• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مسلمان ملک بھارت کا بائیکاٹ اور سفیروں کو نکال دیں، علمائے کرام

لندن (سعید نیازی) بھارت میں حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (BJP)کے رہنمائوں کی طرف سےرسول اکرم ﷺ کی شان میں گستاخی کے بعد تمام مسلمان ملکوں کو بھارتی سفیروں کو نکال دینا چاہئے اور بھارتی اشیاء کاحکومتی اور عوامی سطح پر بائیکاٹ کرنا چاہئے، یہ مطالبہ بھارتی ہائی کمیشن کے سامنے ہفتہ کو مسلم ایکشن فورم کے زیر اہتمام ہونے والے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے علمائے کرام نے کیا۔ شرکاء لبیک لبیک یا رسول اللہ کے نعرے بلند کرتے رہے، مظاہرین سے برطانیہ بھر سے آئے علمائے کرام نے خطاب کیا، مظاہرے میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شریک تھی، اس موقع پر مسلم ایکشن فورم کے نیشنل کوآرڈینیٹر شعیب ملک نے بھارتی ہائی کمشنر کے نام پیش کی گئی یادداشت بھی پڑھ کر سنائی، علمائے کرام کا کہنا تھا کہ بی جے پی کے عہدیداران کی ہرزہ سرائی ناقابل قبول ہے جس سے پوری مسلم امہ کوتکلیف ہوئی ہے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ توہین رسالت کے مرتکب دونوں افراد کو گرفتار کرکے ان کے خلاف انڈین پینل لاء 295A کے تحت کارروائی کی جائے۔ علمائے کرام کا کہنا تھاکہ بھارت میں ایک عرصہ سے مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتوں کی زندگی مودی حکومت نے اجیرن کر رکھی ہے۔ اس موقع پر مظاہرے میں شریک افراد کا کہناتھا کہ بھارت میں اس وقت مسلم کش حکومت برسراقتدار ہے اور ان کو اب اتنی ڈھیل مل گئی ہے کہ وہ مسلمانوں کے جذبات سے کھیل رہی ہے جس کیلئے انہیں معاف نہیں کیا جائے گا،شرکا نےکہا کہ پاکستان سمیت پوری مسلم امہ کو اس کا سخت نوٹس لینا چاہئے اور بھارتی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کیا جانا چاہئے۔ مظاہرے میں بھارت نژاد افراد بھی شریک تھے جنہوں نےکہا کہ وہ رسول اکرمﷺ کی محبت میں اپنی ہی حکومت کے خلاف مظاہرہ کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں، شرکا نے کہا کہ اقوام متحدہ ایسا قانون بنائے کہ کوئی بھی شخص کسی بھی ملک میں رسول اکرمﷺ کی شان میں گستاخی نہ کرسکے۔ مسلمان تمام مذاہب کا احترام کرتے ہیں اوردوسروں سے بھی ایسے ہی رویئے کی توقع رکھتے ہیں اور جب رسولﷺ کی شان میں گستاخی کرنے والوں کو سزا دی جاتی ہے تو مسلمانوں کو دہشت گرد کہا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حق آزادی رائے کا مطلب دوسروں کے مذاہب کا مذاق اڑانا یا ان کی مقدس ہستیوں کی شان میں گستاخی کرنا ہرگزنہیں ہے۔ علاقے میں امن و امان قائم رکھنے کیلئے پولیس کی بھاری نفری بھی موجود تھی۔ مظاہرے سے خطاب کرنے والوں میں سید ظفر اللہ شاہ، علامہ سجاد رضوی، مفتی اسلم بندیالوی، علامہ ظفر محمود فراشوی،علامہ نویداشرفی، مولانا الیاس رضوی، حافظ امجد محمود، قاضی عبدالعزیز چشتی اور دیگرشامل تھے۔

یورپ سے سے مزید