قطر میں ہونے والے دنیا کے سب سے بڑے کھیلوں کےایونٹ ورلڈ کپ فٹبال کی تیاریاں عروج پر ہیں ۔ 21نومبر سے 18 دسمبر ایک ماہ تک جاری رہنے والے ایونٹ میں دنیا کی ٹاپ 32 ٹیمیں شرکت کریں گی۔ فیفا ورلڈ کپ کے آغاز سے چھ ماہ قبل ورلڈ کپ ٹرافی کے دنیا بھر کے سفر کا آغازدبئی سے ہوا جہاں فٹبال ورلڈ کپ کے فاتح اکر کیسیلا اور کاکا نے اصل فیفا ٹرافی ٹور کو نمائش کے لیے پیش کیا۔ ٹرافی مختلف ملکوں کے دورے کے تیسرے مرحلے میں فیفا ورلڈ کپ میزبان ملک قطر پہنچی۔ ٹرافی کی آمد کے موقع پر برا زیلین فٹ بال ٹیم کے سابق اسٹارر گلبر ٹو سلوا کے ہمراہ شیخ احمد ال یوسف الصباح ، جنرل سیکرٹری صالح القینائی اور دیگر عہد یداروں نے خوش آ مد ید کہا۔
عرب کے نخلستان میں دنیا بھر کے فٹ بال شائقین کی آمد کے موقع پر خصوصی انتظامات کئے جارہے ہیں۔ منتظمین کے مطابق میگا ایونٹ کے دوران دنیا بھر سے بہت بڑی تعداد میں فٹبال شائقین کی آمد متوقع ہے۔ ان کی رہائش کیلئے ملک بھر میں ہوٹلز میں مزید 5ہراز کمروں کا اضافہ کیا جائے گا۔مختلف ممالک کا دورہ کرتے ہوئے فیفا ٹرافی آئندہ ماہ سات جون کو پاکستان پہنچے گی۔ فٹ بال کی عالمی تنظیم فیفا سےاگرچہ پاکستانی فٹ بال کا تعلق بہت پرانا ہے اور فیفا پاکستان فٹ بال کی رہنمائی کیلئے بڑی مالی امداد بھی کرتا رہا ہے لیکن اس کے باوجود پاکستان یہ کھیل پنپ نہیں سکا اور اس درجے پر نہیں پہنچ سکا ہے کہ وہ دنیا کے بڑے فٹ بال ایونٹس میں شرکت کرسکے۔
پاکستانی فٹ بال فیفا ورلڈ کپ میں شرکت سے کوسوں دور ہےاور اگلے کئی سالوں میں بھی یہاں کی فٹ بال ورلڈ لیول پر نہیں آسکتی۔ تاہم پاکستانی فٹ بال لورز کیلئے خوشی کی بات یہ ہے کہ جس ملک کو فیفا ورلڈ کپ میں جگہ دے سکے لیکن وہاں اس ایونٹ کی ٹرافی شا ئقین کی نگاہ کا مرکز بنے گی۔ فیفا ٹرافی 7 جون کو ازبکستان سے پاکستان آئے گی اور سعودی عرب روانگی سے قبل یہ ٹرافی ایک دن پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں رہے گی۔ یہ مسلسل دوسرا موقع ہوگا جب فیفا ورلڈ کپ ٹرافی پاکستان کا دورہ کرے گی۔
2018 ء میں ورلڈ کپ جیتنے والے کرسچن کریمبیو ٹرافی پاکستان لائے اور اسےیہاں شائقین کے لیے نمائش کے لیے رکھا گیا۔ امکان ہے کہ7 جون کو اسلام آباد میں ایک رنگا رنگ تقریب کے موقع پر ٹرافی کی نمائش کا آغاز ہوگا اور ملک کے متعدد کھلاڑی ٹرافی کو ملک میں خوش آمدید کہیں گے۔ پاکستان میں ٹرافی کی آمد اور اس کی نمائش کرانے والی مشروب ( کوکا) کمپنی کے ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی کہ انہوں نے ملک میں ٹرافی کی نمائش کیلئے مختلف تقریبات کا منصوبہ بنایا ہے جس میں ایئرپورٹ پر ایک استقبالیہ تقریب بھی شامل ہے۔
فیفا ورلڈ کپ ٹرافی کی پاکستان آمد کے حوالے پاکستان فٹ بال فیڈریشن کی فیفا نارملائزیشن کمیٹی کو اعتماد میں نہیں لیا گیا اور نہ ہی انہیں اس حوالے سے کچھ بتایا گیا ہے کہ کب ٹرافی پاکستان آئے اور کہاں اس کا قیام ہوگا ۔ہاں البتہ انہیں اس بات کا علم ہے کہ کمپنی ہی اسپانسر کی طرح اس کی میزبانی کرے گی۔ نارملائزیشن کمیٹی کے رکن شاہد کھوکھر سے جب جنگ نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ فیفا ٹرافی دنیا کے دوسرے ملکوں کے سفر پر ہے اور اگلے ماہ پاکستان آرہی ہے تو انہوں نے انتہائی افسوس کے ساتھ بتایا کہ نارملائزیشن کمیٹی نے فیفاکو ٹرافی کی پاکستان آمد اور اس کے بارے میں تفصیلات شیئر کرنے کیلئے خط بھی لکھا لیکن اس کے باوجود ہمیں اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ ہمیں نہیں بتایا گیا کہ اس کی پاکستان آمد کا شیڈول کیا ہوگا۔
انہوں نے بتایا کہ غیرملکی مشروب کمپنی مین اسپانسر ہے اور یہ ادارہ ہی ٹرافی کی پاکستان آمد اور اس کے سارے انتظامات دیکھ رہا ہے۔ ہمیں فیفا نے کسی بھی طرح لوپ میں نہیں لیا ۔ افسوس کی بات ہے اگر ہمیں اعتماد میں لیا جاتا تو گزشتہ ٹرافی کے پاکستان آمد کے موقع پر کئے جانے والے انتظامات سے بہتر انتظامات کرنے میں اپنا شیئر ڈالتے۔ پاکستانی میڈیا ہم سے ٹرافی کی پاکستان آمد اور اس کے بارے میں تفصیلات کیلئے بار بار رابطہ کررہا ہے لیکن ہم اس پوزیشن میں نہیں کہ انہیں کچھ بتا سکیں۔ٹرافی پاکستان لانے والے اسپانسر بھی ٹرافی آمد اور اس کی تفصیلات ہمارے ساتھ شیئر کرنے کو تیار نہیں ۔ پاکستان اسپورٹس بورڈ سے رابطہ کیا ہے اور انہیں کچھ تفصیلات شیئر کی ہیں۔ بہرحال ہم اب بھی فیفا ٹرافی پاکستان آمد کے حوالے سے ان لوگوں سے رابطہ کررہے ہیں۔