• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دنیا بھر میں 20 لاکھ خواتین فسٹیولا میں مبتلا ہیں،طبی ماہرین

لاہور ( جنرل رپورٹر) فسٹیولا کی شرمناک بیماری کے باعث پاکستان سمیت دنیا بھر میں تقریباً 20لاکھ خواتین اس موزی مرض کا شکار ہیں جس میں دوران زچگی بچے کی پیدائش کا عمل طویل ہونے سے پیشاپ اور پاخانے کی تھیلیوں میں سورا خ ہونے سے مسلسل پیشاپ اور پاخانہ بہتا رہتا ہے اور عورت معاشرے اور گھر سے کٹ کر تنہا رہ جاتی ہے ،پاکستان میں تقریباً سالانہ 4سے5 ہزار خواتین اس بیماری کا شکار ہوجاتی ہیں،جس کی بنیادی وجہ معاشرتی نہ ہمواری، فرسودہ رسم و رواج ، غربت، تعلیم کی کمی ، فیملی پلاننگ سہولتوں کی عدم دستیابی ، تربیت یافتہ صحت کے کارکنوں کی کمی اور علاقائی سطح پر بنیادی سہولتوں کا نا پید ہونا شامل ہیں۔ان خیالا ت اظہار صدر پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن پروفیسر ڈاکٹر سونیا نقوی ،جنرل سیکریٹری ڈاکٹر عبدلغفور شورو،، سیکریٹری جنرل، پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن، سینٹرڈاکٹر ای ایم قیصر سجاد مڈوائفری ایسوسی ایشن آف پاکستانمس عروسہ لاکھانی،ڈاکٹر سجاد احمد صدیقی ، ڈاکٹر نگہت شاہ، اور دیگر نے پریس کانفرنس میں کیا ، انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ایک متفقہ قرارداد کے ذریعے 23مئی کو دنیا بھر میں انٹرنیشنل فسٹیولا ڈے کے حوالے سے منایا جاتا ہے۔ جس کا بنیادی مقصد ’’ فسٹیولا میں مبتلا عورتوں کی تلاش اور کامیاب علاج کے ذریعے ان کی زندگیوں کو بدلنا ہے‘‘۔فسٹیولا کی بیماری بھی بدقسمتی سے ترقی پذیر ممالک میں بسنے والی عورتوں کی ایسی بیماری ہے جس سے نہ صرف بچا جا سکتا ہے بلکہ اس کا موثر علاج بھی ممکن ہے یہ بیماری زچگی کے دورانیے کا طویل ہونے کی وجہ سے ہوتی ہے اور دوران زچگی بچے کے پھنس جانے کی وجہ سے پیشاب اور بسہ اوقات پاخانے کی تھیلیوں میں سوراخ ہو جاتا ہے جس سے مسلسل پیشاب اور پاخانہ بہتا رہتا ہے ہزاروں عورتیں ہر سال اس شرمناک بیماری کی وجہ سے معاشرے سے کٹ جاتی ہیں اور تنہائی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہو جاتی ہیں یہ بیماری بذات خوداس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ معاشرے میں عورت کو برابری کا مقام حاصل نہیں ہے اور نہ ہی صحت کی بنیادی سہولتیں موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ تقریباً 20لاکھ خواتین دنیا بھر میں اس موزی مرض کا شکار ہو کر معاشرے سے علحید گی پر مجبور ہو جا تی ہیں ۔ پاکستان میں تقریباً سالانہ 4سے5 ہزار خواتین اس بیماری کا شکار ہوجاتی ہیں جس کی بنیادی وجہ معاشرتی نہ ہمواری، فرسودہ رسم و رواج ، غربت، تعلیم کی کمی ، فیملی پلاننگ سہولتوں کی عدم دستیابی ، تربیت یافتہ صحت کے کارکنوں کی کمی اور علاقائی سطح پر بنیادی سہولتوں کا نا پید ہونا شامل ہیں۔پاکستان میں ایک بہت بڑی تعداد ایسے فسٹیولا کی بھی پائی جاتی ہے جوکہ جراہی کے دوران بن جاتے ہیں پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کو اس سلسلے میں بہت تشویش لاحق ہے اور وہ مطالبہ کرتی ہے کہ صحت کے شعبے سے وابسطہ تمام ادارے خصوصاً پی ایم ڈی سی اور سی پی ایس پی اپنے تمام پالیسز، رجسٹریشن اور پوسٹ گریجوئٹ ٹریننگ کو ازسرنو مرتب کرے اور ایسے تمام ڈاکٹروں کو تنبیہ کی جائے ، یہ مراکز کراچی، حیدرآباد، لاڑکانہ، ملتان، لاہور، کوئٹہ، پشاور، ایبٹ آباداور اسلام آباد میں واقع ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فسٹیول اکے عالمی دن کے موقع پر پی ایم اے مطالبہ کرتی ہے کہ حکومت پاکستان یہ عہد کرے کہ فسٹیولا کے خاتمے کے لیے تمام وسائل کو بروئے کار لایا جائیں گے ۔
لاہور سے مزید