لوٹن (شہزاد علی) برطانیہ میں سگریٹ نوشی ایک بڑا مسئلہ ہے، مرکزی حکومت اور مقامی کونسلیں اس حوالے نہ صرف لوگوں میں آگاہی کی مہم چلارہی ہیں بلکہ عملی اقدامات بھی اٹھاتی ہیں، پچھلے چند سالوں میں عام شہریوں کو سگریٹ کی بو سے پاک رکھنے کے لیے خصوصی طور پر ایسی جگہوں کو متعارف کرایا گیا جن میں سگریٹ نوش اپنا شوق پورا کرتے ہیں ۔ لوٹن بھی تمباکو نوشی سے متاثرہ ٹاؤن ہے جہاں پر کئی لوگ اس لت میں مبتلا ہوکر موت کا شکار ہو جاتے ہیں، اب جاوید خان او بی ای کا ایک آزاد جائزہ زیربحث ہے جس میں 2030تک انگلینڈ کو تمباکو نوشی سے پاک بنانے کے حکومتی اقدامات پر روشنی ڈالی گئی ہے، اس جائزہ کا لوٹن کونسل نےخیرمقدم کیا ہے اور کہا ہے کہ لوگوں کو تمباکو نوشی شروع کرنے سے روکنا، تمباکو نوشی چھوڑنے میں مدد مہیا کرنا، لوٹن کونسل کے لیے ایک اہم ہدف ہے اور کونسل اس جائزے کا خیرمقدم کرتی ہے۔ کونسل تجارتی معیارات، قومی محکمہ صحت اور لوٹن کی سٹاپ سگریٹ نوشی سروس، ٹوٹل ویل بینگ لوٹن جیسے شراکت داروں کے ساتھ کام کرنا جاری رکھے ہوئے ہے، کونسل کا دعوٰی ہے کہ وہ ایسے اقدامات کر رہی ہے جن کے ذریعے سگریٹ نوشی کرنے والوں کی تعداد میں کمی لائی جا سکے، ان اقدامات میں میں پارکوں، کھیل کے میدانوں، ٹاؤن سینٹر کے ارد گرد کے علاقوں اور سینٹ جارج اسکوائر میں نو سموکنگ زونز شامل ہیں۔ کونسل پریس ریلیز کے مطابق اس متعلق کونسلر ختیجہ ملک، پورٹ فولیو ہولڈر برائے صحت عامہ کا تبصرہ ہے کہ صحت پر پڑنے والے اثرات کے ساتھ ساتھ تمباکو نوشی کا بھی لوٹن پر وسیع مالی اثر پڑتا ہے جس سے ہماری سب سے زیادہ کمزور آبادی کے وہ لوگ متاثر ہوتے ہیں جو سماجی رہائش میں رہتے ہیں۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ سگریٹ نوشی موت کی سب سے بڑی وجہ بنی ہوئی ہے۔ یہ تخمینہ لگایا گیا ہے کہ عمر بھر تمباکو نوشی کرنے والوں میں سے تقریباً نصف جلد مر جائیں گے، اوسطاً تقریباً 10سال کی زندگی سے محروم ہو جائیں گے۔ حالیہ اعداد و شمار کے مطابق لوٹن میں ہر سال سگریٹ نوشی کے نتیجے میں 191افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ مزید معلومات کے مطابق امسال موسم گرما میں جاری ہونے والے حکومت کے نئے قومی تمباکو کنٹرول پلان کے ساتھ، فری ٹوبیکو لوٹن ایک نئی تمباکو حکمت عملی ہے جس کا مقصد لوگوں کو تمباکو نوشی شروع کرنے سے روکنا ہے اور ترجیحی آبادیوں کو ہدف بنا کر کہ جہاں تمباکو نوشی زیادہ عام ہے وہاں تمباکو نوشی چھوڑنے میں مدد مہیا کرنا ہے۔