• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یوکرین جنگ، روس نے چین سے فوجی مدد مانگ لی، بیجنگ کو بھگتنا ہوگا، امریکا، واشنگٹن بدنیتی پر مبنی جھوٹی معلومات پھیلا رہا ہے، چین

کیف/ماسکو/واشنگٹن /بیجنگ(نیوز ڈیسک، اے ایف پی) امریکی میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ روس نے یوکرین میں جاری جنگ کیلئے چین سے معاشی اور فوجی مدد فراہم کرنے کی درخواست کردی ہے۔وائٹ ہاؤس نے چین کو متنبہ کیا ہے کہ اگر اس نے روس کو پابندیوں سے بچنے کے لیے مدد فراہم کی تو اسے بھی سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، دوسری جانب بیجنگ حکومت نےا مریکی رپورٹس پر براہ راست بات نہیں کی تاہم انہوں نے امریکا پرالزام عائد کیا ہے کہ وہ یوکرین جنگ میں چین کے کردار کے حوالے سے بدنیتی پر مبنی جھوٹی معلومات پھیلا رہا ہے۔ ، واشنگٹن میں چینی سفارت خانے کی ترجمان کیو پینگیُو نے امریکی میڈیا رپورٹس پر کہا کہ انہوں نے ایسا کچھ نہیں سنا ہے، چینی سفارت خانے کی ترجمان نے مزید کہا کہ ان کا ملک یوکرین کی جنگ سے پریشان اور اس کوشش میں ہے کہ اس کا دائرہ مزید وسعت اختیار نہ کرے۔ چینی وزارت خارجہ کی ترجمان زاہو نے کہا کہ چین نے قیام امن اور مذاکرات کیلئے تعمیری کردار ادا کیا ہے۔دوسری جانب یوکرین میں روسی اور یوکرینی افواج میں شدید لڑائی کا سلسلہ گزشتہ روزبھی جاری رہا۔یوکرین میں استغاثہ کا کہنا ہے کہ خارکیف شہر میں ایک رہائشی عمارت پر بمباری سے دو افراد ہلاک ہو گئے، ان کے مطابق بمباری سے ایک عمارت تباہ جبکہ کئی عمارتیں متاثر ہوئی ہیں جو جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے ۔ ماسکو حکومت نے یوکرینی افواج پر جنگی جرائم کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے مشرقی یوکرین میں باغیوں کے زیر قبضہ علاقے دونیسک میں رہائشی علاقے پر حملے میں 23افراد کو ہلاک کردیا ہے۔ادھریوکرینی وزیراعظم ڈینس شمہال نے مطالبہ کیا ہے کہ روس کو کونسل آف یورپ سے فوری طور پر باہر نکالا جائے، انہوں نے یہ مطالبہ کونسل آف یورپ کی پارلیمانی اسمبلی سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ روس نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ بہت جلد یوکرین کے بڑے شہروں کا کنٹرول حاصل کرسکتا ہے، روسی صدارتی دفتر کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے کہا کہ روسی فوج کا آبادی کے بڑے مراکز کو مکمل کنٹرول میں لینے کا امکان ہے جبکہ روسی فوج یوکرین کے کچھ شہروں کا پہلے ہی محاصرہ کر چکی ہے، کریملن کے ترجمان نے بتایا کہ صدر پیوٹن نے بڑے شہروں پرزیادہ انسانی جانوں کے نقصان کے خدشے کے باعث کسی بھی فوری حملے کو روکنے کے احکامات دیے ہیں۔علاوہ ازیں اقوام متحدہ کے سربراہ انٹونیو گوٹیرش نے خبردار کیا ہے کہ یوکرین پر روسی حملے کے بعد دنیا کو چاہئے کہ وہ بھوک کے طوفان اور خوارک کے عالمی نظام کو بچانے کیلئے اپنا کردار ادا کرے، نیویارک میں صحافیوں سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ یوکرین جنگ کے گلوبل فوڈ سپلائی کو سنگین نقصان پہنچ سکتا ہے اور غریبوں کیلئے اس کے نتائج تباہ کن ہوسکتے ہیں، گوٹیرش کا کہنا تھا کہ جنگ کے اثرات یوکرین کے علاوہ بھی دور تک مرتب ہورہے ہیں، یہ دنیا کے غریب ترین ممالک اور غریب ترین افراد پر بھی ایک حملہ ہے۔انہوں نے کہا کہ جنگ سے پہلے ہی کئی ترقی پذیر ممالک کورونا کی عالمی وبا، ریکارڈ مہنگائی، شرح سود میں اضافوں اور قرضوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں اور اس سے بحالی کی کوششوں میں ہیں، انہوں نے کہا کہ ورلڈ فوڈ پروگرام میں گندم کی نصف سپلائی کرنے والے ملک یوکرین پر بمباری کی جارہی ہے، گوٹیرش نے فوری طور پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ ادھر روس نے مغرب پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ یکطرفہ پابندیوں کے ذریعے ماسکو کو مصنوعی طور پر دیوالیہ کرنے کی کوششوں میں مصرو ف ہے ، تاہم روس نے اپنے قرضوں کی ادائیگی کے عزم کا اظہار کیا ہے ، روسی وزیرخزانہ نے کہا کہ بینک آف رشیا اور روسی حکومت کے بیرون ملک موجود غیر ملکی کرنسی اکاوئنٹس کو معطل کرنے کا مقصد کئی ممالک کی جانب سے روس کو مصنوعی طور پر دلوالیہ کی طرف لے جانا ہے، ادھر آئی ایم ایف نے خبردار کیا ہے کہ یوکرین میں فی الوقت تو حکومت کی عملداری ہے ، بینکنگ سسٹم کام کررہا ہے اور قرض کی ادائیگیاں بھی ہورہی ہیں تاہم روسی حملے کے بعد یوکرینی معیشت تباہی سے دوچار اور یوکرین دیوالیہ ہوسکتا ہے۔

یورپ سے سے مزید