رخ نگار سے ہے سوز جاودانی شمع
ہوئی ہے آتش گل آب زندگانی شمع
زبان اہل زباں میں ہے مرگ خاموشی
یہ بات بزم میں روشن ہوئی زبانی شمع
کرے ہے صرف بہ ایمائے شعلہ قصہ تمام
بہ طرز اہل فنا ہے فسانہ خوانی شمع
غم اس کو حسرت پروانہ کا ہے اے شعلے
ترے لرزنے سے ظاہر ہے نا توانی شمع
ترے خیال سے روح اہتزاز کرتی ہے
بہ جلوہ ریزی باد و بہ پر فشانی شمع
نشاط داغ غم عشق کی بہار نہ پوچھ
شگفتگی ہے شہید گل خزانی شمع
جلے ہے دیکھ کے بالین یار پر مجھ کو
نہ کیوں ہو دل پہ مرے داغ بد گمانی شمع
*****************
خموشیوں میں تماشا ادا نکلتی ہے
نگاہ دل سے ترے سرمہ سا نکلتی ہے
فشار تنگی خلوت سے بنتی ہے شبنم
صبا جو غنچے کے پردے میں جا نکلتی ہے
نہ پوچھ سینۂ عاشق سے آب تیغ نگاہ
کہ زخم روزن در سے ہوا نکلتی ہے
بہ رنگ شیشہ ہوں یک گوشۂ دل خالی
کبھی پری مری خلوت میں آ نکلتی ہے
بحلقۂ خم گیسو ہے راستی آموز
دہان مار سے گویا صبا نکلتی ہے
اسد کو حسرت عرض نیاز تھی دم قتل
ہنوز یک سخن بے صدا نکلتی ہے
معزز قارئین! آپ سے کچھ کہنا ہے
ہماری بھرپور کوشش ہے کہ میگزین کا ہر صفحہ تازہ ترین موضوعات پر مبنی ہو، ساتھ اُن میں آپ کی دل چسپی کے وہ تمام موضوعات اور جو کچھ آپ پڑھنا چاہتے ہیں، شامل اشاعت ہوں، خواہ وہ عالمی منظر نامہ ہو یا سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، رپورٹ ہو یا فیچر، قرطاس ادب ہو یا ماحولیات، فن و فن کار ہو یا بچوں کا جنگ، نصف سے زیادہ ہو یا جرم و سزا۔ لیکن ان صفحات کو اپنا سمجھتے ہوئے آپ بھی کچھ لکھیں اور اپنے مشوروں سے نوازیں بھی۔ خوب سے خوب تر کی طرف ہمارا سفر جاری ہے۔
ہمیں خوشی ہے کہ آج جب پڑھنے کا رجحان کم ہوگیا ہے، آپ ہمارے صفحات پڑھتے ہیں اور وقتاً فوقتاً اپنی رائے کا اظہار بھی کرتے رہتے ہیں۔ لیکن اب ان صفحات کو مزید بہتر بنانے کے لیے اپنی رائے بھی دیں اور تجاویز بھی، تاکہ ان صفحات کو ہم آپ کی سوچ کے مطابق مرتب کرسکیں۔
ہمارے لیے آپ کی تعریف اور تنقید دونوں انعام کا درجہ رکھتے ہیں۔ تنقید کیجیے، تجاویز دیجیے۔ اور لکھیں بھی۔ نصف سے زیادہ، بچوں کا جنگ، ماحولیات وغیرہ یہ سب آپ ہی کے صفحات ہیں۔ ہم آپ کی تحریروں اور مشوروں کے منتظر رہیں گے۔ قارئین کے پرزور اصرار پر نیا سلسلہ میری پسندیدہ کتاب شروع کیا ہے آپ بھی اس میں شریک ہوسکتے ہیں ، ہمارا پتا ہے:
رضیہ فرید۔ میگزین ایڈیٹر
روزنامہ جنگ، اخبار منزل،آئی آئی چندیگر روڈ، کراچی