• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عطیات میں کمی کے ساتھ ہی خوراک کی مانگ میں تین گنا اضافہ ہوگیا ہے، فوڈ بینک

لندن (پی اے) فوڈ بینک کا کہنا ہے کہ عطیات میں کمی کے ساتھ ہی مانگ میں تین گنا اضافہ ہوگیا ہے۔ رونڈا سائینن ٹا ف میں ٹاف ایلی فوڈ بینک کے اینڈریو بچر نے بتایا کہ اس نے تین ہفتوں کے دوران فوڈ بینک میں تین ماہ کے کلائنٹس دیکھے ہیں۔ یہ بات کنزرویٹو ایم پی لی اینڈرسن کے اس بیان کے بعد سامنے آئی ہے کہ وہ لوگ جو فوڈ بینک استعمال کرتے ہیں، وہ نہیں جانتے کہ کھانا کس طرح پکانا یا بجٹ کس طرح ٹھیک کرنا ہے۔ ان کے تبصروں کو ’’رابطے سے باہر‘‘ اور ’’بلایقین‘‘ قرار دیا گیا تھا۔ چیرٹی کا کہنا ہے کہ کھانے کی قیمتیں بڑھنے پر برطانوی کھانا چھوڑ دیتے ہیں۔ ہسپتال نے جدوجہد کرنے والے اپنے عملے کے لئے خوراک کا تبادلہ شروع کر دیا ہے۔ مسٹر بچر نے بی بی سی ریڈیو ویلز بر یک فاسٹ کو بتایا کہ مسٹر اینڈرسن کے تبصرے ’’مضحکہ خیز‘‘ تھے اور فوڈ بینک ان لوگوں سے رابطے شروع کر رہا ہے، جو ان کی خدمات کا استعمال کرتے ہوئے کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خاص طور پر ضروریات زندگی کے اخراجات میں اضافہ کے باعث یہ مایوس کن وقت ہے۔ ہم نے پچھلے تین ہفتوں میں اتنے ہی کلائنٹس کی خدمت کی، جتنی سال کے پہلے تین مہینوں میں تھی۔ لاف بورو یونیورسٹی اور میری کیوری کی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ برطانیہ میں ہر سال 90000 افراد غربت کی وجہ سے موت کی آغوش میں پہنچ جاتے ہیں، جن میں ویلز کے لوگوں کو سب سے زیادہ خطرے کا سامنا ہوتا ہے۔ دریں اثناء قومی شماریاتی دفتر نے اعلان کیا کہ برطانیہ کی معیشت مارچ میں بلند افراط زر کے باعث 0.1 فیصد سکڑ گئی۔ مسٹر بچر نے مزید کہا کہ فوڈ بینک ہفتے میں دو سے تین بار سپر مارکیٹ سے عطیات وصول کرتا تھا لیکن عطیات کی وصولی اب ہفتے میں ایک بار رہ گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم اب بھی عطیات حاصل کر رہے ہیں لیکن ان کی مقدار میں نمایاں کمی آئی ہے۔ بیون فاؤنڈیشن تھنک ٹینک پالیسی کے سربراہ سٹیفن ایونز نے کہا کہ مسٹر اینڈرسن کے تبصرے ویلز میں رہنے والے لوگوں کے تجربات کی نمائندگی نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ لوگ فوڈ بینک استعمال نہیں کرتے جب تک کہ انہیں حقیقی ضرورت نہ ہو، یہ واقعی مایوس کن ہے کہ اب تک کئی برسوں کے شواہد کے باوجود اراکین پارلیمنٹ اس سے واقف نہیں ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ خیراتی ادارے نے پہلے ہی نومبر میں ویلش گھرانوں کے ایک چوتھائی کو کھانے کی خریداری میں کٹوتی کرتے ہوئے دیکھا ہے اور خوراک، توانائی اور ایندھن کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کے بعد صورتحال مزید خراب ہونے کا امکان ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر لوگوں کے پاس ضرورت سے زیادہ چیزوں پر خرچ کرنے کے لئے کم پیسے ہیں، تو بدقسمتی سے ہم لوگوں کو پیچھے ہٹتے ہوئے دیکھنا شروع کریں گے، نہ صرف ریستورانوں یا چھٹیوں پر جانے پر بلکہ لوگوں کی فوڈ بینکوں یا خیراتی اداروں کوعطیہ کرنے کی صلاحیت میں بھی کمی دیکھیں گے۔

یورپ سے سے مزید