• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انسانی تاریخ میں اب تک سب سے بڑا ’’دُمدار ستارہ‘‘ (کومٹ) دریافت کیا گیا ہے جو لگ بھگ دس لاکھ برس سے ہمارے سورج کے گرد چکر کاٹ رہا ہے۔ اس پراسرار شے کو ہمارے نظامِ شمسی کا سب سے بڑا جرمِ فلکی قراردیا گیا ہے۔ہبل خلائی دوربین سے دیکھے جانے والے اس دمدار ستارے کو C/2014 UN271 کا نام دیا ہے اور اس کا مرکزہ (نیوکلیئس) اب تک ہماری معمولات کے تحت سب سے وسیع ہے۔ 140 کلومیٹر طویل مرکزہ عام کومٹ سے 50 گنا بڑا ہے۔ خود اس کے مطالعے سے دمدار ستارے کی ہیئت اور ارتقا کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔

ماہرین کے مطابق C/2014 UN271 کا ظہور بھی مشور اوورٹ بادل سے ہوا ہے۔ یہ سرد اور برفیلے اجسام کا ایک بہت وسیع علاقہ ہے جہاں سے دمدار ستارے آتے ہیں اور ہمارے نظامِ شمسی کی اطراف سےگزرتے رہتے ہیں۔ اوورٹ کلاؤڈ بہت دور واقع ہے اور نظامِ شمسی سے ماورا ہے۔ بعض ماہرینِ فلکیات اوورٹ کلاؤڈ کو مفروضہ بھی قرار دیتے ہیں۔ جب جب اس جگہ سے کوئی برفیلا اجسام باہر نکلتا ہے تو ہمارے سورج کی بے پناہ ثقلی قوت کی بنا پر یہ کھنچا چلا آتا ہے اور جیسے جیسے سورج کے گرد پہنچتا ہے۔ اس کی پگھلی ہوئی برف لمبی دم کی طرح ہوتی جاتی ہے۔ 

جب اس پر روشنی پڑتی ہے تو ہمیں لمبی برفیلی دم محسوس ہوتی ہے اور یوں ہم اسے کومٹ یا دمدار ستارہ کہتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کو دیکھ کر خود اوورٹ کلاؤڈ کی تشکیل کو سمجھا جاسکتا ہے۔ اب تک ہم جانتے ہیں کہ اوورٹ کلاؤڈ اندرونی نظامِ شمسی میں بہت عرصے پہلے بنے تھے۔ پھر بڑے گیسی سیارے مثلاً زحل اور مشتری وجود میں آئے اور اوورٹ بادل وہاں سے ہٹ کر دور ہوتے گئے۔ یونیورسٹی آف کیلیفورنیا لاس اینجلس کے ماہرِ فلکیات ڈیوڈ جیووٹ نے کہا کہ دمدار ستارہ محض ایک نمونہ ہے اور شاید ایسے سینکڑوں ہزاروں دمدار ستارے موجود ہیں لیکن اتنے مدھم ہیں کہ ہم انہیں اچھی طرح دیکھ نہیں سکتے۔ 

پہلے پہل اس کی روشنی سے قیاس کیا گیا کہ یہ غیرمعمولی طور پر بہت بڑا دمدار ستارہ اور اب اس کی تصدیق ہوچکی ہے۔ سائنسدانوں نےواضح تصاویر اور کمپیوٹر ماڈلنگ سے دمدار ستارے کے مرکزے کا اندازہ لگایا ہے۔ اس کا مدار بھی سب سے طویل اور لمبا ہے جب کہ طویل دم برف اور گیسوں سے بنی ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ اس کا مدار بہت ہی بیضوی اور طویل ہے اوریہ 30 لاکھ سال میں ایک چکر مکمل کرتا ہے ،جب کہ دس لاکھ برس سے یہ سورج کی جانب آرہا ہے۔ 2031 میں یہ سورج سے قریب ترین مقام پر ہوگا لیکن وہ بھی ایک ارب کلومیٹر ہی ہوگا۔

سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سے مزید
ٹیکنالوجی سے مزید