• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

Kellogg's نے زیادہ چینی والی اشیا کیخلاف نیا قانون عدالت میں چیلنج کردیا

لندن (پی اے) برطانیہ میں بہت زیادہ میٹھی کھانے پینے کی اشیا تیار کرنے والی ایک بڑی کمپنی Kelloggʼs نے زیادہ چینی والی اشیاء کیخلاف نئے قانون کو عدالت میں چیلنج کردیا ہے۔ نئے قانون کے تحت زیادہ میٹھی اشیاء کو اسٹور میں نمایاں جگہ پر رکھنے کی ممانعت کی گئی ہے۔ Kelloggʼs کا موقف ہے کہ اس قانون میں کھانے پینے کی اشیاء میں شا مل دودھ کی غذائی اہمیت کو نظر انداز کردیا گیا ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ غیرجانبدار مارکیٹ ڈیٹا سے ظاہر ہوتا ہے کہ سیریل 92 فیصد معاملات میں دودھ یا دہی کے ساتھ ملا کر کھایا جاتا ہے لیکن حکومت کا موقف ہے کہ نئے قانون سے بچوں میں موٹاپے پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ انگلینڈ میں قانون کے تحت، جو اکتوبر سے نافذ ہوگا۔ ریٹیلرز کیلئے زیادہ چکنائی، نمک یا شکر والی اشیاء کی پروموشن محدود ہوگی۔ ان پابندیوں کی زد میں آنے والی اشیاء کو ا سٹور میں داخل ہونے یا باہر جانے والے اہم مقامات پر رکھنے کی ممانعت ہوگی۔ کرنچی نٹ، کارن فلیکس اور فروٹ اینڈ فائبر کو زیادہ چکنائی، نمک اور چینی والی اشیاء قرار دیا گیا ہے اور ریٹیلرز کو ان اشیاء کو نمایاں مقام پر سجا کر رکھنے کی اجازت نہیں ہوگی، جس سے ان کی سیل متاثر ہوگی حالانہ دودھ ملائے جانے کے بعد مقدار کے اعتبار سے ایک ہیئت تبدیل ہوجاتی ہے اور اس میں چینی یا نمک کی مقدارکم ہوجاتی ہے۔ Kelloggʼs کا کہنا ہے کہ اس نے اس مسئلے پر حکومت سے بات کرنے کی کوشش کی لیکن بات چیت کامیاب نہ ہونے کی وجہ سے انھیں عدالت آنا پڑا ہے۔ Kelloggʼs یوکے کے منیجنگ ڈائریکٹر کرس سلکوک کا کہنا ہے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ حکومت نے ناشتہ میں استعمال ہونے والے دلیہ کی غذائیت کو ناپنے کا جو پیمانہ بنایا ہے، وہ غلط ہے اور قانونی طورپر اس پر عملدرآمد نہیں ہوسکتا، حکومت نے دلیہ کو خشک حالت میں دیکھا ہے جبکہ وہ عام طور پر دودھ کےساتھ کھایا جاتا ہے۔ انھوں نے کہا جب تک آپ اس کی غذائی اہمیت کا اس وقت اندازہ نہیں لگاتے، جس وقت وہ کھایا جاتا ہے، اس وقت تک آپ کا تخمینہ غلط رہے گا۔ تاہم بعض فوڈ کمپینرز اس دلیل سے متفق نہیں ہیں۔ اوبیسٹی ہیلتھ الائنس سے تعلق رکھنے والی کیرولن کرنی نے اسے ایک ملٹی نیشنل فوڈ کمپنی کی جانب سے ایک اہم نئے قانون کے خلاف، جس کے تحت ان کی تیار کردہ غیر صحت مندانہ اشیاء کی مارکیٹنگ سے منافع کمانے کی صلاحیت محدود ہوجائے گی، شور شرابا کرنے کی ایک کوشش ہے۔ انھوں نے کہا کہ حیرت کی بات ہے کہ Kelloggʼs جیسی کمپنی اپنی تیار کردہ اشیاء سے چینی کی مقدار کم کرنے کی کوشش کرنے کے بجائے لوگوں کو صحت مند رکھنےکی کوشش پر حکومت پر مقدمہ کررہی ہے۔ محکمہ ہیلتھ اور سوشل کیئر کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ ناشتہ میں استعمال ہونے والے دلیہ سے بچوں کو ان کی دن بھر کی چینی استعمال کرنے کی مقدار کے 7 فیصد چینی مل جاتی ہے۔ کم صحت مندانہ غذائوں کی پروموشن اور تشہیر پر پابندی2030 تک بچپن کے موٹاپے کی روک تھام، خطرناک بیماریوں سے بچائو اور اوسط عمر میں اضافہ کرنے کی حکمت عملی کا ایک حصہ ہے، اس لئے ہم لوگوں کی صحت بہتر بنانے کی کوششیں جاری رکھیں گے۔ بی بی سی کا کہنا ہے کہ حکومت Kelloggʼs کے دائر کردہ مقدمے کا جم کر مقابلہ کرنا چاہتی ہے کیونکہ بصورت دیگر دوسری اشیا تیار کرنے والوں کو بھی Kelloggʼs کی راہ اختیار کرنے کا حوصلہ ملے گا۔ مقدمے کی سماعت بعد میں رائل کورٹ آف جسٹس لندن میں ہوگی۔
یورپ سے سے مزید