• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ماہرین متعدد کاموں کے لیے کئی روبوٹس تیار کرچکے ہیں ،اب ایک ایسا روبوٹ تیار کیا گیا ہے جو اپنی جسامت سے 100 گنا بلند جست لگا سکتا ہے اور یہ نہ صرف زمین بلکہ چاند کی سطح پر بھی تحقیق میں ہماری مدد کرسکتا ہے۔ اسے کیلی فورنیا میں قائم یونیورسٹی سانٹا بار برا کے ماہرین نے تیار کیا ہے۔ چاند اور مریخ کی سطح پر جابجا رکاوٹیں ہوتی ہیں اور پہیوں والے روبوٹ کی وجہ سے انہیں عبور کرنے میں بہت وقت صرف ہوسکتا ہے۔

توقع ہے کہ اس طرح کے روبوٹ چاند پر ایک ہی جست میں نصف کلومیٹر کا فاصلہ طے کرلیں گے، کیوںکہ روبوٹ کو کاربن فائبر اسپرنگ پر مبنی ایک سادہ ڈھانچے پر رکھا گیا ہے۔ یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، کے ڈاکٹرایلیئٹ ہاکس اور ان کے ساتھیوں نے جو روبوٹ بنایا ہے وہ عین اسی طرح توانائی کو استعمال کرتا ہے، جس طرح ہم اپنے پٹھوں کی جمع شدہ توانائی استعمال کرکے مکے کو آگے بڑھاتے ہیں یا پھر ٹانگوں پر اچھلتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ روبوٹ بار بار اپنے اسپرنگ کو گھماکرمخفی توانائی بھرتا رہتا ہے جو یکلخت جاری ہوکر روبوٹ کو بلندی تک لے جاتی ہے، ورنہ روبوٹ اسے سے قبل جمپ نہیں لگاتا۔ تجرباتی روبوٹ کا کل وزن 30 گرام ہے اور اس میں لگے گیئر اور اسپرنگ ایک چھوٹی موٹر کی بدولت گھومتے رہتے ہیں اور ان میں توانائی جمع ہوتی رہتی ہے۔ اس کے بعد جب توانائی فوری طور پر ریلیز ہوتی ہے تو روبوٹ آسمان کی جانب بالکل سیدھی جست لگاتا ہے۔ اپنے مخصوص نظام کی بدولت یہ روبوٹ زمین پر آکر ازخود سیدھا ہوجاتا ہے۔

ایسے روبوٹ بطورِ خاص چاند کے لیے بہت کارآمد ثابت ہوسکتے ہیں۔ چاند پر ثقلی قوت زمین کے مقابلے میں چھٹے حصے کے برابر رہ جاتی ہے۔ اس طرح روبوٹ 125 میٹر بلند جست لگا کر اپنی اصل جگہ سے نصف کلومیٹر دور پہنچ سکتا ہے۔ اس خاصیت کی بنا پر یہ چاند پر جست پھرنے والا ایک شاندارسسٹم بن سکتا ہے، کیوںکہ اگر آپ زمین پر دو فٹ اونچا اچھل سکتے ہیں تو چاند پر یہ فاصلہ 12 فٹ تک ہوسکتا ہے۔ اس طرح روبوٹ چاند کی گھاٹیاں اور پہاڑیاں آسانی سے عبورکرسکتا ہے جب کہ عام روبوٹ یہ کام نہیں کرسکتا ۔ ماہرین نے بھی اسے چاند کی تسخیر کے لیے ایک عمدہ ٹیکنالوجی قرار دیا ہے۔ 

سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سے مزید
سائنس و ٹیکنالوجی سے مزید