راچڈیل (ہارون مرزا) لندن کے ہیتھرو ائیر پورٹ پر ریڈ لسٹ میں شامل ممالک سے آنیوالے مسافروں کیلئے وقف کردہ ٹرمینل کو کھول دیا گیا جسے کھولتے ہی مسافروں میں نہ صرف بے چینی اور پریشانی کی لہر دوڑ گئی ہے بلکہ فیصلے کو کڑی تنقید کا نشانہ بھی بنایا جا رہا ہے اس سے قبل43ہائی رسک ممالک سے آنے والے جیسے انڈیا، برازیل اور جنوبی افریقہ ہوائی اڈوں کی قطاروں میں کم خطرے والے امبر اور سبز ممالک کے لوگوں کے ساتھ گھل مل رہے تھے جس سے انفیکشن کے پھیلائو کا ممکنہ خطرہ پھیل رہا تھا اب لندن کے مصروف ترین ہوائی اڈے نے ٹرمینل 3کو صرف آنے والوں مسافروں کیلئے ریڈ لسٹ میں تبدیل کر دیا ہے بین الاقوامی پروازوں میں کمی کی وجہ سے یہ ٹرمینل پہلے وبائی امراض کے دوران غیر استعمال شدہ تھاریڈ لسٹ والے مقامات سے منسلک پروازوں پر یوکے جانے والے مسافر سبز اور امبر والے ممالک کے ساتھ ہوائی اڈے سے اکٹھے گزرتے رہتے ہیں۔ریڈ لسٹ ممالک میں سے صرف چند ممالک سے پروازوں کی اجازت ہے بشمول ہندوستان جہاں سے کورونا کی تازہ ترین قسم کی ابتدا ہوئی ہے اور آنے والوں کا برطانوی اور آئرش شہری یا برطانیہ کے رہائشی ہونا ضروری ہے۔ گزشتہ 10 دنوں کے دوران ان منزلوں میں سے کسی ایک میں رہنے کے بعد برطانیہ پہنچنے والے مسافروں کو 11 راتیں قرنطینہ ہوٹل میں گزارنا ہوں گی جس کی لاگت مسافروں کے لیے1,750پائونڈ فی کس ہے۔ امبر لسٹ ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد گھر پر قرنطینہ کر سکتے ہیں اور گرین لسٹ میں آنے والے افراد جن ممالک کو کووڈ کیسز کا کم سے کم خطرہ ہے کو بالکل الگ تھلگ ہونے کی ضرورت نہیں ہے فیلتھم ویسٹ لندن کے ایک ٹیکسی ڈرائیور 51سالہ ڈیوڈ کیٹینڈے نے کہا کہ اس کاسفر کرنا ٹھیک تھا بس تھوڑا زیادہ وقت لگا میں یوگنڈا سے آیا ہوں اور ایمسٹرڈیم سے جڑا ہوں اس لیے مجھے ریڈ لسٹ والے مسافر کے ساتھ بٹھایا جا سکتا تھالیکن میں فکر مند نہیں ہوں کیونکہ ہوائی جہاز حاصل کرنے سے پہلے ان کا بھی میری طرح ٹیسٹ کیا گیا ہوگا۔دوسری جانب برطانیہ میں افرادی قوت کی شدید قلت کے باعث مانچسٹر ہوائی اڈے کے مسافروں کو جہاں حالیہ ہفتوں اور مہینوں میں بڑی قطاروں میں گھنٹوں تاخیر کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے وہیں انہیں تاخیری حربوں کے باوجود سخت چیک ان کی وارننگ دی گئی ہے مسافروں کو سیکیورٹی، منسوخ پروازوں اور کافی خلل سے گزرنے کے لیے لمبی قطاروں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے کیونکہ ہوائی اڈہ بین الاقوامی سفر کی مانگ میں اضافے سے متاثر ہوا ہے گزشتہ دو سال سے کوویڈ سے متعلق سفری پابندیوں کے بعد مسافروں کی تعداد میں اچانک اضافے اور عملے کی کمی نے سنگین صورتحال پیدا کی ہے ہوائی اڈے پر افراتفری کا عالم نظر آتا ہے لمبی لمبی قطاروں میں لوگ گھنٹوں کھڑے ہو کر اپنی باری آنے کے انتظار میں فلائٹیں کھو رہے ہیں مسافروں کی بڑی ائیر پورٹ پر سامان چھوڑ کر زمین پر سونے پر مجبور ہے پروازیں منسوخ ہونے کی وجہ سے سیاحت کیلئے نکلنے والے افراد کی بہت بڑی تعداد شدید ذہنی کوفت کا شکار ہے ہوائی اڈے کی ویب سائٹ پر مسافروں کو ہدایات جاری کی گئی ہیں جس کے مطابق انہیں روانگی سے کم از کم دو گھنٹے قبل سیکیورٹی سے گزرنے کیلئے تیار رہنا چاہیے۔ ہوائی اڈے کے حکام اب لوگوں کو خبردار کر رہے ہیں کہ وہ اپنی پرواز کے لیے جلد نہ پہنچیں۔ ایک ٹویٹ میں کہا گیا ہے مسافروں کو اپنی پرواز سے تین گھنٹے سے زیادہ پہلے نہیں پہنچنا چاہیے جو لوگ پہلے پہنچتے ہیں ان سے انتظار کے اوقات کو کم کرنے کیلئے تجویز کردہ وقت تک چیک ان ایریا سے دور انتظار کرنے کیلئے کہا جا سکتا ہے سیکورٹی اور روانگی لاؤنج میں مسائل جنم لے رہے ہیں۔