• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کیا مستقبل میں فعالیت کو جمالیات پر زیادہ ترجیح دی جائے گی؟

فنِ تعمیر کا مستقبل کیا ہے؟ اس میں جمالیاتی خوبصورتی کے لیے کتنی جگہ ہے؟ یا مستقبل زیادہ فعالیت کا ہے، جیسے کہ عموماً شہروں میں بلاکس سے بنی عمارتیں ہوتی ہیں؟ یا پھر دونوں کی گنجائش موجود ہے؟ خوبصورتی اور فعالیت کے درمیان کس حد تک توازن قائم کیا جاسکتا ہے؟ اور کیا پرکشش عمارتوں کے عملی اور بصری دونوں فوائد ہیں؟ زیرِ نظر مضمون میں اسی موضوع پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

فن تعمیر بطور آرٹ

جب فن تعمیر کی بات آتی ہے تو اس میں دو طرح کی سوچ رکھنے والے لوگ پائے جاتے ہیں۔ ایک وہ جو یہ مانتے ہیں کہ تعمیرات سائنس ہے جس کے بنیادی حصے میں انجینئرنگ ہے اور دوسرے اسے زیادہ تخلیقی اور فن کے نقطہ نظر سے دیکھتے ہیں۔ یقینی طور پر، گودام اور صنعتی یونٹس عملی اور فعالیت کو ذہن میں رکھتے ہوئے تعمیر کرنے کی ضرورت ہے لیکن کیا اس کا یہ مطلب ہے کہ ہم جن مکانات میں رہتے ہیں اور شہروں میں تعمیرشدہ فلک بوس عمارتوں میں تعمیراتی فن اور کشش نہیں ہونی چاہیے؟ 

دنیا کے کسی بھی شہر کا دورہ کریں تو آپ کو وہاں تاریخی عمارتیں ملیں گی جیسے مساجد، گرجا گھر، لائبریریاں، یونیورسٹیاں اور دیگر تاریخی ثقافتی نشانات وغیرہ، جنہیں دیکھ کر گہرا حسی ردعمل اور حیرت کا احساس پیدا ہوتا ہے۔ لہٰذا فن تعمیر کو ایک فن کی شکل کے طور پر کہا جا سکتا ہے کہ وہ جسمانی طور پر موجود رہنے کے تجربے کو کسی ایسی چیز میں بدل دیتا ہے جو دل کی گہرائی کو چھوکر قربت کا احساس پیدا کرتا ہے۔

20ویں صدی کے آغاز میں اس بات پر زور دیا گیا کہ عمارت کو اس کے مطلوبہ کام کے مطابق عمل کرنا چاہیے۔ انفرادی جمالیات موجود تھیں لیکن دنیا کے شہر ناقابل یقین حد تک فعال اور کاروبار سے مطابقت رکھتے تھے ، جن میں خوبصورتی کی زیادہ گنجائش نہیں تھی۔ سوویت یونین میں وسیع تر سماجی انقلاب کے حصے کے طور پر فن تعمیر کو اعلیٰ فن کی طرف بڑھایا گیا۔ آرٹ اور فن تعمیر دونوں میں جیومیٹری زیادہ بےقاعدہ ہوگئی۔ 

اس کے بعد عمارت کی فعالیت اور جمالیات کے لیے اس طریقے سے راستہ ہموار کیا گیا جس نے دونوں کو بنیادی طور پر بدل کر رکھ دیا۔ تاہم، دوسری جنگ عظیم کے بعد کے دور میں ’جدیدیت‘ ایک غالب آرکیٹیکچرل شکل بن گئی۔ 1950ء کی دہائی میں فعالیت پر توجہ دیتے ہوئے کنکریٹ کی عمارتیں کھڑی کردی گئیں۔ فن تعمیر کی بہترین مثال 20ویں صدی کے آخر میں سامنے آئی۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد کے سالوں میں عملیت اور فعالیت کے قائم کردہ اصولوں کو تعمیراتی انقلاب نے بدل دیا۔ پرانے تعمیراتی ڈھانچوں کو توڑ کر نئی اشکال میں ڈھالا گیا، جس سے اسٹائل اور جدیدطرز کے لامحدود امکانات کا آغاز ہوا۔

ہمارے ماحول کا ہماری صحت پر گہرا نفسیاتی اثر پڑتا ہے۔ بہر حال، آرٹ کے کچھ کام ہمیں خوبصورتی دکھانا، ہمیں متاثر کرنا، اور ہمیں پرسکون کرنا ہیں۔ اگر ہمارے شہر اور عمارتیں اعلیٰ فن کی طرف بڑھیں تو وہ یہ تمام کام سرانجام دے سکتی ہیں۔ ایک حالیہ سروے کے مطابق، 73فیصد لوگوں کا کہنا ہے کہ خوبصورت فن تعمیر نے کمیونٹی کے متحرک رہنے کو بہتر بنایا ہے جبکہ 85 فیصد نے یہ بھی کہا کہ ان کے احساسات فن تعمیر سے متاثر ہوتے ہیں۔

تاہم، ایسے عملی تحفظات ہیں جن پر معماروں کو عمارتوں کو ڈیزائن کرتے وقت توجہ دینی چاہیے۔ موسم، تعمیراتی مواد کے ماحولیاتی اثرات، بوسیدگی، مقامی عمارتی کوڈز اور مواد کی حد وغیرہ، یہ وہ تمام عوامل ہیں جو جدید عمارتوں اور منصوبہ بندی کو متاثر کرتے ہیں۔ یہ عوامل نئی عمارتوں کی جمالیاتی صلاحیت کو محدود کرتے ہیں۔

مزید برآں، بڑھتے ہوئے عالمی بحرانوں جیسے کہ موسمیاتی تبدیلی اور کووِڈ-19وبائی امراض کے اثرات اس خیال کو تقویت دیتے ہیں کہ ایسی عمارتوں کو ڈیزائن کرنا بہتر ہے، جو دل کو لبھانے اور آنکھوں کو راحت پہچانے کے بجائے بحرانوں کا مقابلہ کر سکیں۔ لیکن سوال یہ ہے کہ عملیت اور فعالیت کی خاطر خوبصورتی اور تخیل کو کیوں چھوڑا جائے؟ ایک ہی وقت میں دونوں سہولتیں موجود کیوں نہیں ہوسکتیں؟ ایسے تعمیراتی ڈیزائن جو فعالیت اور جمالیات دونوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے بنائے جائیں، انہی کا مستقبل ہو سکتا ہے۔

بائیو فیلِک بلڈنگ ڈیزائن

یہ حقیقت ہے کہ تعمیرات آلودگی پھیلانے والی سرگرمیوں میں سے ایک ہے۔ ماحولیات پر عالمی اہداف کو حاصل کرنے میں مدد کے لیے آرکیٹیکچرل ڈیزائن اور شہری منصوبہ بندی پر سوچنے کے نئے طریقوں کی ضرورت ہے۔ بائیو فیلِک ڈیزائن ایک ایسا تصور ہے جو تعمیرات اور قدرتی ماحول کا امتزاج ہوتا ہے۔ لوگوں کو فطرت سے جوڑنے کے لیے یہ براہ راست اور بالواسطہ نوعیت کے عناصر، قدرتی زمین کی تزئین اور جیومیٹرک خصوصیات جیسے کہ خم، قدرتی وینٹی لیشن اور روشنی وغیرہ کا استعمال کرتا ہے۔ یہ ایک صحت مند اور زیادہ پیداواری ماحول بنانے میں مدد کرتا ہے۔ بلاشبہ، فطرت سے زیادہ جمالیاتی طور پر خوش کن کوئی چیز نہیں ہے، بائیو فیلِک ڈیزائن عمارت کی فعالیت کو متاثر کیے بغیر مکینوں کو خوبصورتی فراہم کرتا ہے۔

مجموعی طور پر، بائیو فیلِک عمارتوں میں تمام چیزوں پر توجہ دینی چاہیے، صرف چند پودوں کو شامل کرنا کافی نہیں ہے۔ تعمیر شدہ ماحول سے غیر متعلق عناصر سے گریز کیا جانا چاہیے۔ بائیو فیلِک ڈیزائن کو پورے ماحولیاتی نظام کی تقلید کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ بائیو فیلِک عمارتیں تعمیراتی شعبے اور شہر کی منصوبہ بندی کا مستقبل ہو سکتی ہیں۔ 

ڈیزائن کے فیصلوں میں جاندار عناصر کو شامل کرنے سے تعمیرات سے ہونے والے ماحولیاتی اثرات کو بھی کم کیا جاسکتا ہے جبکہ رہائشیوں کو صاف ستھری اور زہر آلودگی سے پاک ہوا فراہم کی جاسکتی ہے۔ بائیو فیلِک ڈیزائن مستقبل کے معماروں اور شہر کے منصوبہ سازوں کے لیے چیلنج اور موقع پیش کرتا ہے، جہاں شہر صاف ستھرے ہوتے ہیں اور جنگل میں چہل قدمی کے برابر نفسیاتی اثر رکھتے ہیں۔ اگرچہ اچھے ڈیزائن کے قلب میں عملی اور فعال خیالات کا ہونا ضروری ہے، ساتھ ہی فنکارانہ اظہار اور جمالیاتی نظریات کے لیے بھی کافی جگہ موجود ہے۔