• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ میں ریلوے ورکرز کی ہڑتالیں جاری، لاکھوں مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا

لندن (وجاہت علی خان)برطانیہ میں ریلوے ورکرز کی ہڑتالیں جاری ہیں، ریلوے میں بڑےپیمانے پر ملازمین کی چھانٹی اور تنخواہیں بڑھانے کے مسئلہ پر 21جون سے شروع ہونے والی ہڑتال ہفتہ کو بھی کی جائے گی۔ان ہڑتالوں کا اثر انگلینڈ، ویلز اور اسکاٹ لینڈ میں بھی پڑے گا۔ منگل اور جمعرات کو ہونے والی ہڑتالوں کی وجہ سے لاکھوں مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور متبادل ذرائع سے لوگوں نے منٹوں کا سفر گھنٹوں میں طے کیا اگرچہ پانچ ٹرینوں میں سے ایک ٹرین چل رہی تھی لیکن وہ بھی صبح ساڑھے سات بجے سے ساڑھے چھ بجے تک چلیں، لندن انڈرگرائونڈ کے مطابق منگل اور بدھ کو انتہائی کم تعداد میں ٹیوب سروس دستیاب رہی اور وہ بھی صبح 8 بجے سے پہلے دستیاب نہیں تھیں ، محکمہ ریلوے نےاعلان کیا ہےکہ آئندہ بھی بہت سے دیگر شہروں کی طرح گلاسگو، ایڈنبرا، ہولی ہیڈ ، پیفزنس کے درمیان ٹرین سروس دستیاب نہیں ہوگی۔ علاوہ ازیں گریٹر اینگلیا میں بھی ٹرین ڈرائیورز ہڑتال کریں گے، اس کے ساتھ ساتھ کرائیڈن ٹرام لنک سروس 28، 29جون اور 13اور 14جولائی کو بند ہو گی لندن سمیت برطانیہ بھر کی ٹرین کمپنیز کے ملازمین ہڑتال پر ہیں لیکن جہاں ہڑتال نہیں وہاں بھی مسافروں کو مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ ریلوے نیٹ ورک کو چلانے والااسٹاف بھی ہڑتال میں شامل ہو چکا ہے۔ مذکورہ ہڑتال میں 13ٹرین آپریٹرز کے 40ہزار سےزیادہ ورکرز حصہ لے رہے ہیں، لندن میں منگل سے شروع ہونے والی ہڑتالوں کے سبب شہر بھر میں ٹریفک جام رہا اور پبلک ٹرانسپورٹ نہ ہونے کی وجہ سے گاڑیوں کا شدیدرش رہا، بتایا گیا ہےکہ ہڑتال کے دنوں میں صرف ساڑھے چار ہزار ریل سروسز ہی دستیاب ہوں گی جب کہ عام دنوں میں یہ تعداد 20ہزار ہوتی ہے، ’’نیشنل یونین آف ریل‘‘، ’’میری ٹائم‘‘ اور ’’ٹرانسپورٹ ورکرز‘‘ جن کے لاکھوں ورکرز ممبر ہیں، کا حکومت سےمطالبہ ہے کے حالیہ ہونے والی شدید مہنگائی کے پیش نظر ملازمین کو نوکری سے نہ نکالا جائے اور ان سب کی تنخواہیں بڑھائی جائیں جب کہ حکومت کی طرف سے تنخواہوں میں 3فیصد اضافہ رد کر دیا گیاہے۔ یونینز کا مطالبہ ہےکہ تین فیصد سے زیادہ اضافہ کیا جائے۔

یورپ سے سے مزید