ویلنگٹن(نیوز ڈیسک)نیوزی لینڈ نے دنیا بھر میں پہلی بار ایسی قانون سازی متعارف کرائی ہے جس کا مقصد آنے والی نسل کے لیے سگریٹ خریدنا قانونی طور ناممکن بنانا ہے۔26جولائی کو نیوزی لینڈ کی حکومت نے تمباکو نوشی سے محفوظ نسل کے لیے نئے قوانین متعارف کرائے جن کی مدد سے سگریٹ خریدنے کی عمر میں اتنا اضافہ کردیا جائے گا کہ نوجوان قانونی طور پر سگریٹ خرید نہیں سکیں گے۔عمر کی حد میں اضافے کے ساتھ ساتھ سگریٹ میں نکوٹین کی مقدار میں ڈرامائی حد تک کمی کی جائے گی جبکہ ان کی فروخت عام دکانوں کی بجائے مخصوص ٹوبیکو اسٹورز میں ہوگی۔ان اقدامات پر پارلیمان میں بحث ہوگی اور حکومت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ دنیا میں پہلی بار اس طرح کے قوانین متعارف کرائے جارہے ہیں۔نیوزی لینڈ کی وزیر صحت عائشہ ورال نے قوانین کو متعارف کراتے ہوئے کہا کہ دہائیوں سے ہم نے ٹوبیکو کمپنیوں کو مارکیٹ شیئر برقرار رکھنے کی اجازت دی ہوئی تھی، یہ مضحکہ خیز تھا۔ اب ہم نیوزی لینڈ میں مزید قوانین کا نفاذ کریں گے جن کے تحت سگریٹ کی بجائے اس کی فروخت پر پابندیاں عائد ہوں گی۔انہوں نے کہا کہ اس نئے بل کے ذریعے ہماری ترجیح ہمارے لوگوں، ہمارے خاندانوں اور ہماری برادریوں کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔پارلیمان میں بل متعارف کرائے جانے کے بعد پہلے اس کی منظوری پارلیمانی کمیٹی دے گی جس کے بعد اگلے مرحلے میں پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔وہاں پارلیمان کے ارکان ماہرین اور عوامی رائے کو سنیں گے اور توقع ہے کہ اس کا نفاذ 2023 میں ہوگا۔ان قوانین میں صرف ٹوبیکو مصنوعات کو ہدف بنایا گیا ہے اور ای سگریٹس بدستور قانونی رہیں گے۔نیوزی لینڈ کی حزب اختلاف کے رکن پارلیمان میٹ ڈوکی نے کہا کہ اگرچہ ان کی جماعت اس مرحلے میں بل کی حمایت کرے گی مگر ہمیں اس کے تجرباتی ہونے پر خدشات ہیں۔انہوں نے کہا کہ بل میں تجویز کیے گئے بیشتر اقدامات پر ابھی تک عالمی سطح پر عمل نہیں ہوا، درحقیقت نیوزی لینڈ دنیا کا پہلا ملک ہے جہاں ان میں سے زیادہ تر پر پہلی بار عملدرآمد ہوگا۔خیال رہے کہ نیوزی لینڈ نے دسمبر 2021 میں اپنی اگلی نسل کو تمباکو نوشی سے بچانے کے لیے سگریٹوں پر پابندی لگانے کا اعلان کیا تھا۔اس موقع پر وزیر صحت عائشہ ورال کا کہنا تھا کہ ہم اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ نوجوان کبھی بھی سگریٹ نوشی شروع نہ کریں۔