ایشیا کپ ہاکی ٹور نامنٹ میں قومی ہاکی ٹیم کی کار کردگی اور ٹیم آفیشل کی ذمے داری ان دنوں ہاکی حلقوں میں موضوع بحث بنی ہوئی ہے، کھلاڑیوں کی پر فار منس کیسی رہی ہم نے کس ٹیم کو ہرایا اور کس سے ناکام ہوئے،کسے برابر کی چوٹ دی پی ایچ ایف کے حکام ان تمام صورت حال میں تنقید کی زد میں ہیں، جاپان کے خلاف اہم ترین میچ میں بارہ کھلاڑیوں کی گراؤنڈ میں موجودگی نے نیا ریکارڈ قائم کردیا۔
ٹیم انتظامیہ ایک دوسرے پر ملبہ ڈال کر خود کو بچانے کی کوشش کررہی ہے، پی ایچ ایف نے سابق کپتان اور موجودہ سلیکٹر کلیم اللہ کی سر براہی میں انکوائری کمیٹی تشکیل دی ہے جس کے ارکان میں قومی سلیکٹر ناصر علی اور کے پی کے ہاکی ایسوسی ایشن کے عہدے دار ظاہر شاہ شامل ہیں یہ تینوں اس وقت پی ایچ ایف سے وابستہ ہیں جن کی موجودگی پر ہاکی کے سابق اولمپئینز اور انٹر نیشنل کھلاڑیوں نے عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اسے جانب دارانہ اور کچھ لوگوں کو بچانے کی کوشش قرار دیا ہے۔
ماضی میں اس فیڈریشن نے دو انکوائری کمیٹی تشکیل دی تھی مگر ان کی رپورٹ سرد خانے کی نذر ہوگئی، کسی کے خلاف کوئی ایکشن ہوا اور نہ ہی کوئی تبدیلی دیکھنے میں آئی، سابق ہاکی اولمپئینز سلیم ناظم، رشید الحسن اور شکیل عباسی نے ایشیا کپ میں ہونے والی شکست کے لئے پی ایچ ایف کی جانب سے بنائی گئی انکوائری کمیٹی کو مسترد کرتے ہوئے اسے جانب دارانہ کمیٹی قرار دیا ہے۔
سلیم ناظم نے کہا کہ یہ کمیٹی اپنے لوگوں کو بچانے کے لئے بنائی گئی ہے، ٹیم منیجر خواجہ جنید 2002سے کسی نہکسی عہدے پر ٹیم کے ساتھ ہیں اور ٹیم کی ہر بڑے ایونٹ میں ناکامی میں شریک ہیں، رشید الحسن نے کہا کہ کمیٹی غیر جانب دار افراد پر مشتمل نہیں ہے، منتخب ایوانوں میں بنائی جانے والی کمیٹیوں میں بھی اپوزیشن کو شامل کیا جاتا ہے، انکوائری کمیٹی کسی ریٹائر جج پر مشتمل ہونی چاہئے تھی،شکیل عباسی نے کہا کہ اثرو رسوخ سے فیڈریشن میں آنے والوں نے اس کھیل کا بیڑا غرق کردیا ہے ، اسے تباہ سے بچانے کے لئے بڑی تبدیلی کی ضرورت ہے، بااثر لوگوں کو اب نیوٹرل ہوجانا چاہئے۔
ایشیا کپ ہاکی ایونٹ میں جنوبی کوریا فاتح رہا ، ملائیشیا نے دوسری پوزیشن حاصل کی، پاکستان جو پچھلے ایونٹ میں تیسری پوزیشن پر تھا اس بار پانچویں نمبر پر رہا،پاکستان کی ایونٹ میں پر فار منس ملی جلی رہی، بھارت کے ساتھ مقابلہ برابر رہنا قومی ٹیم کے لئے اچھی علامت ہے، جاپان سے ایک غلطی کی وجہ سے برابر رہنے میں ناکام رہے،اکستان ہاکی فیڈریشن کے سکریٹری جنرل آصف باجوہ نے کہا ہے کہ ایشیا کپ ہاکی ٹور نامنٹ میں 12ویں کھلاڑی کی میدان میں موجودگی میں جو بھی قصور پایا اس کے خلاف کاروائی کی جائے گی ، انہوں نے کہا کہ منیجر کی ذمے داری ہوتی ہے، تاہم اگر ہیڈ کوچ یا کھلاڑی ملوث پائے گئے تو ان کے خلاف بھی ایکشن ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ورلڈ کپ سے باہر ہونا افسوس ناک ہے، اس کے لئے ہم نے بھر پور تیاری کی تھی مگر ایک غلطی سے فیڈریشن کی ساری محنت اور اقدامات ضائع ہوگئے،انہوں نے کہا کہ انکوائری کمیٹی نیک نامی رکھنے والوں پر مشتمل ہے، وہ ہمیں ہاکی میں بہتری کے لئے سفارشات بھی دیں گے، پاکستان ہاکی ٹیم کے کپتان عمر بھٹہ نے وطن واپسی پر جنگ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جاپان کے خلاف12 کھلاڑیوں کی موجودگی غلط فہمی کا نتیجہ تھا یہ جان بوجھ کر نہیں کیا گیا۔
اس غلطی کی وجہ سے ہمارا گول مسترد ہوا ، اس عمل سے ہم ایشیا کپ کے وکٹری اسٹینڈ اور ورلڈ کپ سے باہر ہوگئے، میں قوم سے معافی مانگتا ہوں، انہوں نے کہا کہ 12کھلاڑیوں کی گرائونڈ میں موجودگی کے ذمے دار میچ کے ٹیکنکل آفیشلز بھی ہیں جنہوں نے میچ کو نہیں روکا اور اسے پوائنٹ آوٹ نہیں کیا، ہماری ٹیم انتظامیہ سے بھی غلطی ہوئی، بطور کپتان میں نے بھی اس پر توجہ نہیں دی،انہوں نے کہا کہ کھلاڑیوں کی تبدیلی کے حوالے سے پہلے میچ سے پہلے ہی ڈک آوٹ میں منٹ اور نام کے ساتھ فہرست آویزاں کردی جاتی ہے اور کھلاڑیوں کو بھی بریفننگ دی جاتی ہے، مگر ہمارے کھلاڑی اس پر عمل نہیں کر سکے، انہوں نے کہا کہ ایشیا کپ میں ہماری کار کردگی بہتر رہی، بھارت کے ساتھ میچ برابر کھیلا، جاپان کے ساتھ دو گول مسترد ہوئے ورنہ ہم میچ جیت جاتے، ہماری ٹیم تشکیل کے مراحل میں ہیں۔
نئے کھلاڑیوں نے اچھی پر فار منس دی کئی اچھے کھلاڑی سامنے آئے جن کی کار کردگی متاثر کن رہی، انہوں نے کہا کہ پی ایچ ایف نے شکست پر انکوائری کمیٹی بنائی ہے اگر اس نے مجھے طلب کیا تو اس کے سامنے پیش ہوں گا، انہوں نے کہا کہ کامن ویلتھ گیمز کی تیاری کریں گے، وہاں مقابلے سخت ہوں گے، ورلڈ کپ میں رسائی حاصل نہ کرنے کا ہمیشہ افسوس رہے گا،2027ورلڈ کپ مجھے امید نہیں ہے کہ قومی ٹیم کے ساتھ رہ سکوں گا، مگر کوشش ہوگی کہ اپنی فٹنس پر توجہ مرکوز رکھ کر خود کو ٹیم کا حصہ بناسکوں۔