• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

محاورہ، معنیٰ اور کہانی

بچو! روز مرہ کی گفتگو میں اکثر مختلف محاوروں کا استعمال آپ نے سنا تو ہوگا ان ہی میں’’بلی کے بھاگوں چھینکا ٹوٹا‘‘ ضرب الامثال محاورہ ہے، یعنی کوئی کام کرنا چاہتے تھے، مگر طاقت نہ تھی یا حالات ساتھ نہ دیتے تھے۔ پھر گویا غیب سے مدد ہوئی اور اچانک اس کام کی راہ ہموار ہو گئی جس کے دور دور تک کوئی آثار نہ تھے۔

چھینکا اس جالی کو کہتے ہیں جس میں پرانے زمانوں میں دودھ کا برتن یا کھانے پینے کی چیزیں رکھ کر کسی اونچی جگہ لٹکا دیا جاتا تھا، تاکہ بچوں اور جانوروں وغیرہ کی دسترس سے دور اور محفوظ رہے۔ بھاگ ہندی میں نصیب کو کہتے ہیں۔ بھاگوں یعنی نصیب سے۔ خوش قسمتی سے۔

کہانی کچھ اس طر ح ہے کہ ایک بھوکی بلی ادھر ادھر پھرتے ہوئے ایک گھر میں داخل ہوئی ،اسے چھینکا لٹکا نظر آیا۔ چھینکے میں ایک برتن میں دودھ رکھا تھا۔ بلی دودھ کی مہک سے بےتاب ہو گئی۔ چاہا کہ کسی طرح اچھل کر اس تک پہنچ جائے۔ 

اونچی اونچی چھلانگیں لگائیں، کودی، پھاندی، مگر بےسود۔ چھینکا بہت اوپر تھا۔ مایوس ہو کر مڑی ہی تھی کہ زور کا کھٹکا ہوا۔ دیکھا تو چھینکا زمین پر گرا پڑا تھا اور برتن سے دودھ بہہ رہا تھا۔ بلی کی مراد بر آئی، وہ غٹاغٹ سارا دودھ پی گئی۔ وہاں سے یہ مثل مشہور ہوئی کہ بلی کے بھاگو چھینکا ٹوٹا۔

جب کوئی شخص کسی کام کا ارادہ رکھتا ہو، مگر کر نہ پا رہا ہو اور پھر اتفاق سے اس کام کے اسباب پیدا ہو جائیں، حالات غیرمتوقع طور پر سازگار ہونے یا غیب سے مدد ہونے پر بھی یہ محاورہ بولا جاتا ہے۔