہلاتا ہے۔

معزز قارئین! آپ سے کچھ کہنا ہے

ہماری بھرپور کوشش ہے کہ میگزین کا ہر صفحہ تازہ ترین موضوعات پر مبنی ہو، ساتھ اُن میں آپ کی دل چسپی کے وہ تمام موضوعات اور جو کچھ آپ پڑھنا چاہتے ہیں، شامل اشاعت ہوں، خواہ وہ عالمی منظر نامہ ہو یا سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، رپورٹ ہو یا فیچر، قرطاس ادب ہو یا ماحولیات، فن و فن کار ہو یا بچوں کا جنگ، نصف سے زیادہ ہو یا جرم و سزا۔ لیکن ان صفحات کو اپنا سمجھتے ہوئے آپ بھی کچھ لکھیں اور اپنے مشوروں سے نوازیں بھی۔ خوب سے خوب تر کی طرف ہمارا سفر جاری ہے۔

ہمیں خوشی ہے کہ آج جب پڑھنے کا رجحان کم ہوگیا ہے، آپ ہمارے صفحات پڑھتے ہیں اور وقتاً فوقتاً اپنی رائے کا اظہار بھی کرتے رہتے ہیں۔ لیکن اب ان صفحات کو مزید بہتر بنانے کے لیے اپنی رائے بھی دیں اور تجاویز بھی، تاکہ ان صفحات کو ہم آپ کی سوچ کے مطابق مرتب کرسکیں۔

ہمارے لیے آپ کی تعریف اور تنقید دونوں انعام کا درجہ رکھتے ہیں۔ تنقید کیجیے، تجاویز دیجیے۔ اور لکھیں بھی۔ نصف سے زیادہ، بچوں کا جنگ، ماحولیات وغیرہ یہ سب آپ ہی کے صفحات ہیں۔ ہم آپ کی تحریروں اور مشوروں کے منتظر رہیں گے۔ قارئین کے پرزور اصرار پر نیا سلسلہ میری پسندیدہ کتاب شروع کیا ہےآپ بھی اس میں شریک ہوسکتے ہیں ، ہمارا پتا ہے:

رضیہ فرید۔ میگزین ایڈیٹر

روزنامہ جنگ، اخبار منزل،آئی آئی چندیگر روڈ، کراچی