• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بلوچستان میں تعلیمی ادارے پسماندگی کی تصویر بنے ہیں، اسلامی جمعیت طلبہ

کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)اسلامی جمعیت طلبہ بلوچستان کے ناظم ڈاکٹر نوید نادر مگسی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں تعلیمی ادارے پسماندگی کی تصویر بنے حکمرانوں کی توجہ کی بھیک مانگ رہے ہیں لیکن حکمرانوں نے تعلیم کا گلا گھونٹنے کا فیصلہ کررکھا ہے طلبا تعلیم دشمن بجٹ کو مکمل طور پر مسترد کرتے اور وفاقی و صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ تعلیم کے لئے بجٹ کا 4فیصد حصہ مختص کیا جائے ،یہ بات انہوں نے جمعرات کوصوبائی مجلس شوریٰ کے ارکان کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے کہا کہ مالی سال 2023-2022 کے بجٹ میں بلوچستان حکومت نے تعلیم کے بجٹ میں اضافے کی بجائے کمی کردی ہے حالانکہ ہر بار کی طرح اس بار بھی تعلیم کو ترجیح دینے کا اعلان کیا گیا تھا ، انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں سیکنڈری ایجوکیشن ، ہائیر ایجوکیشن جامعات و شعبہ تعلیم سے متعلق تمام تر تعلیمی اداروں کی صورتحال کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ، گزشتہ کئی سالوں سے حکومتوں نے تعلیمی ایمرجنسی کا نعرہ لگایا مگر عمل کے میدان میں جو اقدامات کئے گئے وہ اونٹ کے منہ میں زیرہ کے مترادف ہیں ، انہوں نے کہا کہ تعلیم کے بجٹ میں کمی بلوچستان کے مستقبل سے مذاق ہے جس کی اسلامی جمعیت طلباء مذمت کرتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر واقعی تعلیم حکومت کی ترجیح ہے تو تعلیم کیلئے بجٹ کا 4 فیصد حصہ مختص کیا جائے ہم وفاقی حکومت سے بھی مطالبہ کرتے آرہے ہیں بلوچستان حکومت سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ 4 فیصد بجٹ تعلیم کے لئے رکھا جائے انہوں نے کہا کہ اس وقت صوبے میں سینکڑوں اسکولز ایسے ہیں کہ جن کی چاردیواری نہیں سینکڑوں ادارے سنگل ٹیچر پر چل رہے ہیں سینکڑوں گھوسٹ سکول ہیں ، بلوچستان میں تعلیمی ادارے پسماندگی کی تصویر بنے حکمرانوں کی توجہ کی بھیک مانگ رہے ہیں لیکن حکمرانوں نے تعلیم کا گلا گھونٹنے کا فیصلہ کررکھا ہے ہم بجٹ میں تعلیم سے متعلق غیر سنجیدہ اقدامات کو مسترد کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں پنجگور میں نئی یونیورسٹی کا قیام خوش آئند ہے جبکہ اس امر نے اسلامی جمعیت طلباء کو تشویش میں ڈال دیا ہے کہ زیارت میں ایک کیڈٹ کالج کے قیام کیلئے تو بجٹ میں 30 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں جبکہ مکران یونیورسٹی پنجگور کیلئے صرف 10 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان حکومت نے بجٹ میں ہائر ایجوکیشن کے گرانٹ میں اضافہ نہ کرکے بلوچستان کے بچوں کو اعلیٰ تعلیم سے دور رکھنے کی کوشش کی ہے۔
کوئٹہ سے مزید