کراچی میں فٹ پاتھ پر زندگی بسر کرنے والے 35 سالہ سکندر حیات نے اپنی معذوری کو مجبوری نہیں بننے دیا، دونوں ہاتھوں سے محروم سکندر نے دوسروں پر بوجھ بننے کے بجائے باعزت حیات گزارنے کا ڈھنگ سیکھ لیا ہے، وہ ایمپریس مارکیٹ کے نزدیک کئی سالوں سے کتابوں کو اسٹال لگا کر اپنی روزی روٹی خود کمارہا ہے۔
انسان ہمت اور حوصلے سے ہر وہ کام ممکن بناسکتا ہے جس کو حاصل کرنے کی وہ ٹھان لے، کراچی کے سکندر حیات کا آبائی علاقہ حافظ آباد ہے۔
سکندر 14 سال کی عمر میں ایک حادثہ میں دونوں ہاتھوں سے معذور ہوگئے تھے، لیکن ضمیر نے گوارا نہ کیا کہ وہ دوسروں کے محتاج رہیں، اسی لیے کراچی آگئے اور محنت مزدوری کرنے لگے۔
سکندر حیات کئی سالوں سے کراچی کے علاقے صدر میں کتابوں کا اسٹال لگا رہے ہیں، زمین کو اپنا بچھونا اور آسمان کو اپنا اوڑھنا بنائے فٹ پاتھ پر ہی زندگی بسر کررہے ہیں۔
سکندر حیات خود تو تعلیم سے محروم ہے لیکن پلٹتے کتابوں کے صفحات اور ان کتابوں کو ترتیب سے رکھنا ان کی تعلیم کے شوق کا پتہ دیتی ہے۔
سکندر کا کہنا ہے کہ لوگ اس سے کتابیں اور اخبار خریدتے ہیں، پوری قیمت دینے کیلئے بہت بھاو تاؤ کرتے ہیں۔
سکندر کی خواہش ہے کہ حکومت ان کی مدد کرے تاکہ وہ کتابوں کی اپنی دکان بناسکیں جس سے ان کا گزر بسر آسان ہوجائے۔