• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جہاں پاکستان کا کرپٹ مافیا دنیا میں ملک کی تذلیل اور شرمندگی کا باعث ہے۔۔۔اور پاکستان کا شمار دنیا کے کرپٹ ترین میں ہوتا ہے۔۔۔وہاں ملک کی ناموس اضافہ کرنے والے بھی موجود ہیں۔۔۔جو صرف پاکستان ہی نہیں، دنیا بھر کے لئے فخر کا باعث ہیں۔۔۔

بی۔اے۔ناصر, وہ پولیس افیسر جس نے ملک کا نام سر بلند کیا۔۔۔وہ جو لوگ یکتا ہوتے ہیں۔۔۔اور لوگوں کے لئے کچھ کر گزرنے کی امنگ اور مقصد رکھتے ہیں۔۔۔دلوں کے قریب ہوتے ہیں۔۔۔بی۔اے۔ ناصر کا شمار بھی ایسی ہی شخصیات میں ہوتا ہے جن سے ملنے، دیکھنے اور ان سے کچھ حاصل کرنے کی خواہش ہے۔۔۔لیکن اب تک ان سے مل سکا اور نہ ہی دیکھ سکا۔۔۔البتہ سوشل میڈیا پر موجود ان کے پروفائل کے ذریعہ سے ان کے بارے میں بہت معلومات ہیں۔۔۔

پولیس سروس آف پاکستان (پی۔ایس۔پی) میں گریڈ 21 کے اس پولیس آفیسر کی یہ انفرادیت ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریاں اور فرائض کی تکمیل اپنا ایمان سمجھ کر کرتا ہے۔۔.یہی وجہ ہے کہ کامیابیاں اس کے انتظار میں رہتی ہیں... UN Mission کے زیر انتظام دنیا کے 55 ممالک جن میں سابق یوگوسلاویہ کے شورش زدہ علاقے بھی شامل تھے، انتہائی پیشہ ورانہ انداز میں فرائض سرانجام دیئے اور عزت پائی۔۔۔پھر ایک وقت وہ بھی آیا کہ اس پولیس افیسر نے اپنی قابلیت اور پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا لوہا منوا لیا اور اقوام متحدہ نے سابق یوگوسلاویہ میں جنگی کے مرتکب کے وزیر داخلہ اور فوج کے ذمہ دار اعلی افیسر اور سابق حکومت کے نامزد حکام کے خلاف تحقیقات کرنے والی اقوام متحدہ کی ٹیم کا سربراہی بی۔اے ناصر کو سونپ دی...جنہوں نے لیڈ انوسٹیگیٹر کی حیثیت سے تحقیقات مکمل کر کے رپورٹ وار کرائم ٹریبونل کے روبرو پیش کردی۔۔۔جنگی جرائم کے مرتکب افراد کے تحقیقات اس قدر موثر ٹھوس تھیں کہ ٹریبونل نے سابق یوگوسلاویہ کے وزیر داخلہ کو 27 سال قید اور فوج کے ایک کور کمانڈر کو 45 سال قید کی سزائیں سنائیں۔۔۔

اس پولیس افیسر کے بارے میں بتاتا ہے یہ جدید پولیسنگ اور انتظامی میں مہارت رکھنے کے علاوہ منظم گروہوں اور سنگین جرائم کی تحقیقات کا بین الاقوامی تجربہ رکھتے ہیں۔۔۔مجموعی طور پر سنگین جرائم کی تفتیش 25 سالہ مقامی اور بین الاقوامی اور 5 سال کا جنگی جرائم کی تجربہ رکھتے ہیں۔۔۔لیکن اقوام متحدہ کی جانب سے اس افیسر کی مہارت اور خدمات کے صلے میں دیئے جانے کئی ایوارڈز کی بنیاد پر ہونا تو یہ چاہئے تھا اس کی صلاحیتوں کو ملک میں زوال پذیر پولیسنگ کو بہتر بنانے کے لئے استعمال کیا جاتا۔۔۔حکومتی نظام میں موجود کرپٹ مافیا نے اپنی طاقت کے زور پر اسے اپنی صلاحیتوں کے استعمال کا موقعہ میسر نہیں آنے دیا اور ایسی غیر پیشہ ورانہ جگہوں پر پوسٹ کیا جہاں اس کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانا ممکن نہیں تھا۔۔۔دستیاب ریکارڈ کے مطابق گزشتہ سوا دو سالوں کے دوران اس پولیس افیسر 9 مقامات پر تبدیل کیا گیا جس کی تقرری کا تناسب تین ماہ بنتا ہے۔۔۔ماضی کی تاریخ کے اوراق پلٹیں تو ذوالفقار چیمہ اور ناصر خان درانی کے نام دکھائی دیتا ہے۔۔۔لیکن مواقع ملنے پر ذوالفقار چیمہ ہر چیلنج قبول کیا اور اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے کارہائے نمایاں انجام دئیے۔۔۔ناصر خان درانی نے خیبر پختون خوا میں پولیس سربراہ کے طور پر پولیس اصلاحات اور پولیس کلچر کے خاتمہ کے لئے وہ کچھ کیا جس کی مثال نہیں ماتی۔۔۔کہتے ہیں کہ 2018 میں پی۔ٹی۔آئی کی کامیابی میں ناصر خان درانی کا کلیدی کردار تھا۔۔۔

ملک میں بڑے کارنامے سرانجام دینے کے باوجود حکومتوں نے اس لیے ان کی صلاحیتوں سے استفادہ نہیں کیا کیونکہ وہ حکمرانوں کی سیاسی خواہشات اور ضروریات پوری کرنے کے لئے تیار نہیں تھے۔۔۔

حکومتوں کی غلط اور میرٹ کے خلاف سیاسی ترجیہات کی وجہ کئی ذوالفقار چیمہ، کئی ناصر خان درانی, کئی بشیر میمن اور کئی سلطان اعظم تیموری اور ان جیسے کئی باصلاحیت افسروں کو اپنی صلاحیتیں بروئے کار لانے کا موقع ہی نہیں دیا گیا۔۔۔ دوسری جانب ایف۔آئی۔اے میں تعنیاتی کے دوران اربوں روپے کی لوٹ مار محکمانہ انکوائری میں ثابت ہونے کے باوجود انہیں صوبوں کی سربراہی سمیت اہم انتظامی ذمہ داریاں عطا کی گئیں۔۔۔فرح شہزادی کے ذریعے میرٹ کے خلاف پر کشش منصب حاصل کرنے والوں کی عزت افزائی کی گئی۔۔۔اور ایماندار اور با صلاحیت لوگوں کی توہین کی جاتی رہی۔۔۔

بی۔اے ناصر کا نام پولیس افسروں کی اس مختصر فہرست میں شامل جنھوں نے انتہائی ایمانداری اور بلا خوف اپنی ذمہ داریاں نبھائیں اور رب ذوالجلال کو عزت اور ترقی کا ذریعہ بنایا۔۔۔اور وہ جو اپنے فرائض عبادت سمجھ کر ادا کرتے رہے۔۔.اللہ رب العزت ان کی پاکیزگی, عزت اور پاکدامنی کا ضامن اور محافظ ہوتا ہے۔۔۔اور وہ جو فرح شہزادی کو عزت اور ترقی کا ذریعہ مانتے ہیں۔۔.ہمیشہ ذلت، بدنامی اور شرمساری اٹھاتے ہیں۔۔۔ذمہ دار مناصب پر بیٹھے یہی لوگ جو صرف ذاتی مفادات کے ملک میں جرائم کی حوصلہ افزائی کر ہیں۔۔۔اور پیشہ گروہوں کی سرپرستی کر رہے ہیں۔۔۔انہی کی وجہ سے 22 کروڑ أبادی کا ہمارا پاکستان دنیا کے کرپٹ ترین ممالک کی فہرست میں 79 ویں نمبر پر موجود ہے۔۔۔اور تقریباً ڈیڑھ ارب کی آبادی کا بھارت کا 77واں نمبر ہے۔۔۔جو حکمرانوں کے لئے باعث ہزیمت اور وجہ شرمندگی ہے۔۔۔

تازہ ترین