کراچی(طاہر عزیز۔۔اسٹاف رپورٹر) کے الیکٹرک نے انتباہ کیا ہے کہ شہر میں آئندہ آنے والے دنوں میں لوڈشیڈنگ کم ہونے کے بجائے بڑھ سکتی ہے قدرتی گیس کی سپلائی صفر ہوجانے پر بعض پیداواری پلانٹ بند ہیں، صنعتی علاقے جو ابھی تک مستثنیٰ ہیں انہیں بھی لودشیڈنگ کا سامنا ہو سکتا ہے۔
کے الیکٹرک کی چیف مارکیٹنگ آفیسر سعدیہ دادا نے بدھ کو صحافیوں کو بریفنگ کے دوران بتایا کہ شہریوں کے لئے فی الحال کوئی اچھی خبر نہیں ہے اس وقت اوسط 400 میگا واٹ کا شارٹ فال ہے 2 ہزار فیڈر میں سے 5 سو پر آٹھ سے دس گھنٹے اور 2 سو پر 5 سے 7 گھنٹے تک بجلی کی لوڈشیڈنگ کی جاتی ہے۔
اس وقت شہر میں پیک ٹائم پر 3600 میگا واٹ ڈیمانڈ ہوتی ہے۔ انہوں نے صارفین کو مشورہ دیا کہ اگر وہ بیس فی صد بجلی کا استعمال کم کردیں تو ان کا بل ایک سال پہلے آنے والے بل کے برابر آئے گا۔
مزید تفصیلات بیان کرتے ہوئے چیف مارکیٹنگ آفیسر نے کہا کہ گیس کی عدم فراہمی کے باعث کے الیکٹرک کے دو پاور پلانٹ گزشتہ 6 ماہ سے تقریباً بند پڑے ہیں، کورنگی اور سائٹ کے گیس ٹربائن کو سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) سے صرف رات میں کچھ وقت کے لیے گیس ملتی ہے، جس سے زیادہ سے زیادہ 40 میگا واٹ بجلی پیدا ہوسکتی ہے۔
کے الیکٹرک کو متعلقہ فورمز پر کیئے گئے فیصلوں کے مطابق مقامی گیس فراہم کی جائے تو شہر میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کم ہونے کے ساتھ ساتھ بجلی کے بلوں میں بھی صارفین کو سہولت دستیاب ہوگی۔ کے الیکٹرک نے یہی بات وزیراعلیٰ سندھ اور دیگرحکام کو تحریر کردہ مکتوب میں لکھی ہے۔
سعدیہ دادا نے گیس کی فراہمی کی صورتحال بتاتے ہوئے کہا کہ ابتدا میں کے الیکٹرک کو 276 ایم ایم سی ایف ڈی کی گیس فراہمی کی یقین دہانی کرائی گئی تھی مگر وقت کے ساتھ ساتھ گیس کی فراہمی میں کمی ہوتی رہی جس کے بعد کابینہ کی خصوصی کمیٹی برائے توانائی کمیٹی میں سوئی سدرن اور کے الیکٹرک نے اتفاق کیا تھا کہ کے الیکٹرک کو 130 ایم ایم سی ایف ڈی مقامی اور اس سے زائد جو بھی گیس ہوگی وہ آر ایل این جی کی قیمت پر فراہم کی جائے گی۔
مگر کے الیکٹرک کو گیس کی فراہمی تبدریج کم کرتے ہوئے اب تقریبا صفر کی سطح پر پہنچ گئی ہے جبکہ 100 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کے لئے آر ایل این جی گیس کے ریٹ پر مل رہی ہے، مقامی گیس کی فراہمی صفر کی سطح پر ہونے کے باعث بجلی کی پیداوار مہنگی ہوگئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹی ڈی ایس کی مد میں کے ای کے کل 25 ارب روپے واجب الادا ہیں ایندھن مہنگا ہونے سے صارف پر اثر پڑتا ہے اگر آر ایل این جی کے بجائے قدرتی گیس پر بجلی کی پیداوار کی جائے تو 13 ارب روپے تک صارفین کے بلوں میں بچت ہوسکتی ہے۔
مارچ کے مہینے میں فیول ایڈجسمنٹ 5روپے جبکہ آنے والے مہینوں میں یہ رقم 10 سے 12 روپے تک جاسکتی ہے مہنگے ایندھن کی وجہ سے ایندھن کی خریداری متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ بجلی کے بلوں کی ادائیگی بھی متاثر ہوسکتی ہے، پانچ گنا مہنگے ایندھن کی خریداری ایک بڑا چیلینج ہے اور اگر کے الیکٹرک ایندھن نہ خرید پائے تو لوڈشیڈنگ بڑھ سکتی ہے۔