• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

افغانستان سے ’سستے نرخوں‘ پر دستیاب کوئلہ ہی درآمد ہوگا

اسلام آباد (مہتاب حیدر) پاکستان کی افغانستان سے کوئلہ درآمد کرنے میں دلچسپی ؛پڑوسی ملک نے کوئلے کی قیمت 200ڈالر فی ٹن کر دی30​​فیصد کی حد میں ڈیوٹی اور ٹیکس لگا دیا۔

 تفصیلات کے مطابق کوئلے کی قیمتوں میں اضافے کے لیے ٹیکس لگانے کے کابل کے فیصلے کے دوران پاکستان نے افغانستان سے کوئلہ صرف اسی صورت میں درآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب وہ ’سستے نرخوںـ‘ پر دستیاب ہو۔

پنجاب میں وسیع ذخائر دریافت، ملک و قوم کی قسمت بدل ڈالیں گے


 ایک سینئر عہدیدار نے دی نیوز کو بتایا کہ قابل عمل کاروباری معاہدہ ہوا تو اسلام آباد آگے بڑھے گا۔

وزیر اعظم شہباز شریف ملک میں لوڈ شیڈنگ میں کمی کے لیے تمام آپشنز تلاش کر رہے ہیں جو جاری موسم گرما کے دوران چوٹیوں کو چھو چکی ہے۔

 پاکستانی حکام کی جانب سے تبادلہ خیال اور تلاش کئے گئے آپشن میں سے ایک افغانستان سے کوئلہ درآمد کرنا ہے جس کی بنیادی وجہ ملک کا پڑوس میں ہونا ہے۔

افغانستان سے سستے نرخوں پر کوئلے کی درآمد اور نقل و حمل کے اخراجات میں کمی اسے دونوں اطراف کے لیے ایک قابل عمل کاروباری منصوبہ بنا سکتی ہے۔

افغانستان میں پڑا کوئلہ دیگر وسطی ایشیائی جمہوریہ سے منتقل کیا جا رہا ہے اس لیے پاکستان بھی ان سے براہ راست خریداری کر سکتا ہے۔تاہم جب پاکستان نے اپنی دلچسپی ظاہر کی تو افغان فریق نے کوئلے کی قیمت 90 ڈالر فی ٹن سے بڑھا کر 200 ڈالر فی ٹن کر دی اور 30 ​​فیصد کی حد میں ڈیوٹی اور ٹیکس لگا دیا۔

چنانچہ گزشتہ چند دنوں میں افغان کوئلے کی قیمتیں دگنی سے بھی زیادہ ہو گئی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد کو آگے بڑھنے سے پہلے اپنے تمام آپشنز تلاش کرنا ہوں گے۔

رابطہ کرنے پر وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے جواب دیا کہ پاکستان افغانستان سے کوئلہ درآمد کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے بشرطیکہ یہ سستی قیمت پر دستیاب ہو۔ حکومت کے ایک اور سینئر عہدیدار نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ افغانستان سے کوئلے کی درآمد براہ راست کاروباری سیکٹر کی لین دین ہوگی جیسا کہ وہ سیمنٹ سیکٹر کو دیتے تھے۔ تاہم حکومت کی جانب سے چلنے والے کول پاور پلانٹس کو بھی افغانستان سے کوئلے کی درآمد کی ضرورت ہوگی لیکن یہ اس وقت کیا جائے گا جب یہ قابل عمل کاروباری منصوبہ بنائے۔

حکومت نجی شعبے کو افغانستان سے کوئلہ درآمد کرنے کی ترغیب دے گی اور انہیں بہتر کراس بارڈر مینجمنٹ اور ریل ٹرانسپورٹ کے ذریعے سہولت فراہم کرے گی۔

اہم خبریں سے مزید