اپوزیشن ارکان نے وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں تحریکِ عدم اعتماد جمع کرا دی۔
اپوزیشن ارکان نے تحریکِ عدم اعتماد قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کرائی ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ تحریکِ عدم اعتماد پر ن لیگ، پیپلز پارٹی، اے این پی سمیت 86 اراکین کے دستخط ہیں۔ تحریکِ عدم اعتماد قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے اسٹاف نے وصول کی۔
قومی اسمبلی اجلاس کی ریکوزیشن اور تحریک عدم اعتماد جمع کرانے شاہدہ اختر علی، مریم اورنگزیب، خواجہ سعد رفیق، شازیہ مری، نوید قمر، رانا ثنااللہ اور ایاز صادق قومی اسمبلی سیکرٹریٹ پہنچے تھے۔
تحریک عدم اعتماد قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے اسٹاف نے وصول کی۔
قواعد کے مطابق اسپیکر تحریکِ عدم اعتماد پر کم از کم 3 دن کے بعد اور 7 دن سے پہلے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کے پابند ہیں۔
دوسری جانب اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر پارلیمنٹ ہاؤس سے روانہ ہو گئے۔
اس موقع پر انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صورتِ حال کو باغور دیکھ رہے ہیں۔
دوسری جانب اپوزیشن کی جانب سے دعویٰ سامنے آیا ہے کہ اس نے قومی اسمبلی میں وزیرِ اعظم کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کامیاب بنانے کے لیے نمبرز پورے کر لیے ہیں۔
ذرائع کے مطابق اپوزیشن کی جانب سے 197 سے 202 ارکانِ قومی اسمبلی ساتھ ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کا فیصلہ مسلم لیگ ن کے پارلیمانی پارٹی اجلاس میں کیا گیا تھا۔
اس حوالے سے صدر ن لیگ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد موو کر رہے ہیں، حکومت کو تاریخی شکست ہو گی۔
اس سے قبل ذرائع نے بتایا تھا کہ مسلم لیگ ن کے تمام ارکان قومی اسمبلی کو اسلام آباد سے باہر جانے سے منع کردیا گیا ہے، ارکان کو بتایا گیا ہے کہ وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد جلد پیش ہونی ہے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کے اجلاس میں ہدایت دی گئی کہ تمام ممبران اجلاس میں شرکت لازمی بنائیں۔
مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں تمام ارکان کو ابتدائی طور پر اگلے 20 دن تک اسلام آباد میں قیام کی ہدایت دی گئی اور ارکان کو بتایا گیا کہ اگلے 3 ہفتے انتہائی اہم ہیں۔
اس سے پہلے اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے سیاسی اور قانونی مشاورت مکمل کر لی تھی۔
قانونی مشاورت کے بعد طے ہوا ہے کہ وزیرِ اعظم اور اسپیکر کے خلاف بیک وقت تحریک لائی جائے گی۔