• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
رابطہ…مریم فیصل
برطانیہ میں مہنگائی کا اس وقت یہ حال ہے کہ ایک سال پہلے تک گاڑی کی پٹرول کی ٹنکی 40پونڈ ز میں فل بھر جاتی تھی آج کل80پونڈز سے کم تو سوچ بھی نہیں سکتے اور اشیاء ضرورت کو تو گویا پر ہی لگ گئے ہیں۔ دودھ، ڈبل روٹی، انڈے یہ وہ چیزیں ہیں جو ہر دوسرے دن ہی خریدنے پڑتے ہیں اور خاص کر بچوں والے گھروں میں تو یہ تین چیزیں ایک ہفتے میں دو سے تین بار لینی ہی پڑتی ہیں، ان کے بنا گزارہ نہیں ہے لیکن اب یہ بھی ایک مڈل کلاس گھرانے کی پہنچ سے باہر ہو رہے ہیں اور صرف مڈل کلاس گھرانے نہیں بلکہ زیادہ انکم والے گھرانے بھی بل ادا کرتے وقت جھٹکا ضرور کھاتے ہیں کہ واقعی مہنگائی بڑھ گئی ہے اور صرف یہی نہیں گیس ،بجلی بھی مہنگی سے مہنگی ہوتی جارہی ہیں، دوسری طرف عالمی مارکیٹ میں پیٹرول کی قیمتیں نیچے آنے کا نام نہیں لے رہیں کیونکہ روس یوکرین کی جنگ رک ہی نہیں رہی اور رکے گی بھی کیسے نہ یورپ کو اسے روکنے میں کوئی دلچسپی ہے نہ ہی امریکہ کا فی الحال کوئی ارادہ لگ رہا ہے کہ اس جنگ میں ثالثی کا کردار ادا کرے جو اس جنگ کو منطقی انجام تک پہنچائے اور دنیا میں تیزی سے بڑھتی مہنگائی کی آگ پر پانی پڑے اور یہ کچھ تو ٹھنڈی ہو ۔معاملات ایسے الجھا دئیے گئے ہیں کہ سلجھ نہیں رہے، یہاں بھی برطانوی عوام سمجھ نہیں پا رہے کہ بلو ں پر کنٹرول کریں یا کھانا پینا ہی چھوڑ دیں کیونکہ ابھی تو وزیر اعظم بورس جانسن بھی کہہ چکے ہیں کہ کوئی جادوئی حل نہیں ہے جس کی مدد سے راتوں رات مہنگائی کو کم کیا جاسکے تاہم وہ وعدہ ضرور کر چکے ہیں کہ حکومت ہر وہ قدم اٹھائے گی کہ جس کی مدد سے لوگوں کی زندگیوں کو آسان کیا جاسکے اور وہ اقدمات کیا ہیں ان کے بارے میں ہم نے پہلے اپنے ایک کالم میں ذکر کیا بھی ہے اور یاد دہانی کے لئے پھر کر دیتے ہیں جو ہیں نیشنل انشورنس میں اضافہ اور انرجی بلوں پر کیپ ہٹانا یہ وہ اقدامات ہیں جن سے عوام کو ریلیف تو نہیں ملا البتہ جیب پر بوجھ ضرور بڑھ گیا لیکن موٹرنگ ادارے نے یہ تجویز دی ہے کہ گاڑیوں کی سالانہ چیکنگ جسے یہاں ایم او ٹی کہا جاتا ہے اسے سالانہ کے بجائے دو سال کے بعد کرنے کا قانون بنا دیا جائے اور ساتھ ہی چائلڈ کیئر کی مد میں دئیے جانے والی سروس میں بھی کمی کی جائے لیکن ایسے اقدامات لانگ ٹرم بنیادوں پر تو کئے نہیں جاسکتے یہ تو عارضی ہیں کیونکہ یہ کیسے ممکن ہے کہ سڑکوں پر بھاگنے والی گاڑیوں کی سالانہ چیکنگ نہ کی جائے بلکہ الٹا یہ کار مالکان کی جیب پر مزید بوجھ بڑھانے جیسا ہوگا کیونکہ ابھی ایم او ٹی 54 پونڈ کی ہوتی ہے تو اگر اسے دو سال بعد کرنے کا قانون بنادیا جائے تو بار بار گاڑیوں کی مرمت کے بلوں کا بوجھ کار مالکان کو سہنا پڑے گا کیونکہ یہ توروڈ سیفٹی کے لئے بھی خطرناک ہے کہ خراب گاڑی سڑک پر ہو اور جہاں تک چائلڈ کیئر میں کمی کرنے کی بات ہے تو یہ کوالٹی کو تو کم کر ئے گا لیکن کاسٹ آف لیونگ کم کرنے میں کوئی اہم کردار ادا نہیں کر ے گا ۔ مطلب صاف بات یہ ہے کہ ابھی حکومت کے پاس کوئی جامع پلان نہیں کہ جو برطانوی عوام پر سے بڑھتی مہنگائی کا بوجھ کم کرئے اس لئے ابھی تو ہمیں خودہی اپنے گھریلو بجٹ کو ایسے مرتب کرنا ہو گا کہ جس سے تمام ضروری اخراجات کو بھی پورا کرسکیں اور مستقبل کے لئے کچھ سیونگ بھی ہو۔
یورپ سے سے مزید