• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر: ہارون مرزا۔۔۔ راچڈیل
حکومتی اتحاد اور تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے درمیان لفظی اور قانونی جنگ عروج کو پہنچ رہی ہے الیکشن کمیشن کے حالیہ فیصلے کے بعد عمران خان کو عدالت سے نااہل قرار دلوانے کیلئے قانونی کاروائی کا اصولی فیصلہ کر لیا گیا ہے،باور کیا جا رہا ہے کہ عمران خان کے قریبی ساتھیوں پر ہاتھ ڈالا جائے گا،الیکشن کمیشن پاکستان کی طرف سے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کیخلاف آنے والے فیصلے کے بعد وفاقی حکومت کی طرف سے ممنوعہ فارن فنڈنگ کیس میں ملوث عمران خان اور ان کے دیگر ساتھیوں کیخلاف قانونی کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ،اس سلسلہ میں وزیر اعظم ہاؤس میں شہباز شریف کی زیر صدارت پی ڈی ایم اور اتحادی جماعتوں کا سربراہی اجلاس ہوا جس میں یہ طے پایا کہ پی ٹی آئی کی قیادت کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی منظوری وفاقی کابینہ سے لی جائے گی۔عمران خان کی طرف سے بھی قانونی جنگ لڑنے کیلئے چار رکنی ٹیم تشکیل دی گئی ہے جو الیکشن کمیشن کے فیصلے کیخلاف اپیل کرےگی ،تحریک انصاف کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ کیس 2014میں شروع ہوا ،ممنوعہذرائع سے فنڈز حاصل کرنے کا یہ کیس الیکشن کمیشن میں کسی مخالف سیاسی جماعت نے نہیں بلکہ تحریک انصاف کے اپنے بانی رکن اکبر ایس بابر لے کر آئے جنہوں نے الزام عائد کیا کہ تحریک انصاف نے بیرون ممالک مقیم پاکستانیوں کے علاوہ غیر ملکیوں سے بھی فنڈز حاصل کیے جس کی پاکستانی قانون اجازت نہیں دیتا اور یہ رقم پاکستان تحریک انصاف میں کام کرنے والے کارکنوں کے اکائونٹس میں منتقل کی گئی۔اس درخواست پر کاروائی شروع ہونے سے قبل ہی پی ٹی آئی قیادت یہ معاملہ اسلام آباد ہائی کورٹ لے گئی اور موقف اپنایا کہ الیکشن کمیشن کے پاس کسی جماعت کے اکاونٹس کی جانچ پڑتال کا اختیار نہیں،بعد ازاں سپریم کورٹ نے ایک درخواست نمٹاتے ہوئے 2016 میں فیصلہ دیا تھا کہ سیاسی جماعتوں کی فنڈنگز کی تحقیقات کا اختیار الیکشن کمیشن کے پاس ہے، عدالت عظمیٰ نے الیکشن کمیشن کو 2009 سے 2013 کے دوران اس جماعت کو جتنے بھی فنڈز ملے اس کی جانچ پڑتال کا حکم دیا تھا، 2014 سے لے کر 2018 تک یہ معاملہ مختلف عدالتی فورمز پر زیر بحث رہا جس کی کبھی تحریک انصاف تردید کرتی رہی تو کبھی سب کچھ ایجنٹس پر ڈالتی رہی 8سال کے طویل عرصہ بعد 3 رکنی بنچ نے فیصلے میں اس امر کی تصدیق کی کہ تحریک انصاف نے ممنوعہ فنڈز لیے ،اب وفاقی حکومت اور سیاسی جماعتیں مل کر اس فیصلے کی بنیاد پر عمران خان کو نااہل قرار دلوانے کیلئے قانونی جنگ لڑیں گی الیکشن کمیشن کے اس فیصلے نے پاکستانی سیاست میں ہلچل برپا کر دی ہے ،الیکشن کمیشن کے پاس دیگر تین جماعتوں ن لیگ، پیپلزپارٹی اور جمعیت علمائے اسلام جیسی جماعتوں کیخلاف بھی درخواستیں زیر التواء ہیں،مسلم لیگ ن کے اثاثوں کی چھان بین اور مبینہ طور پر ممنوعہ ذرائع سے فنڈز حاصل کرنے کا معاملہ پی ٹی آئی 2017میں الیکشن کمیشن میں لے کر آئی الیکشن کمیشن نے مسلم لیگ ن سے بھی فنڈز کی تفصیلات طلب کر رکھی ہیں، پیپلز پارٹی کے فنڈز کی جانچ پڑتال کرنے کا معاملہ بھی 2017میں الیکشن کمیشن میں آیا پھر تیسری جماعت جمعیت علمائے اسلام ف پر بھی اسی قسم کا الزام ہے بہرکیف الیکشن کمیشن کا موجودہ فیصلہ تحریک انصاف پر کتنا اثر ڈالے گا اس کا پتہ مستقبل میں چل جائے گا مگرموجودہ سیاسی بحران سے نمٹنے کیلئے پی ڈی ایم اور عمران خان کے پاس کیا حکمت عملی ہے یہ عوام کو باور کرانا ناگزیر ہے، الیکشن کمیشن کی طرف سے پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کا 70صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ اب ملک میں سیاسی طو رپر کیا تبدیلی لائے گا اس کے اثرات جلد واضح ہونا شروع ہو جائیں گے۔
یورپ سے سے مزید