کراچی (ٹی وی رپورٹ)شیریں مزاری کی گرفتاری پر جیو کی خصوصی نشریات میں گفتگو کرتے تجزیہ کاروں نے کہا کہ ڈاکٹر شیریں مزاری کے خلاف کارروائی ایک سیاسی انتقام کے زمرے میں آئے گا، حکومت کو اس حوالے سے پوزیشن بالکل واضح کرنے کی ضرورت ہے،گرفتاریوں سے اپوزیشن کو فائدہ ہی ہوتا ہے،مجھے اس بات کا کوئی شبہ یا شک نہیں ہے کہ یہ کام ن لیگ کروائے گی ،معلوم ہونا چاہئے کہ اس گرفتاری کے پیچھے کون ہے،خصوصی نشریات میں تجزیہ کار حامد میر،شاہزیب خانزادہ،منیب فاروق،رئیس انصاری ،پیپلزپارٹی کے رہنما مصطفیٰ نواز کھوکھر اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے بھی اظہار خیال کیا۔ تجزیہ کارحامد میر نے کہا کہ جس مقدمے میں ڈاکٹر شیریں مزاری کو گرفتار کیا گیا ہے یہ مقدمہ بہت پرانا ہے اور اس میں الزام یہ ہے کہ جعلی دستاویزات کے ذریعے اراضی کو منتقل کروایا گیا ہے اپنے نام پر ،جبکہ اس مقدمہ کی تحقیقات اس وقت شروع ہوئی تھیں جب عثمان بزدار وزیراعلیٰ تھے اور جو افسر اس مقدمے کی انکوائری کررہا تھا اس کو عثمان بزدار نے بلا کر کہا تھا کہ آپ یہ انکوائری روک دیں ۔جب عثمان بزدار کی حکومت ختم ہوئی تو شیریں مزاری کے خلاف مقدمہ تو درج کرلیا گیا تھا تاہم ان کو بتایا کچھ نہیں گیا تھا ،اس حوالے سے میں نے شیریں مزاری سے بات بھی کی تھی اور ان کو تمام تفصیلات سے بھی آگاہ کیا تھا تاہم ان کو اس بارے میں کچھ آگاہی نہیں تھی ۔ اور اب کافی دنوں کے بعد ان کو گرفتار کرلیا ہے تو میرا خیال ہے یہ ڈاکٹر شیریں مزاری کے خلاف ایک سیاسی انتقام کی ایک کارروائی کے زمرے میں آئے گا دوسرا یہ کہ تحریک انصاف کے کچھ لوگ جن کا کچھ معاملات میں نیشنل سیکورٹی کے معاملات پر اسٹیبلشمنٹ مخالف پوائنٹ آف ویو ہے اس میں ڈاکٹر شیریں مزاری بھی شامل ہیں تو یہ بھی ایک وجہ ہوسکتی ہے ۔ میرا خیال ہے یہ ایک ایسا مقدمہ ہے کہ جب یہ عدالت میں جائے گا تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا اس گرفتاری سے شیریں مزاری کو نقصان نہیں فائدہ ہوگا ، مجھے عالمگیر خان کے خلاف اس مقدمے کی تفصیلات کا کافی پہلے سے پتہ تھا اور ہمارے ایک دوست ہیں انہوں نے اس پر ایک اردو اخبار میں کالم بھی لکھا تھا جس کے بعد میں نے ڈاکٹر شیریں مزاری سے یہ ڈسکس کیا اس کے بعد پھر پنجاب میں نئی حکومت قائم ہوگئی تاہم ابھی پنجاب میں چیف منسٹر تو ہے پر اس کی اپنی کیبنٹ نہیں ہے اور چیف منسٹر کو ابھی اپنا بھی ہوش نہیں ہے تو مجھے نہیں لگتا کہ یہ حمزہ شہباز نے یا ن لیگ میں سے کسی نے یہ مقدمہ جو ہے اس کو فالو کیا ہے اور ڈاکٹر شیریں مزاری کی گرفتاری کا حکم دیا ہے تاہم وہ اس وقت چیف منسٹر ہیں اور الزام ان پر ہی لگے گا ۔ حیدرآباد میں ارشد شریف اور کراچی میں عالمگیر خان پر مقدمہ درج ہوا ہے ۔ دوسری طرف آپ دیکھیں وزیرداخلہ رانا ثنا اللہ نے ایک ٹوئٹ کیا ہے وہ اپنی مظلومیت اور بے بسی کا رونا رورہے ہیں کہ ہمیں چلنے نہیں دیا جارہا تو ایک ایسی حکومت جس کا وزیرداخلہ کہہ رہا ہے کہ ہمیں چلنے نہیں دیا جارہا ہے اور جس جماعت کے وزیراعلیٰ کے حوالے سے سب جانتے ہیں کہ وہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد غیر موثر ہوچکا ہے تو اس میں اب تحریک انصاف یہی کہے گی کہ یہ گرفتاری ن لیگ نے کروائی ہےلیکن ظاہری بات ہے ن لیگ والے بھی کھل کر بات کردیں کہ گرفتاری میں ان کا کوئی ہاتھ نہیں ہے ۔ واقعہ انتہائی قابل مذمت ہے ،اصل میں یہ زمین کا تنازع نہیں ہے یہ جو زمین ہے اس کی منتقلی کا تنازع ہے جو ڈاکٹر شیریں مزاری کی پیدائش سے پہلے شروع ہوا تھا ان کے والد عاشق مزاری پر الزام ہے کہ انہوں نے راجن پور کے علاقے میں جو ان کی اپنی اراضی ہیں اس کو لینڈ ریفارم سے بچانے کے لئے اپنی اراضی کو کسی اور کے نام منتقل کردیا اور پھر بعد میں وہ اراضی ڈاکٹر شیرں مزاری کے نام پر منتقل کردیں اس وقت شیریں مزاری کی عمر انتہائی کم تھی اس میں یہ بھی ایک اینگل ہے کہ ڈاکٹر شیریں مزاری کی عمر کو زیادہ کرکے کاغذات میں درج کیا گیا ۔