• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جے یو آئی، پی ٹی آئی سمیت امریکی’ مخالف‘ جماعتوں کا اتحاد کیا ممکن ہے؟ اس سوال کے جواب کیلئے آئیے تاریخ پر ایک نظرڈالتے ہیں ، پاکستان اپنے قیام کے بعدسے ہی امریکا کا حلیف رہا ہے۔ جہاں سول وفوجی بیوروکریسی پاکستان پر حکمرانی کیلئےامریکا کی اشیربادکی ہمیشہ خواہاں رہی وہاں پاکستان کے ایسے حکمرانوں نے اپنے حلیف امریکا ہی کی مددوتعاون سے پاکستان میں ایسے مذہبی وسیاسی گروہوں اورجماعتوں کی آبیاری کی جو عوام میں ان کیلئے رائے عامہ ہموارکرنے کا کام کر سکیں۔ یہ سارا کھیل انتہائی رازدارانہ طور پر ہاتھی کے دانت کھانےکے اور دکھانے کے اور کے مصداق جاری رہا۔ تین چار سال قبل سی آئی اے کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیاتھاکہ امریکہ نے روس اور چین کی جاسوسی کیلئے 1957ء میں لاہور سے اپنے طیارے اڑائے۔امریکا و برطانیہ کی یہ پالیسی ہے کہ وہ دیگر ممالک میں ہونے والے اپنے خفیہ مشن کو را ز میں رکھتے ہیں اور پھر 30سال بعد کسی وقت یہ منظر عام پر لےآتے ہیں، مقصد اپنے عوام کو یہ باور کرانا ہوتاہے کہ وہ اپنے ملک کے مفاد میں کیا کیا جائز ناجائز کرتے رہتے ہیں۔تاہم جسے راز سمجھ کرامریکا اور پاکستان خفیہ رکھے ہوئے تھے،درحقیقت پاکستان کی لبرل قوتیں اُس وقت بھی اس سے باخبر تھیں اور وہ برملا آزاد خارجہ پالیسی پر زور دیتی رہتی تھیں۔ امر واقعہ یہ ہے کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد کیپٹل ازم اور کمیونزم ایک دوسرے کیخلاف کھل کر سامنے آگئے تھے۔عالمی سامراج کو خلیج کے گرم پانیوں تک روس کی رسائی کی فکر بھی لاحق تھی لہٰذا وہ ایشیا کی جانب فوری متوجہ ہوا اور بھارتی وزیراعظم کو امریکہ آنے کی دعوت دے دی، اکتوبر 1949ء میں جواہر لال نہرو امریکہ گئے اور امریکی صدر کو اپنی غیر جانبدار پالیسی سے آگاہ کیا جس پر امریکی سیکرٹری آف اسٹیٹ ایچی سن نے یوں مایوسی کا اظہار کیا ”نہرو سے یہ توقع نہیں کی جا سکتی کہ وہ اس امریکی منصوبے میں معاون ثابت ہو جو امریکہ، روس اور چین کیخلاف بروئے کار لانا چاہتا ہے“ The American Pakistan۔اس موقع پر ایشیا کے رگ و پے سے آشنا، امریکی حلیف برطانیہ کے سر ولیم بارٹن نے وزارت خارجہ کے فارن افیئرز کے جنوری کے شمارے میں امریکہ کو یہ مشورہ دیا ”مغربی پاکستان پر توجہ دے جو تیل پیدا کرنے والے مسلم ممالک کے قریب ہے، پاکستان کو یہ کام سونپا جا سکتا ہے کہ وہ کمیونزم سے حفاظت کیلئے مسلم ممالک کے اطراف ایک دیوار بنا ڈالے (American Role Page 70-71) ابن الوقت عناصر کی پاکستان میں زرخیزی کے باعث امریکہ کو اپنے منصوبے پر عملدرآمد کیلئے زیادہ تگ و دو نہیں کرنی پڑی، ذرا سے اشارے پر خارجہ سیکرٹری اکرام اللہ خان، وزیر خارجہ سر ظفر اللہ خان، سیکرٹری دفاع اسکندر مرزا اور وزیر خزانہ غلام محمد کی امریکہ یاترا سے امریکیوں نے یہ اندازہ لگایا کہ یہ لوگ کس ارزاں نرخ پر دستیاب ہیں۔۔ لیاقت علی خان کی شہادت سے قبل جب سامراج مخالف محب وطن جنرل شیر محمد خان اور جنرل افتخار فضائی حادثے کا شکار ہو گئے تو ایوب خان صرف تین سال میں لیفٹیننٹ کرنل سے میجر جنرل بن گئے تھے۔ ایوب خان کو برطانیہ و امریکہ لے جایا گیا جس کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ سیاسی قیادت کو رفتہ رفتہ منظر عام سے ہٹا کر ایوب خان کو اقتدار سونپ دیا جائے گااور اس فکر کو روبہ عمل لانے کیلئے سیاست کی بیخ کنی اور جمہوریت کو متروک بنانے کا ڈرامہ شروع ہوا۔بنگالی عوام وقیادت چونکہ اس کا ادراک رکھتے تھے اس لیے ان سے جان چھڑاکر دم لیاگیا۔ضیاءالحق کے دورمیں کھلے عام حکمران اوران کی حلیف مذہبی جماعتیں سوویت یونین کیخلاف امریکی جنگ میں  نام نہاد افغان جہاد کے نام پر کودگئیں۔سوویت یونین کے بکھرنے اور امریکاکے واحد سپر پاوربننے پرصورتحال تبدیل ہوگئی،اورامریکانے مذہبی جماعتوں سے اپنا دست شفقت اُٹھالیا، اس کے بعد وہ عناصر جو امریکا کے تنخواہ دار تھے وہ ’’امریکاکاجو یارہے غدار ہے‘‘ کا نعرہ لیکرمیدان میں آگئے، مضحکہ خیز امریہ ہے کہ یہی نعرہ جب سرد جنگ کے زمانے میں لبرل لگاتے تھے تو یہی مذہبی جماعتیں ان کا راستہ روک لینے کا’’فریضہ ‘‘ا نجام دیتی تھیں، اسٹیبلشمنٹ نے قبل ازیں جس طرح کمیونزم مخالف بیانیہ مقبول بنایا تھا اب وہ عالمی طاقت سے اپنی حیثیت منوانےکیلئے امریکامخالف سلوگن میدان میں لے آئی۔یہ ایک طویل داستان ہے۔ کہنایہ ہےکہ آج امریکا مخالف نعرہ جے یوآئی سمیت مذہبی جماعتیں بھی لگارہی ہیں اوروہ عمران خان بھی لگارہے ہیں جو اپنے ساڑھے تین سالہ دور میں امریکی ساہوکارآئی ایم ایف سمیت تمام امریکی مفادات پورے کرتے رہے ہیں۔ دوعملی کا عالم یہ ہے کہ کل تک جو مذہبی جماعتیں سوویت روس کے خلاف امریکا کی حلیف تھیں وہ آج روس سے تعلقات پر زوردے رہی ہیں اور عمران خان بھی۔ دلچسپ امریہ ہے کہ جے یوآئی سمیت مذہبی جماعتیں بھی اسلامی نظام کا نعرہ لگاتی ہیں جبکہ عمران خان بھی ’’ریاست مدینہ ‘‘ کے داعی ہیں،تو کیا یہ خوب نہ ہوگاکہ مستقبل میں جے یوآئی، تحریک انصاف سمیت امریکامخالف تمام جماعتیں اتحاد کے بندھن میں بندھ جائیں اور ملکر نعرہ لگائیں امریکا کا جو یار ہے غدار ہے غدار ہے!

تازہ ترین