نوعمری میں اسنوکر ورلڈ کپ ٹائٹل حاصل کرکے دنیا میں پاکستان کا نام روشن کرنے والے پاکستانی اسٹار احسن رمضان مستقبل میں بھی عالمی سرکٹ میں اپنی کامیابی کیلئے پرامید ہیں، ورلڈ کپ میں شرکت سے قبل سوچا بھی نہیں تھا کہ بڑے بڑے کھلاڑیوں کو شکست دیکر فاتح بنوں گا۔ پی بی ایس اے کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے مجھے چیمپئن شپ میں شرکت کا موقع فراہم کیا۔
آئندہ بھی اپنی کارکردگی سے عہدیداروں کو مایوس نہیں کروں گا۔ جنگ سے باتیں کرتے ہوئے عالمی اسنوکر چیمپئن احسن رمضان کا کہنا ہے کہ حکومت نہ صرف اسنوکر بلکہ ملک میں ہونے والے تمام کھیلوں کی بھرپور سرپرستی کرے اور جو کھلاڑی ملک کا نام اور پرچم دنیا بھر میں بلند کرتے ہیں ان کو مکمل سپورٹ کرے، دنیا بھر میں حکومتوں کی جانب سے کھلاڑیوں اور اداروں کو سپورٹ اور رہنمائی کی جاتی ہے جس کی وجہ سے کھیل آگے بڑھتے ہیں اور مجھ جیسے نوجوان کھلاڑی اچانک سامنے آجاتے ہیں۔
پاکستان اسنوکر اینڈ بلیئرڈ ایسو سی ایشن نے میری بھرپور رہنمائی کی اور جب میں ورلڈ چیمپئن بنا تو سب سے زیادہ ایسو سی ایشن نے میری مدد کی، مجھے ورلڈ چیمپئن شپ میں بھیجا اور میں نے اپنے کھیل سے اپنی اہلیت ثابت کی۔ عالمی چیمپئن ہونے کی حیثیت سے مستقبل میں اب مجھے بہت سارے ایونٹ میں پاکستان کی نمائندگی کرنی ہے اس لئے کوشش ہوگی کہ اپنی ساری توجہ اپنی کارکردگی پر فوکس کروں۔
احسن رمضان کے ساتھ ایک بڑا المیہ یہ ہے کہ اس کے ماں باپ اب دنیا میں نہیں ہیں، بہن کے ساتھ رہتے ہیں اور بہنوئی بھی انہیں بہت سپورٹ کرتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں احسن رمضان کا کہنا تھا کہ میں نے اپنے کھیل کا آغاز لاہور سے کیا۔ دی کیوئسٹ اکیڈمی میرا اوڑھنا بچھونا ہے اگر گھر نہیں جاتا تو یہیں سوجاتا ہوں۔ ورلڈ چیمپئین بننے سے قبل کلب ٹورنامنٹ جیت کر جو رقم ملتی تھی وہ اپنے اوپر خرچ کرتا تھا، میرے پاس زیادہ پیسے نہیں ہوتے تھے، والدین نہ ہونے کی وجہ سے میں تعلیم بھی جاری نہ رکھ سکا لیکن میں نے سارا فوکس کھیل پر کر رکھا، میرا ٹارگٹ یہی تھا کہ قومی چیمپئن شپ میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کروں اور پھر عالمی سرکٹ میں شامل ہوجائوں۔
ورلڈ کپ کی پہلی شرکت میں عالمی چیمپئن بننے کا سوچا بھی نہیں تھا۔ احسن رمضان نے بتایا کہ جب میں ورلڈ چیمپئن بنا تھا اس وقت پاکستان کے وزیراعظم عمران خان تھے چونکہ وہ خود بھی اسپورٹس مین رہ چکے ہیں اس لئے توقع تھی کہ ورلڈ ٹائٹل حاصل کرنے پر مجھے انعام و اکرام سے نوازتے لیکن ایسا نہیں ہوا مجھے حکومت کی جانب ابھی تک کچھ نہیں ملا، اب حکومت تبدیل ہو گئی ہے، موجودہ حکومت میں کچھ کھیلوں کے سپورٹر ہیں۔
انہوں نے پہلے بھی کھلاڑیوں اور کھیل کی ترقی کیلئے اقدامات کئے تھے اور اسنوکر کا عالمی چیمپئین بننے پر محمد آصف کو بھرپور سپورٹ کیا اور انہیں انعامی رقم بھی دی اس لئے مجھے بھی اس حکومت سے توقع ہے کہ وہ میری اور دیگر کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کرے گی۔ ایک سوال کے جواب میں احسن رمضان نے کہا کہ ورلڈ چیمپئن ہونے کی حیثیت سے میرا اتنا تو حق ہے کہ مجھے حکومت نوکری فراہم کرے تاکہ میں مالی مسائل سے نکل کر اپنے کھیل پر یکسوئی سے توجہ فوکس کروں۔
حکومتی سرپرستی نہ ہونے پر مایوسی کا شکار ہوگیا تھا اور یہ بات بھی میڈیا میں کہی تھی کہ اگر حکومت سرپرستی نہیں کرے گی تو میں پاکستان چھوڑ کر پروفیشنل اسنوکر کے لیے انگلینڈ چلا جاؤں گا۔ پاکستان اسنوکر اینڈ بلیئرڈ ایسو سی ایشن کے چیئرمین عالمگیر شیخ اور صدر جاوید کریم سمیت دیگر عہدیداروں نے میری بھرپور رہنمائی کی ہے میں ان سب کا بہت ممنون و مشکور ہوں۔ مجھے اب تک جتنی بھی انعامی رقم ملی ہے اس میں ایسو سی ایشن کا بہت بڑا ہاتھ ہے۔ جولائی میں ورلڈ گیمز میں بھیجنے کیلئے ایسو سی ایشن نے کہا ہے اور امید ہے کہ ویزہ سمیت تمام معاملات وہ حل کرکے مجھے امریکا بھیجیں گے۔
2021ء میں میں قومی چیمپئن شپ جیتنے کا آغاز کیا اور انڈر سسکٹین چیمپئن شپ میری پہلی کامیابی تھی پھر اس کے بعد دیگر چیمپئن شپ جیتیں۔ احسن رمضان کے پاکستان چھوڑ کر انگلینڈ جاکر انٹرنیشنل سرکٹ میں زور آز مائی کرنے پر جنگ نے جب اسنوکر اینڈ بلیئرڈ ایسو سی ایشن کے چیئرمین عالمگیر شیخ سے بات کی تو ان کا کہنا تھاکہ احسن رمضان ابھی نوعمر ہے اور اتنی زیادہ سمجھ بوجھ نہیں ہے۔ کچھ لوگ اسے الٹے سیدھے مشورے دے رہے ہیں ہم اسے سمجھا رہے ہیں۔ ابھی مسلسل قومی اور انٹرنیشنل سرکٹ میں کھیلے گا توپھر اس میں میچوریٹی آجائے گی۔
حکومت کی جانب سے نظر انداز کئے جانے پر وہ مایوس ہے لیکن پی بی ایس اے اس کی مکمل رہنمائی کرے گی۔ میں نے اس کی کارکردگی کا جائز ہ لیا ہے احسن بہت باصلاحیت کھلاڑی ہے جیسے جیسے وقت گزرے گا اس کے کھیل میں اور نکھار آئے گا اور وہ بڑی کامیابیاں حاصل کرے گا۔ اس کے ساتھ ایک بدقسمتی یہ ہے کہ وہ ماں باپ کی شفقت سے محروم ہے- اسے باہر سمجھانے والا کوئی نہیں ہے اس لئے میڈیا پر کچھ ایسی بات کہیں جو اسے نہیں کرنی چاہئیں تھیں اب ہم اس کی گرومنگ کررہے ہیں۔
ہم اسے سمجھاتے بھی ہیں اور اس کی تعلیم کا بھی بندوبست کریں گے تاکہ اگر پاکستان سے باہر کسی چیمپئن شپ میں شرکت کیلئے جائے تو کم از کم انگلش بول سکے اور اپنے مسائل حل کرسکے۔ تواتر کے ساتھ ہونے والے بہت سے انٹرنیشنل ایونٹس میں احسن کو شرکت کرنی ہے اسے بہت ٹریولنگ کرنی ہے۔اس لئے اس کو سمجھ داری کے ساتھ لوگوں کا سامنا کرنا ہوگا کسی کہ بہکائوے میں آکر الٹی سیدھی باتیں کرنے سے گریز کرنا ہوگا۔ ورلڈ چیمپئن شپ جیتنے کے بعد سے پی بی ایس اے کے صدر جاوید کریم اور دیگر افراد سے اس کی حوصلہ افزائی کیلئے انعامی رقم دلوائی ہے۔ پنجاب اسنوکر کے صدر اور ڈیفنس ریزیڈنس کے بریگیڈیئر کی معاونت سے اب تک اسے تیس سے 35 لاکھ روپے کی انعامی رقم مل چکی ہے۔
حکومت کو ہم نے اس کی انعامی رقم کے حوالے سے لکھ دیا ہے ، کراچی میں بھی وزیراعلی سے ملوانےکا پروگرام بنایا ہوا ہے، ہر ہر جگہ اس کی حوصلہ افزائی کیلئے اسے لیکر جائیں گے۔ احسن رمضان کی نوکری کے حوالے سے عالمگیر شیخ کا کہنا تھا کہ اب چونکہ عمران خان چلے گئے ہیں اس لئے امید ہے کہ حکومتی اداروں میں اسپورٹس کے شعبے بحال ہوں گے اور وہاں نوکریوں کا مسئلہ حل ہوگا۔ واپڈا، نیشنل بینک سمیت مختلف اداروں میں اس کی نوکری کی بندوبست کرائیں گے تاکہ اس کے گزر بسر کا حل نکلے اور وہ یکسوئی سے اپنی ساری توجہ اپنے کھیل پر کرسکے۔