• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بینک آف انگلینڈ کی عملے کو ہفتہ میں چار دن کام کی اجازت، عوام کا شدید ردعمل

راچڈیل(نمائندہ جنگ)بینک آف انگلینڈ کو اپنے عملے کو ہفتے میں چار دن گھر سے کام کرنے کی اجازت دینے کے فیصلے پر شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، اہلکاروں کو پانچ میں سے صرف ایک دن کے لیے آنا پڑتا ہے، ان کا طویل مدتی ہدف کام کے ہفتے کے صرف نصف پر مقرر ہوتا ہے، یہ انکشاف گزشتہ رات غم و غصے کا باعث بنا کیونکہ گورنر اینڈریو بیلی نے متنبہ کیا ہے کہ وہ بڑھتی ہوئی مہنگائی اور خوراک کی قیمتوں میں اضافے کے پیش نظر بے بس محسوس کر رہے ہیں ،سابق کابینہ کے وزیر لیام فاکس نے کہا کہ بینک کو معیشت کو فروغ دینے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے، یہ عجیب لگتا ہے کہ مہنگائی کے بحران میں بہت کم اہلکار اپنے کام کی جگہ پر حاضر ہو رہے ہیں۔ شمالی آئرلینڈ کے سیکرٹری برینڈن لیوس نے مسٹر بیلی کو انکے حیران کن تبصروں پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے، آرچی نارمن نے کہا کہ کھانے کی قیمتوں میں اضافے سے گھریلو آمدنی پر اثر پڑے گا،گورنر کے بیان اور اقدام کو غیر ذمہ دارانہ بھی قر ار دیا جا رہا ہے، مروین کنگ جنہوں نے سال 2003سے 2013 تک بینک کی قیادت کی نے زور دیا ہے کہ شرح سود میں اضافہ پر سنجیدگی سے غور کیا جائے، یہ ایک بڑا چیلنج ہے، انہیں ضرورت کا احساس ہے وہ افراط زر کو کم کرنے پر توجہ دے رہے ہیں۔ چانسلر رشی سوناک کو کنزرویٹو ایم پی نے خبردار کیا تھا کہ اگر وہ ٹیکسوں میں کمی نہیں کرتے تو انکی پارٹی اگلے الیکشن کا سامنا کر سکتی ہے۔ ملک میں پیٹرول ‘ ڈیزل ‘ اور گیس سمیت اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے ۔یوکرائن اور روس کے درمیان جاری جنگ کی وجہ سے پیٹرولیم مصنوعات کی مانگ بڑھتے ہی قیمتوں کو پر لگ گئے، اس کے برطانیہ پر اثرات براہ راست مرتب ہوئے ہیں۔ بریگزٹ کے بعد ملک میں جہاں افرادی قوت کی کمی کی وجہ سے سپلائی لائن متاثر ہوئی، وہیں مہنگائی کی شرح میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے ،سیاسی و سماجی حلقوں کی طرف سے مہنگائی کے باعث حکومت کو شدید دبائو کا سامنا ہے۔
یورپ سے سے مزید