لیڈز( پ ر) عوامی ورکرز پارٹی برطانیہ، ساؤتھ ایشین پیپلز فورم، پی سی پاکستان یو کے، خواتین کی سماجی برابری کی تنظیم دیوا اور انڈین ورکرز ایسوسی ایشن نے برطانیہ کے ریلوے ملازمین اور ان کے تنظیم آر ایم ٹی یونین کے ساتھ ہڑتال کے حوالے سے بھرپور یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی بے حسی، ریل مالکان اور یونین کے درمیان پل بننے اور معاملات طےکروانے سے انکاری ہو گئی ہے جو ٹوری حکومت کی عوام دشمنی کا منہ بولتا ثبوط ہے، مشترکہ بیان میں بریڈفورڈ کے سابق لارڈ میئر محمد عجیب، سائوتھ ایشین پیپلز فورم کے کوارڈینیٹر پرویز فتح، عوامی ورکرز پارٹی برطانیہ کے صدر محبوب الہی بٹ، خواتین کے تنظیم دیوا کی رہنما نزہت عباس، ٹی یو سی کے سابق صدر محمد تاج، انڈین ورکرز ایسوسی ایشن برطانیہ کے صدر دیال سنگھ بھاگڑی، بزرگ سوشلسٹ رہنما عبدالرشید سرابھا، ترقی پسند ادیب و صحافی ظفر تنویر، عوامی ورکرز پارٹی برطانیہ کے جنرل سیکرٹری لالہ محمد یونس، سائوتھ ایشین پیپلز فورم کے سرون سنگھ، پی سی پاکستان برطانیہ کے صدر پرویز مسیح، سابق لارڈ میئر راجہ غضنفر خالق، پروفیسر محسن ذوالفقار، صغیر احمد، عباس ملک، ذاکر حسین ایڈووکیٹ، شفیق الزمان اور امتیاز علی گوہر نے ریلوے کمپنیوں کی بلیک میلنگ، پرائس ہیکنگ، کم اجرت اور چھانٹیوں کے پلان کی مذمت کی انہوں نے کہا کہ آئے روز بڑھتی ہوئی مہنگائی نے عوام کا جینا دوبھر کر دیا ہے، ریلوے کمپنیوں کے باسز ہر سال ملینز بونسز لیتے ہیں جب کہ عام ملازمیں جو دن رات محنت کرتے ہیں اور ادارے کو منافع کما کر دیتے ہیں ان کو بنیادی سہولتیں اور افراطِ زر کے لحاظ سے تنخواہ میں اضافہ دینے کے لیے تیار نہیں ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم ریلوے ورکرز کی نمائندہ آر ایم ٹی یونین کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور ان کے مطالبات کی بھر پور حمایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا کی گذشتہ 3 برس سے ریلوے ملازمین کی تنخواہ نہیں بڑھی، آر ایم ٹی یونین نے 7 فیصد تنخواہ بڑھانے کا جو مطالبہ کیا ہے وہ بالکل جائز ہے کیونکہ ابھی کل ہی حکومتی مالی اداروں نے 9۰1 فیصد افراط زر بڑھنے کی نشاندہی کی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ ریل، میری ٹائم اور ٹرانسپورٹ (RMT) یونین کے ارکان اس ہڑتال میں حصہ لے رہے ہیں، تنازع بنیادی طور پر ملازمتوں کے تحفظ، تنخواہوں میں اضافہ اور کام کی شرائط کا ہے۔ یہ بنیادی اور حقیققی مسائل ہیں جو سرمایہ دارانہ سماج میں آجروں کی لوٹ کھسوٹ میں عام شہری بھگت رہے ہیں۔ RMT یونین کا کہنا ہے کہ آپریٹرز اور نیٹ ورک ریل تنخواہ کی نئی شرحیں تجویز کر رہے ہیں وہ بہت کم ہے اور افراط زر کے مطابق نہیں ، ریل کمپنیاں جو اقدامات اُٹھا رہی ہیں ان کا حقیقی معنوں میں تنخواہ میں کٹوتی کا مطلب ہے، کیونکہ ان کی تنخواہیں پہلے سے کم ہیں۔ یونین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے دوران انتہائی خطرناک حالات میں جان پر کھیل کر کام کرنے کے باوجود عملے کی تین سال سے تنخواہ میں اضافہ نہیں ہوا ہے۔