• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یوں تو عرصہ دراز سے بھارتی مسلمان ہندوئوں کے مذہبی تعصب کاشکار ہیں۔ وہاں بہانے بناکر مسلمانوں پر تشدد کیا جاتا ہے حتیٰ کہ جان سے مارنے سے بھی گریز نہیں کیا جاتا۔ مسلمانوں کی املاک کو لوٹا اور جلایا جاتا ہے۔

 مسلم خواتین کا گھروں سے نکلنا محال ہے۔ مساجد کو شہید کیا جاتا ہے۔ مذہبی تعصب کی بنا پر بھارت اور اسرائیل مسلمانوں کو نشانہ بنانے میں سرفہرست ہیں۔ اور ان دونوں ممالک میں نہایت قریبی تجارتی اور دفاعی تعلقات بھی ہیں۔

 اسی مذہبی تعصب کی وجہ سے گزشتہ دنوں حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے دو ترجمانوں نے پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺ کے بارے میں یکے بعد دیگرے گستاخانہ بیانات دیے۔

بھارتی مسلمانوں کو ان بیانات کے بارے میں ایک اسلامی تنظیم نے ٹوئٹ کے ذریعے آگاہ کیا۔ بھارت کی مشہور مسلم تنظیم رضا اکیڈمی کی طرف سے گزشتہ ماہ یعنی مئی کی 28تاریخ کو یہ ٹوئٹ کرکے دونوں گستاخوں کی گرفتاری کے لیے مہم کا بھی آغاز کیاگیا۔

ممبئی میں قائم مذکورہ مسلم تنظیم نے ممبئی میں ہی ان گستاخوں کےخلاف مقدمہ بھی درج کروایا ہے۔

اس کے علاوہ بھارت میں معروف مسلم صحافی محمد زبیر نے اپنے ٹوئٹ اکائونٹ سے ایک ویڈیو شیئر کی جس میں بی جے پی کی قومی ترجمان خاتون 37سالہ نوپور شرما کوایک ٹی وی چینل پر مغلظات بکتے دکھایا گیا ہے۔

 انڈین نیوز چینل ’’ٹائمز نائو‘‘ پر یہ منظر دیکھ کر مسلمانوں کے جذبات بھڑک اٹھے اور احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا۔

حیرت ہے کہ پاکستان میں اس واقعہ پر حکومتی اور بعض اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے مذمتی بیانات بھی گزشتہ روز اتوار کو ہی جاری کئے گئے۔ جبکہ عرب ممالک کویت، قطر، سعودی عرب کے علاوہ ایران اور مصر نے ان مذموم بیانات پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ۔

 قطر، کویت اور ایران میں بھارتی سفیروں کو طلب کیا گیا اور ان کو مسلمانوں کے مذہبی جذبات مجروح کرنے کے خلاف اپنے جذبات سے تحریری طور پر آگاہ کیا گیا ۔

مختلف خلیجی ممالک ایران، اور مصر میں نہ صرف احتجاجی مظاہرے جاری ہیں بلکہ بیشتر ممالک میں بھارتی اشیاء کے بائیکاٹ کی مہم بھی شروع کردی گئی ہے۔

عمان کے مفتی اعظم کی اپیل پر ان ممالک میں اسٹورز پر سے بھارتی مصنوعات اور دیگر اشیاء ہٹا دی گئی ہیں۔ ان ممالک نے بھارت سے ان دو ترجمانوں نوپور شرما اور نوین کمار جندال کے خلاف سخت کارروائی کرنے اور بھارتی حکومت کی طرف سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے۔

عرب ممالک اور ایران سے اس واقعہ پر شدید ردعمل سامنے آنے پر بھارتی حکومت نے گزشتہ روز اتوار کوسرکاری طور پر اعلان کیا کہ ترجمان نوپور شرما کی بنیادی پارٹی رکنیت معطل کر دی گئی ہے اور نوین کمار جندال کو پارٹی سے نکال دیا گیا ہے۔

لیکن بھارت نے تاحال اس واقعہ کو سرکاری طور پر نہ تو قابل مذمت قرار دیا ہے نہ ہی اس پر معافی مانگی ہے۔

 بھارتی مسلمانوں نے دونوں ترجمانوں کی معطلی کو وقتی قرار دیا ہے اور اس کو عارضی طور پر آگ کو ٹھنڈا کرنے کی ناکام کوشش قرار دیا ہے۔

 ان کا بدستور یہ مطالبہ ہے کہ ان دونوں گستاخوں کو گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دی جائے۔

ورنہ احتجاج کا سلسلہ وسیع ہوتا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی کے ترجمانوں کے گستاخانہ بیانات ایک سوچی سمجھی سازش ہیں۔ جس کا مقصد بھارت میں مسلمانوں کے ردعمل کو آڑ بنا کر مذہبی منافرت کی آگ بھڑکانا ہے۔ کیونکہ بی جے پی کی دہشت گرد تنظیم آر ایس ایس ایسے ہی مواقع کی تلاش میں رہتی ہے کہ کوئی بہانہ ملے اور آر ایس ایس کے غنڈے مسلمانوں پر حملہ آور ہو جائیں۔

گائے کے گوشت کی فروخت اور نقل و حمل جیسے خود ساختہ واقعات پر آر ایس ایس کے غنڈے مسلمانوں کی جان لے کر ان کی املاک کو لوٹتے اور جلاتے ہیں ان کے گھروں پر حملے کرتے ہیں، اس طرح کے واقعات بی جے پی کے سربراہ کےاقتدارمیں آنے کے بعد سے روز کا معمول ہیں لیکن کسی ہندو ملزم کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں ہوتی۔

 واضح رہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی خود بی جے پی کے دہشت گرد ونگ آر ایس ایس کے بنیادی اور تاحیات رکن ہیں۔

ذرائع کے مطابق بھارت میں مسلمانوں کا ان شرمناک اور مذموم بیانات پر ردعمل ان کے مذہبی جذبات کا اظہار بنیادی حق ہے لیکن بھارت سرکار کی اشیر باد کی حامل آر ایس ایس کے غنڈے جوابی طور پر مسلمانوں پر حملہ آور ہوں گےاور خدشہ ہے کہ انتہا پسندہندوئوں کے حملوں میں مسلمانوں کے خلاف ہی مقدمات درج ہوں گے اور انہی کی گرفتاریاں ہوں گی۔

اسلامو فوبیا کے خلاف اقدامات تو کیا ہونے ہیں وہ دعوے بھی دھرے رہ گئے۔ بھارت کو اقوام متحدہ یا بین الاقوامی طاقتوں کی طرف سے کبھی کسی دبائو کا سامنا رہا ہے نہ اس کو کوئی خوف ہے۔

یہ اسلامی ممالک بشمول پاکستان کا فرض ہے کہ بھارت پر دبائو ڈالے کہ وہ نہ صرف اس واقعہ پر معافی مانگے بلکہ بھارتی مسلمانوں کے خلاف متعصبانہ کارروائیوں کو مستقل بنیادوں پر روکنے کیلئے فوری اقدامات کرے.

اسلامی ممالک بالخصوص عرب ممالک میں تو ان گستاخانہ بیانات پر سرکاری اور عوامی سطح پر مذمتی بیانات کے ساتھ ساتھ مظاہروںاور بھارتی اشیا کے بائیکاٹ کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

 البتہ پاکستان میں مذہبی جماعتیں، علماء اور عاشقان رسول ٹھنڈے موسم کے انتظار میں ہیں کہ ابھی گرمی شدید ہے۔ سرکاری طور پر مذمتی بیان اور مراسلہ کافی سمجھا گیا۔

تازہ ترین