روشنی کی آلودگی مختلف جانوروں کی انواع کی فلاح و بہبود کے لیے بڑھتا ہوا مسئلہ ہے۔
اب ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مصنوعی روشنی پرندوں کے دماغ پر منفی اثر ڈال رہی ہے۔
پروسیڈنگز آف رائل سوسائٹی بی میں شائع ہونے والی تحقیق میں زیبرا فنچ پر توجہ مرکوز کی گئی ہے جو آسٹریلیا اور انڈونیشیا کے جزیروں میں پایا جانے والا ایک چھوٹا پرندہ ہے، اس پرندے کو مختلف سائنسی تحقیقات میں بڑے پیمانے پر استعمال کیا جاتا ہے۔
رات کے وقت استعمال ہونے والی مصنوعی روشنی بہت سے جانوروں جسمانی صحت اور رویے کو متاثر کر رہی ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ سماجی تعاملات انفرادی اور گروہی حیاتیاتی انداز کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتے ہیں لیکن انہیں اکثر ماحولیاتی دباؤ کے تناظر جیسے کہ رات کے وقت استعمال ہونے والی مصنوعی روشنی میں نظر انداز کیا جاتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ ہم نے حالیہ تحقیق میں یہ سمجھنے کی کوشش کی کہ زیبرا فنچز میں سماجی تعاملات پر رات کے وقت استعمال ہونے والی مصنوعی روشنی کس طرح اثر انداز ہو رہی ہے اور اس کے نتیجے میں پرندوں کے رویے پر کیا اثر پڑا۔
اس تحقیق کے دوران محققین نے 104 پرندوں کو پنجروں میں رکھا اور 3 ہفتوں تک ان پنجروں کو 12 گھنٹے روشنی اور 12 گھنٹے اندھیرے میں رکھا۔
اس دوران تقریباً آدھے پرندے پنجروں میں الگ الگ موجود تھے جبکہ باقی پرندے 6، 6 کے گروپس میں موجود تھے جن میں 3 نر اور 3 مادہ شامل تھے۔
تحقیق کے اختتام تک 5 پرندے مر گئے جن میں سے 2 پرندے ایسے تھے جو گروپ میں تھے جس پر محققین نے نوٹ کیا کہ ان پرندوں کے مرنے کا باقی پرندوں کے سماجی تعاملات پر کوئی خاص اثر نہیں پڑا۔
3 ہفتے گزر جانے کے بعد ان پرندوں کو 10 دن کے لیے 12 گھنٹے ہلکی روشنی اور 12 گھنٹوں کے لیے مصنوعی روشنی میں رکھا گیا۔
مصنوعی روشنی میں پرندے رات کے وقت نمایاں طور پر زیادہ متحرک تھے، جس کی وجہ ان کی نیند کے قدرتی دورانیے کا متاثر ہونا تھا۔
مصنوعی روشنی میں گروپ کی صورت میں بند پرندے اپنی روزمرہ کی سرگرمیاں وقت سے پہلے شروع کرتے تھے اور ان کے دماغ اور جگر کے قدرتی نظام پر ان پرندوں کی نسبت زیادہ اثر پڑا تو جو الگ الگ رہ رہے تھے۔