• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بہترین ٹیچرز کمزور طلبہ کے جی سی ایس ای کریڈز میں اضافہ کرسکتےہیں، ریسرچ میں تجویز

لندن (پی اے) ایک رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ جی سی ایس ای گریڈز میں اضافہ کرنے کیلئے کمزور طلبہ کو بہترین ٹیچرز دیئے جانے چاہئیں۔ برسٹل یونیورسٹی کے ریسرچرز نے دو سال کی سٹڈی میں ریاضی (میتھ) اور انگلش کے 251ٹیچرز کی آبزرویشن کے ڈیٹا کو استعمال کیا، جس میں انگلینڈ کے سٹیٹ سکولز کے11 سال کے 7000طلبہ شامل تھے۔ اسباق کا جائزہ لینے والے ہم مرتبہ ٹیچرز نے لرننگ ایکٹوٹی میں استعمال کی جانے والی دونوں اقسام اور ان کی طوالت کا مشاہدہ کیا اور ان کے ساتھ لیکچرنگ یا ڈکٹیشن اور بچوں کے صرف تحریری کام سمیت دیگر سرگرمیوں کی فہرست کا موازنہ کیا۔ اس کے بعد پیئر ٹیچرز نے تفصیلی روبرک کو استعمال کرتے ہوئے انتہائی موثر اساتذہ کی درجہ بندی کی۔ انتہائی موثر استاد کے ذریعے پڑھائے جانے والے طلبہ نے باٹم کوارٹل کے کسی استاد کے ذریعے پڑھانے جانے والے طلبہ کے مقابلے میں زیادہ اسکور حاصل کیا۔ ریسرچرز نے پتہ لگایا کہ انتہائی بلند اور اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے طلبہ اور کلاسز کیلئے یہ زیادہ اہمیت نہیں رکھتا لیکن اوسط یا کم اوسط طلبہ کیلئے یہ بڑا فرق پیدا کر سکتا ہے۔ ریسرچ رپورٹ میں کہا گیا کہ ہماری فائنڈنگز سے پتہ چلتا ہے کہ انتہائی اعلیٰ اساتذہ کی وجہ سے جی سی ایس ای میں کم سکور حاصل کرنے والے طلبہ کی کارکردگی کو بہتر بنایا جا سکتا ہے اور وہ اعلیٰ  معیار کے اساتذہ سے زیادہ فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ ریورٹ میں بتایا گیا کہ یہ بات نوٹ کی گئی ہے کہ کہیں بھی اور کسی اور جگہ کم سکور حاصل کرنے والے طلبہ کو اعلیٰ درجے کے اساتذہ کے سپرد کیا جائے تو جی سی ایس ای میں ان کے سکور میں اضافہ کیا جا سکتا ہے لیکن ایسا کرنے کے امکانات کم ہی دکھائی دیتے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ پیٹرن طلبہ کو اساتذہ کے حوالے کرنے کیلئے سوچے سمجھے فیصلے کرنے کی اہمیت پر زور دیتا ہے۔ ریسرچ میں یہ بھی سامنے آیا کہ میتھ میں ان طلبہ نے جی سی ایس ای میں زیادہ نمبر حاصل کئے، جن کے اساتذہ نے زیادہ وقت دیا اور انفرادی پریکٹس کی جبکہ انگلش میں کلاس میٹس کے ساتھ زیادہ کام کرنے سے بلند گریڈز آئے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ ہماری ریسرچ سے پتہ چلتا ہے کہ مخصوص ریاضی کے استاد کو طلبہ کے ساتھ پریکٹس پر کام کرنا چاہئے جو شاید پریکٹس کیلئے کلاس ٹائم میں اضافے یا پھر ٹیچرز سکلز بڑھانے سے متعلق فوکس کرنے پر ہو سکتا ہے لیکن رپورٹ میں کہا گیا کہ انگلش ٹیچر کو انفرادی پریکٹس کے بجائے پیئر گروپ ورک پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ کلاس رومز میں مختلف اقسام کی سرگرمیوں کے استعمال سے بھی طلبہ کی مستقبل کی طویل مدتی آمدن پر فرق پڑ سکتا ہے، جس کا سبب جی سی ایس ای میں ان کے بہتر گریڈز ہوں گے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ اسباق ٹائم میں مخصوص تبدیلی اور وقت کے بہتر استعمال سے جی سی ایس ای میں اعلیٰ گریڈز اور بہتر تنخواہوں کے نتیجے میں ہر سال 30 طلبہ کی کلاس کی لائف ٹائم 150000پونڈ اضافی آمدن ہو سکتی ہے۔ رپوہرٹ میں کہا گیا کہ طلبہ کی بہتر کارکردگی اور اعلیٰ جی سی ایس ای گریڈز میں کلاس رومز کی سرگرمیوں میں اساتذہ کی جانب سے ویری ایشن بھی ایک تہائی فرق پیدا کرتی ہے۔ اس رپورٹ کے سرکردہ مصنف اور پروفیسر آف اکنامکس سائمن برجس نے کہا کہ آپ کے فیملی بیک گرائونڈ سے باہر طلبہ کے جی سی ایس ای گریڈز کو متاثر کرنے والا سب سے اہم عنصر یہ ہے کہ آپ کے پاس انتہائی موثر استاد ہیں یا نہیں۔ یہ منفرد ریسرچ موثر ٹیچنگ کیلئے بلیک باکس کو کھولتی ہے، جس سے ہمیں یہ سمجھنے میں مدد ملتی ہے کہ کون سی مخصوص ٹیچنگ پریکٹسز کے ذریعے مخصوص بہتر ٹیسٹ سکورز حاصل کرنے کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ جاننا بہت اہم اور ضروری ہے کہ اس سے بچے کی زندگی مواقعوں اور مستقبل کی ممکنہ آمدن پر ڈرامائی فرق پڑ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب ہم یہ جان گئے ہیں کہ کم گریڈز حاصل کرنے والے طلبہ کیلئے موثر ٹیچنگ کس قدر اضافی اہمیت کی حامل ہے اور اس ریسرچ کو لیولنگ اپ ایجنڈے کو اگے بڑھانے اور آگاہی کیلئے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے، جس سے کم مراعات یافتہ اور پسماندہ طلبہ کو ترقی کرنے میں مدد ملے گی۔

یورپ سے سے مزید