کراچی (اسٹاف رپوٹر) دعاء زہراء کے خاندان کے افراد نے کراچی پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہر کیا اس موقع پر دعا زہرہ کی والدہ نے کہا کہ آج صبح میری بچی کو دارالامان سے نکال کر پولیس نے لاہور بھیج دیاہم جب سٹی کورٹ گئے تو پتا چلا کے دعاء زہراء لاہور پہنچ گئی ہے،کل عدالت نے 10 منٹ کی ملاقات کا کہا میں اپنی بیٹی سے ملی بیٹی نے کھا مما میں گھر چلوں گی، ملاقات کے دوران وائٹ سوٹ میں ملبوث شخص نے دعا زہراء کو اشاروں میں کہا وہ اپنی والدہ سے بات نا کرے، وہاں پر موجود لیڈیز پولیس نے بھی دعاء زہرء کو بات کرنے سے منع کردیا،دعاء زہراء کے کان پر بلو ٹوتھ بھی لگا ہوا تھا جس سے وہ کسی سے باتیں کررہی تھی،جج صاحب نے مرد حضرات کا داخلہ منع کیا ہوا تھا تو وہاں پر وائیٹ کپڑوں میں شخص کیوں گیا،پولیس نے بہت کوشش کیں بچی کو بازیاب کرانے میں مگر وہ گینگ بہت طاقت ور تھا جس نے پولیس کو گھما دیا، دعا زہراء ہماری نہیں پورے پاکستان کی بیٹی ہے، آج سے احتجاج کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے جو پورے پاکستان میں جاری رہے گا،آج ہم سے آئی جی سندھ تبدیل کرنے کا بدلہ لیا گیا جو کہ آئی جی کو عدالت نے نا کامی کی وجہ سے ہٹایا ہے، بچی نابالغ ہے جبکہ بے فارم میں اس کی عمر 18 سال سے کم ہے اس کے باوجود ہماری بات نہیں سنی گئی، ہم چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کرتے ہیں کے وہ سو موٹو ایکشن لیں۔بچی سندھ کی ہے تو اسے فوراً سندھ لایا جائے،سندھ میں فیصلہ ہو جب تک فیصلہ نہیں ہوتا بچی کو کسی ادارے میں رکھا جائے۔