مقامی حکومتیں اپنے اندر بین الاقوامی تعاون اور دوستی کی ایک طویل تاریخ لئے ہوئے ہے، جنگ عظیم دوئم کے بعد 1945 ء میں امن و بھائی چارے کی فضاء کو فروغ دینے کے لئے یورپ کے بیشتر شہروں میں باہمی تعلقات بہت تیزی سے پروان چڑھے اور اس کے بعد یہ سلسلہ ان ملکوں کی حکومتوں سے نکل کر ان شہروں کے مابین گہرے مراسم تک جا پہنچا۔ ان ممالک نے ان تعلقات کو مزید مستحکم اور بامعنی بنانے کے لئے اپنے شہروں کو ’’جڑواں شہر‘‘ یا ’’سسٹر سٹی‘‘ قرار دیا اور اب موجودہ دور میں تقریباً پوری دنیا میں جڑواں شہر یا ممالک کی بہت سی مثالیں پائی جاتی ہیں جس میں امریکا ، جاپان اور چین کے شہروں کے درمیان پائے جانے والے باہمی تعلقات قابل ذکر اور بہت اہمیت کے حامل ہیں جن کا مقصد نہ صرف دوستی کے رشتے قائم کرنا ہے بلکہ شہروں اور اس میں بسنے والے شہریوں کے مابین ثقافتی ، تہذیبی روابط اور ایک دوسرے کے تجربات اور مشاہدات سے فائدہ اٹھانا بھی ہے۔
1970 ء کی دہائی میں شہروں کے مابین تعلقات نے تحریک کی شکل اختیار کرلی اور کرئہ ارض میں واقع امیر ممالک کے شہروں خصوصاً یورپی شہروں نے دنیا کے جنوبی حصے کی نسبت کم ترقی یافتہ خصوصاً افریقہ، لاطینی امریکا اور ایشیاء کے شہروں سے اپنے باہمی تعلقات کو خوب فروغ دیا بلکہ محبت اور دوستی کے مضبوط رشتے قائم کئے، شراکت اور تعلقات کی اس نئی لہر کا مقصد صرف دوستی اور محبت ہی نہیں تھا بلکہ دیرپا ترقی اور عملی نتائج کے حصول کا عزم بھی ان کے عظیم مقاصد میں شامل تھا، چوں کہ ترقی کا مقصد اپنے شہروں کے لئے ایک ایسا ماحول مہیا کرنا ہوتا ہے جس میں اس ملک کے شہری ایک صحت مند اور تخلیقی زندگی گزار سکیں اور اس مقصد کے حصول کے لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ لوگ غربت ، کسمپرسی سے آزاد زندگی گزاریں جہاں ان کی زندگی کی بنیادی سہولتوں کے ساتھ ایک باعزت زندگی بھی میسر ہو یہی وہ مقاصد ہیں جن کی بنیاد پر ان تعلقات کو استوار کیا گیا۔
دنیا کے بہت سارے ممالک میں شراکت اور جڑواں شہر کی تحریک کے پیچھے ان ممالک کی مقامی حکومتوں اور شہروں کی نمائندہ انجمنوں کی طاقت ہوتی ہے اور یہ ادارے جتنا زیادہ مستحق اور مضبوط ہوں گے اتنے ہی باہمی تعلقات فروغ پائیں گے۔ اس کی ایک واضح مثال گزشتہ چند سالوں میں نظر آئی ۔ یورپی یونین نے باقاعدہ ایک حکمت عملی کے تحت مقامی اور علاقائی حکومتوں کی ترقی اور فروغ پر بہت زیادہ توجہ دینا شروع کی جس کی بناء پر یورپ کے تمام شہروں کے درمیان نہ صرف باہمی روابط مضبوط ہوئے بلکہ بہت سی نئی راہیں بھی کھلی۔
مقامی حکومتوں اور شہروں کے باہمی روابط کی اہمیت کے پیش نظر بہت سی بین الاقوامی تنظیمیں معرض وجود میں آچکی ہیں جو جڑواں شہروں کی تحریک کے لئے بہت زیادہ سرگرم عمل ہیں ان تنظیموں میں یونائیٹڈ سٹیز اینڈ لوکل گورنمنٹ ، میٹروپولیس، انٹرنیشنل ایسوسی ایشن آف فرینکوفون میئرز، کامن ویلتھ لوکل گورنمنٹ فورم، فورم آف گلوبل ایسوسی ایشن آف ریجنز شامل ہیں۔
کراچی ہمیشہ سے پاکستان کی پہچان اور بین الاقوامی شہر رہا ہے اس لئے دنیا کے مختلف ممالک نے اپنے شہروں سے کراچی کو جڑواں شہر قرار دینے میں دلچسپی ظاہر کی اور کراچی کے جڑواں شہر کہلاتے ہیں۔ ان شہروں میں ایٹلانٹا، شنگھائی، ہوسٹن، بیجنگ، شکاگو، پورٹ لوئس، مشہد، پوٹالم اورعدن شامل ہیں۔ آیئے جانتے ہیں کہ دنیا کے کون سے ملک کا کونسا شہر کب کراچی کا جڑواں شہر بنا اور ان شہروں کے درمیان کیا معاہدے طے پائے۔
ایٹلانٹا (جارجیا)
1962 ء میں مختلف ملکوں کے وفود کے کراچی کے دورے شروع ہوچکے تھے جو اکثر و بیشتر بلدیہ کراچی کے مہمان ہوتے تھے، اسی طرح دنیا کے بڑے شہروں کے ساتھ ’’سسٹر سٹی‘‘ کے معاہدوں پر دستخط بھی کئے جانے لگے تھے جو کراچی کی بین الاقوامی اہمیت کو اجاگر کر رہے تھے۔ 1962ء میں ایٹلانٹا کے میئر William B.Hartisfield نے کراچی کا سرکاری دورہ کیا۔ 28 ستمبر1961ء کو بلدیہ کراچی کو اس دورے کے حوالے سے خط موصول ہوا کہ متعلقہ میئر کراچی کا سرکاری دورہ کرنا چاہتے ہیں۔
بلدیہ کراچی نے ایٹلانٹا کے میئر کو اس دورے کی باقاعدہ اجازت دی اور ان کے دورے کو سرکاری سطح پر اہمیت دی گئی، اس بات کے پیش نظر 31 ؍مارچ1962ء کو ایک قرارداد کے ذریعہ بین الاقوامی وفود کے دوروں کے حوالے سے اور ان کو شایان شان بنانے و پروٹوکول کے طریقہ کار کا تعین بھی کیا گیا، چنانچہ جب میئرایٹلانٹا نے کراچی کا دورہ کیا تو اس کا شایان شان استقبال کیا گیا اور ایٹلانٹا اور کراچی کے درمیان جڑواں شہر قرار دیئے جانے کا معاہدہ بھی ہوا۔
ریکارڈ کے مطابق یہ دورہ دنیا کے کسی بھی بڑے شہرکے ساتھ جڑواں شہر کا دوسرا معاہدہ اور کسی بھی بڑے شہر کے میئر کا پہلا دورہ تھا جس کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کیا گیا جس کے بعد کراچی شہر میں سرکاری سطح پر جتنے بھی غیر ملکی مہمان آتے انہیں اس قرارداد کی روشنی میں تعین ہونے والے پروٹوکول کے تحت ان کی میزبانی کی جاتی اور انہیں سرکاری مہمان ہونے کا اعزاز دیا جاتا۔
شنگھائی (چین)
1984 ء میں چین کے شہر شنگھائی کے میئر کراچی تشریف لائے جن کے اعزاز میں ایک پروقار شہری استقبالیہ بارہ دری پولو گراؤنڈ میں منعقد کیا گیا جس میں زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے دو ہزار سے زائد افراد شریک ہوئے جن میں متعدد معروف شخصیات بھی شامل تھیں، اس کے وقت کے میئر عبدالستار افغانی اور شنگھائی کے میئر نے دونوں شہروں کو جڑواں شہر قرار دیتے ہوئے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کئے۔
میئر کراچی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چین ہمارا قابل اعتماد دوست ہے اور آج شنگھائی جیسے شہر کو کراچی کا جڑواں شہر قرار دیا جانا انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ شنگھائی کے میئر نے اس موقع پر اظہار مسرت کیا اور کہا کہ کراچی کے ساتھ ہم بہتر رشتہ استوار کریں گے اور مختلف وفود کے تبادلے کئے جائیں گے تاکہ ہم ایک دوسرے سے تجربات سے فائدہ اٹھا سکیں۔ چائنا پاکستان کے شہریوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور چین کے شہری پاکستان کو اپنا انتہائی قریبی اور قابل اعتماد دوست سمجھتے ہیں۔
شکاگو (امریکہ)
30 نومبر 1991 ء کو امریکا کے شہر شکاگو کو کراچی کا جڑواں شہر قرار دیا گیا اس حوالے سے بلدیہ کی کونسل میں ایک قرارداد نمبر 1376 پیش کی گئی اور اس شہر کو کراچی کا جڑواں شہر قرار دیا گیا، اس قرارداد کے مجوز ذاکر علی اور موئید محمود خان مغل تھے، یہ معاہدہ شکاگو شہر اور کراچی کے اقتصادی اور سماجی اعتبار سے مماثلت کی بنیاد پر کیا گیا، قرارداد اس وقت کے میئر ڈاکٹر محمد فاروق ستار کی صدارت میں ہونے والے ایک اجلاس میں پیش کی گئی جسے اتفاق رائے سے منظور کیا گیا، بعدازاں یہ قرارداد اس وقت کے میونسپل کمشنر عبدالعزیز اشرفی کے دستخط سے جاری کی گئی جس کے بعد شکاگو اور کراچی جڑواں شہر قرار پایا۔
پورٹ لوئس (ماریشس)
ماریشس کے شہر پورٹ لوئس بھی کراچی کا جڑواں شہر ہے، 2007 ء میں کراچی میں اس شہر کو کراچی کے ساتھ جڑواں شہر کی مفاہمتی یادداشت پر دستخط ہوئے اس وقت کے ناظم سید مصطفی کمال اور پورٹ لوئس کے لارڈ میئر ریضا اسحاق نے اس معاہدے پر باقاعدہ دستخط کئے، اس موقع پر ماریشس کے قونصل جنرل اور سینئر افسران بھی تقریب میں شریک ہوئے۔
جڑواں شہر کے معاہدے میں کہا گیا کہ کراچی اور پورٹ لوئس کو سسٹر سٹی کا درجہ دیا جاتا ہے تاکہ دونوں شہروں کے عوام کے باہمی رابطے مضبوط ہوں اور ان کو قریب تر لایا جاسکے، جمہوریہ ماریشس اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے سیاسی اور سماجی معاملات یکساں ہیں ، معاشی رابطے کو بڑھانے کے لئے دونوں ممالک اپنے شہروں کو بہتر بہتر سے معلومات فراہم کرنے کی غرض سے بہتر تعلقات کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔
دونوں ممالک کے لئے یہ شہر مستقبل میں سماجی بہتری ، شہری ترقی اور شہریوں کا معیار زندگی بلند کرنے میں باہمی کوششیں جاری رکھیں گے ۔ ان نیک خواہشات کو عمل جامہ پہنانے کی غرض سے دونوں شہر کی انتظامیہ ایک عزم کے ساتھ کام کرنے کو اپنا بنیادی مقصد بنائے گی۔ معاہدے میں مزید وضاحت کی گئی کہ ہم مستقبل میں ایسے فیصلوں کی حوصلہ افزائی کریں گے جو دوستی کے رشتوں میں مضبوطی اور شہریوں کی خوشحالی میں معاون اور مدد گار ثابت ہوں۔
معاہدے میں 9 نقاط کو شامل کیا گیا جن میں شہروں کے درمیان میں ترقیاتی عمل کو تیز کرنے کے ساتھ سماجی رشتوں کو مضبوط کرنا، اپنے شہریوں کو مکمل تحفظ فراہم کرنا، اپنے ثقافتی ورثے کی نگہداشت ، ثقافتی تعلقات کا فروغ، تعلیمی سائنسی میدان میں ترقیاتی عمل کو تیز کرنا اور دونوں اقوام کے درمیان تمام معاملات کو بہتر سے بہتر کرنا، قدرتی آفات سے باہمی طور پر مقابلہ کرنے کے لئے دونوں شہروں کے درمیان بہتری روابط کی ضرورت کو اہمیت دینا ، تجارتی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں باہمی تجارت کے ساتھ ساتھ ثقافت، صحت عامہ تعلیم، مختلف میدانوں میں ٹریننگ اور کھیل کی سرگرمیوں میں اضافہ شامل ہے۔ پورٹ لوئس کے لارڈ میئر ریضا اسحاق نے اس موقع پر کہا تھا کہ ہماری کونسل کی خواہش تھی کہ کراچی کے ساتھ سسٹر سٹی ہونے کا معاہدہ کیا جائے اور مجھے کراچی کے ساتھ معاہدہ کرکے خوشی ہوئی۔
ہوسٹن (امریکہ)
امریکا کے شہر ہوسٹن میں منعقد ہونے والی ایک تقریب میں کراچی کے اس وقت کے ناظم اور ہوسٹن کے میئر نے ایک معاہدے کے تحت دونوں شہروں کو جڑواں شہر قرار دیا، یہ معاہدہ 2009 ء میں طے پایا، ناظم کراچی نے اس موقع پر کہا کہ یہ پاکستان کے لئے باعث افتخار اور نیک نامی کا باعث ہے ، ہوسٹن میں پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے اور وہ نہ صرف امریکا کی ترقی اور معیشت میں اپنا کردار ادا کرتی ہے بلکہ اپنے ملک پاکستان کو بھی زرمبادلہ ان کے ذریعے میسر آتا ہے، ہوسٹن کے میئر نے پاکستانی وفد کو خوش آمدید کہا اور توقع ظاہر کی کہ دونوں شہروں کے درمیان ہونے والے اس معاہدے سے تعلقات مزید بہتر ہوں گے، تجارتی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا، ثقافتی اور کھیلوں کی سرگرمیوں میں مدد ملے گی اور دونوں کے شہروں کے ثقافتی طائفے بھی بھیجے جائیں گے تاکہ آپس میں دوستی ، محبت اور اخوت پیدا ہو۔
پوٹالم (سری لنکا)
سری لنکا کے شہر پوٹالم کے میئر عبدالباعث ستمبر2012 میں اس وقت کے ایڈمنسٹریٹر کراچی محمد حسین سید کی دعوت پر ایک ہفتے کے دورے پر کراچی تشریف لائے، ان کے اعزاز میں مختلف تقریبات کا نہ صرف اہتمام کیا گیا بلکہ انہیں شہری استقبالیہ بھی دیا گیا، ان کے دورے کے درمیان مقامی ہوٹل میں کراچی اور پوٹالم شہر کو جڑواں شہر قرار دیئے جانے کی یادداشت پر بھی دستخط کئے گئے جس کے مطابق یہ طے کیا گیا کہ دونوں شہر ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھائیں گے، سری لنکا کے عوام اور کراچی کے شہریوں کے درمیان قریبی روابط ، باہمی تعلقات اور محبت کے فروغ کے لئے کام کیا جائے گا، تجارتی راہیں ہموار کی جائیں گی اور دونوں کے شہروں کے ثقافتی وفود کا تبادلہ کیا جائے گا تاکہ ایک دوسرے کو قریب سے سمجھنے کا موقع مل سکے۔
سید عبدالباعث جو تامل ناڈو کے خلاف سری لنکا میں چلنے والی تحریک کے بڑے رہنماء بھی تھے انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ کراچی کے ساتھ سری لنکا کے دوستانہ تعلقات میں اپنا کلیدی کردار ادا کریں گے اس موقع پر انہوں نے کراچی کے شہریوں کو دعوت دی کہ وہ سری لنکا کے شہر پوٹالم تشریف لائیں جہاں وہ خود ان کی میزبانی کے فرائض انجام دیں گے۔ انہوں نے کراچی شہر کو اپنا پسندیدہ شہر قرار دیا اس دورے کے دوران انہوں نے کراچی کے مختلف علاقوں ، مارکیٹوں ، شاپنگ سینٹرز کا بھی دورہ کرکے کاروباری طریقہ کار اور مارکیٹ کی گنجائش سے متعلق بھی معلومات حاصل کیں۔
مشہد (ایران)
ایران کے شہر مشہد اور کراچی بھی جڑواں شہر ہیں، ان دونوں شہروں کو مشہد کے میئر سید محمد پیظمان کے 2012 ء میں کراچی کے دورے کے موقع پر قرار دیا گیا تھا، مشہد اور پاکستان کے سب سے بڑے تجارتی مرکز کراچی کو جڑواں شہر قرار دیئے جانے کی مفاہمتی یادداشت پر اس کے وقت کے ایڈمنسٹریٹر کراچی محمد حسین سید اور میئر مشہد سید محمد پیظمان نے دستخط کئے۔ ایران کے مقدس شہر کے لارڈ میئر کی کراچی آمد کے موقع پر جہاں دیگر معاہدوں پر دستخط ہوئے وہاں سب سے اہم پیشرفت یہ ہوئی کہ ایران کے شہر مشہد اور کراچی کو جڑواں شہرقرار دینے کی مفاہمتی یادداشت پر بھی دستخط ہوئے۔
مفاہمتی یادداشت پر دستخط کرنے کی پروقار تقریب مقامی فائیو اسٹار ہوٹل میں منعقد ہوئی جس میں اس وقت کے میٹروپولیٹن کمشنر متانت علی خان، ایران کے قونصل جنرل عباس علی عبدالحئی ، کراچی کے دورے پر آئے ہوئے ایرانی اراکین اور حکومت سندھ کے اعلیٰ افسران سمیت عمائدین شہر کی بڑی تعداد نے شرکت کی تھی ، مفاہمتی یادداشت کے مطابق دونوں شہروں کے درمیان مختلف شعبوں میں تعلقات کو بہتر بنانے بشمول تجارت، صنعت ، صحت عامہ، تعلیم ، ٹرانسپورٹ اور سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کے شعبوں میں ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھانے اور تعاون کے وسیع مواقع میسر آئیں گے جبکہ دونوں شہروں کے درمیان تجارتی رابطوں کو بہتر بنانے ، سیاحت کے فروغ اور فن و ثقافت اور دیگر شعبوں میں بہتری کے راستے بھی ملیں گے۔
مشہد کے میئر نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان ہمارا برادر اسلامی ملک ہے اور ہمارے آپس کے رشتے بے انتہا مضبوط اور دیرپا ہیں، کراچی اور مشہد کو جڑواں شہر قرار دینے کے بعد یہ تعلقات مزید مستحکم ہوں اور دونوں ملکوں کی تجارت ، تمدن اور معاشی سرگرمیوں کو مزید فروغ حاصل ہوگا، مشہد کے میئر نے کراچی میں فقید المثال استقبال اور عزت افزائی پر بھی کراچی کے شہریوں کا شکریہ ادا کیا۔
عدن (یمن)
9 جنوری 2014 ء کو باردری گلشن جناح میں ایک پروقار تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں کراچی اور یمن کے شہر عدن کو جڑواں شہر قرار دینے کی یادداشت پر دستخط کئے گئے، اس کے وقت ایڈمنسٹریٹر کراچی رئوف اختر اور یمن کے عدن کے ڈپٹی گورنر احمد اے الدھالی(Ahmed Al Dhalai) نے اس یادداشت پر دستخط کئے اور اس عزم کا اظہار کیا کہ دونوں شہروں کے درمیان باہمی رضامندی اور اشتراک سے معیشت، تجارت، اربن پلاننگ، ہائوسنگ، بندرگاہ کے ذریعے تجارت اور نقل و حمل سمیت دیگر شعبہ جات میں کام کرنے کے ساتھ ساتھ وفود کے تبادلے بھی کئے جائیں گے۔
اس تقریب میں ایڈمنسٹر یٹر کراچی اور عدن کے ڈپٹی گورنر احمد اے الدھالی یمن کے قونصل خانے کے ممبران، کراچی میں یمن کے اعزازی قونصل جنرل مرزا اختیار بیگ اور مختلف ممالک کے قونصل جنرل، کمشنر کراچی شعیب احمد صدیقی اور کراچی میں مقیم یمنی طالب علموں نے ایک بڑی تعداد میں شرکت کی، اس موقع پر توقع کا اظہا ر کیا گیا کہ کراچی اور عدن بحری تجارت کے بڑے مراکز ہیں اور دونوں بندرگاہوں کی بحری سرگرمیاں تاریخی اہمیت کے حامل ہیں اور ہم عدن کے ساتھ اپنی وابستگی پر فخر محسوس کرتے ہیں۔
جڑواں شہر کے معاہدے سے کراچی اور عدن کے درمیان تجارت بڑھے گی جس سے دونوں شہروں کو فائدہ پہنچے گا۔ڈپٹی گورنر یمن نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان اور یمن دونوں ممالک میں اس معاہدے سے بھائی چارگی اور اخوت بڑھے گی وہیں ایک دوسرے کے لئے خیرسگالی کے جذبات بھی مزید فروغ پائیں گے،عدن دنیا کے کئی بڑے شہروں کے ساتھ جڑواں شہر ہے ان شہروں میں زیادہ تر شہر اسلامی ممالک سے تعلق رکھتے ہیں اور ساحل سمندر پر واقع ہیں۔ عدن کی آبادی تقریباً10 لاکھ نفوس پر مشتمل ہے، عدن کے جدید کنٹینر ٹرمینل پورٹ محل وقوع کے اعتبار سے نہایت اہمیت کا حامل ہے اور یہ یمن کا تاریخی شہر ہے۔
جمہوریہ یمن شمالی و جنوبی یمن کے انضمام کے بعد 22 مئی 1990 ء کو وجود میں آیا تھا جس کے بعد یمن کی ترقی کا ایک نیا دور شروع ہوا اس طرح یمن کی منڈیاں غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لئے کھول دی گئیں جنہوں نے تیل، گیس ، پورٹ اینڈ شپنگ، ٹیلی کمیونیکیشن کے شعبوں میں سرمایہ کاری کرکے یمن کی معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کیا، یمن جس کی سرحدیں شمال میں سعودی عرب اور مشرق میں عمان سے ملتی ہیں اس کی آبادی 25 ملین ہے، جمہوریہ یمن کی 301 ارکان پر مشتمل اسمبلی، 111 کی شوریٰ کونسل صدر کے مل کر چلاتی ہیں، آئین کے تحت یمن کا عدالتی نظام اسلامی قوانین کا پابند ہے۔ یمن میں دائودی بوہری برادری کی اہم زیارتیں ہیں، برادری کے روحانی پیشوا سیدنا طاہر برہان الدین کی 98 ویں سالگرہ بھی یمن میں ہی منائی گئی تھی جس میں پاکستان میں سے بوہری برادری سے تعلق رکھنے والے تقریباً10 ہزار سے زائد افراد نے شرکت کی تھی۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ ان شہرو ں کے ساتھ ان معاہدوں کی روشنی میں قریبی تعلقات قائم کئے جائیں اور ان شہروں کے تجربات سے فائدہ اٹھا کر کراچی شہر کو ایک بین الاقوامی شہر بنانے کے لئے اقدامات کئے جائیں، ثقافتی وفود کے تبادلے ہوں تاکہ ان شہروں کے لوگ آپس میں تعلقات استوار کرسکیں، کاروباری راہیں کھلیں، معیشت ، تجارت اور صنعت کو فروغ ملے تاکہ جڑواں شہر کے حقیقی تصور کو فروغ مل سکے۔