• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
فائل فوٹو
فائل فوٹو

ملک میں سیاسی گرما گرمی اپنے عروج پر ہے، اپوزیشن نے 8 مارچ کو وزیراعظم عمران خان کے خلاف قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں تحریک عدم اعتماد جمع کرائی۔

اس کے بعد سے اپوزیشن اور حکومت میں لفظی جنگ جاری ہے، حکومت الزام لگا رہی ہے کہ اپوزیشن اپنے قانون سازوں کے خلاف ہارس ٹریڈنگ میں ملوث ہے، اسی حوالے سے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کیلئے صدارتی ریفرنس آج سپریم کورٹ میں دائر کیا جائے گا۔

تحریکِ عدم اعتماد کے بعد سے آئین کے آرٹیکل 63 اے پر قانون سازوں کے درمیان شدید بحث چھڑ گئی ہے۔

وکیل سالار خان کے مطابق، یہ آرٹیکل ایک قانون ساز کو ’انحراف کی بنیاد پر‘ نااہل قرار دیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر آپ کسی سیاسی جماعت کے رکن ہیں اور ایوان میں منتخب ہوئے ہیں ، تو وہ سیاسی جماعت وزیر اعظم کے خلاف عدم اعتماد کے ووٹ کے لیے مقاصد کے حوالے سے ہدایات جاری کرتی ہے۔

اگر آپ یا تو ان ہدایات کے خلاف ووٹ دیتے ہیں یا ان ہدایات کے خلاف ووٹ دینے سے پرہیز کرتے ہیں تو آپ آرٹیکل 63 اے کے تحت نااہل ہوجاتے ہیں۔

قانونی ماہر کے مطابق  یہ شق 1997 میں فلور کراسنگ یا ہارس ٹریڈنگ کو روکنے کے لیے متعارف کرائی گئی تھی، جس کا حکومت آج اپوزیشن پر الزام لگا رہی ہے۔

اس کے بعد پارٹی سربراہ انحراف کے لیے تاخیر کا حکم جاری کر سکتا ہے اور یہ بھی الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی تصدیق سے مشروط ہے جس کے بعد رکن کو نااہل کر دیا جائے گا، اس کے بعد سپریم کورٹ میں اپیل کی جا سکتی ہے۔

یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ اپوزیشن نے آرٹیکل 95 کے تحت تحریک عدم اعتماد پیش کی ہے،  لیکن سوالات آرٹیکل 63 اے کے گرد گھوم رہے ہیں۔

آئین کا آرٹیکل 63 اے کیا ہے؟ یہاں پڑھیے


صدر مملکت کی آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق ریفرنس کی منظوری

صدر مملکت نے آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق ریفرنس کی منظوری دے دی۔

صدر مملکت عارف علوی نے آئین کے آرٹیکل 186 کےتحت سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی۔

صدر مملکت عارف علوی نےوزیرِ اعظم کےمشورے پرسپریم کورٹ کی رائے مانگی، ریفرنس کچھ ممبران پارلیمنٹ کے انحراف کی خبروں، موجودہ حالات کے پیش نظر فائل کیا گیا ہے۔

سپریم کورٹ میں پیش کیے جانے والے ریفرنس کے اہم نکات

ہارس ٹریڈنگ کیخلاف آرٹیکل 63 اے کی تشریح کیلئے آج سپریم کورٹ میں پیش کیے جانے والے ریفرنس کا مسودہ تیار کرلیا گیا ہے جس کے اہم نکات سامنے آ گئے۔

صدارتی ریفرنس میں سپریم کورٹ سے 4 سوالوں کا جواب مانگا گیا ہے، ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 63 اے کی کونسی تشریح قابلِ قبول ہے؟ کیا پارٹی پالیسی کےخلاف ووٹ دینے سے نہیں روکا جا سکتا؟

ریفرنس کے مسودہ میں کہا گیا ہے کہ پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ شمار نہیں ہوگا، کیا ایسا ووٹ ڈالنے والا تاحیات نااہل ہوگا؟ کیا منحرف ارکان کا ووٹ شمار ہوگا یا گنتی میں شمار نہیں ہوگا؟

مسودے میں سوال ہے کہ پارٹی پالیسی کےخلاف ووٹ دینے والا رکن صادق اور امین نہیں رہے گا تو کیا ایسا ممبر تاحیات نااہل ہوگا؟ فلور کراسنگ یا ہارس ٹریڈنگ کو روکنے کے مزید کیا اقدامات ہو سکتے ہیں؟

ریفرنس کے مسودہ میں آرٹیکل 63 اے میں نااہلی کی مدت کا تعین نہیں کیا گیا۔

خاص رپورٹ سے مزید