ماہرین کا کہنا ہے کہ مائیکرو اسکوپک فضائی آلودگی دنیا بھر میں انسان کی متوقع اوسط عمر میں دو سال کمی کا سبب بنتی ہے۔
بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، شکاگو یونیورسٹی کے انرجی پالیسی انسٹی ٹیوٹ کی ایک تحقیق میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ پورے جنوبی ایشیا میں اگر ہوا میں آلودگی کی سطح عالمی ادارہ صحت کے معیار پر پوری اترتی ہے تو مجموعی طور پر ایک شخص پانچ سال زیادہ زندہ رہے گا۔
رپورٹ کے مطابق بھارتی ریاستیں، اتر پردیش اور بہار جو کہ 300 ملین لوگوں کا گھر ہیں، وہاں فضاء میں آلودگی کی سطح PM 2.5 ہونے کی وجہ سے جنم لینے والی پھیپھڑوں اور دل کی بیماریوں سے متوقع اوسط عمر میں آٹھ سال، جبکہ دارالحکومت نئی دہلی میں 10 سال کی کمی سامنے آئی ہے۔
فضاء میں موجود مائیکرو اسکوپک ذرات انسان کے خون میں اور پھیپھڑوں کی گہرائی میں داخل ہوجاتے ہیں۔
2013 میں اقوام متحدہ نے مائیکرو اسکوپک فضائی آلودگی کی درجہ بندی کینسر جیسی جان لیوا بیماری کا سبب بننے والے ایجنٹ کے طور پر کی تھی۔
عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ ہوا میں آلودگی کی سطح PM2.5 کو ایک دن میں 15 مائیکرو گرامز پر کیوبک میٹر، جبکہ پورے سال میں اوسطاً 5 مائیکرو گرامز پر کیوبک میٹر سے تجاوز نہیں کرنا چاہیے۔
اس تحقیق کی قیادت کرنے والے کرسٹا ہاسنکوف اور ان کے ساتھیوں نے ایئر کوالٹی لائف انڈیکس رپورٹ میں کہا ہے کہ ’صاف ہوا دنیا بھر کے لوگوں کی زندگی کو بڑھاتی ہے‘۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ’عالمی ادارہ صحت کے رہنما اصولوں کو پورا کرنے کے لیے عالمی سطح پر فضائی آلودگی کو مستقل طور پر کم کرنے سے اوسطاََ متوقع عمر میں 2.2 سال کا اضافہ ہو جائے گا‘۔
دنیا کے تقریباً تمام آبادی والے علاقوں میں فضائی آلودگی کی سطح عالمی ادارہ صحت کی جانب سے بتائی گئی فضائی آلودگی کی اوسط سطح سے زیادہ ہے۔
لیکن ایشیا میں فضائی آلودگی کی سطح عالمی ادارہ صحت کی جانب سے بتائی گئی سطح سے کہیں زیادہ ہے، بنگلہ دیش میں یہ سطح 15 گنا، بھارت میں 10 گنا، جبکہ نیپال اور پاکستان میں 9 گنا زیادہ ہے۔
تاہم، خطے میں صرف چین ایک ایسا ملک ہے جہاں اس حوالے سے صورتحال میں قدرے بہتری دیکھی گئی ہے۔