• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جاوید اقبال نے بطور چیئرمین نیب 7 کروڑ 30 لاکھ روپے تنخواہ وصول کی

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ جسٹس (ر) جاوید اقبال نے بطور چیئرمین نیب 7 کروڑ 30 لاکھ روپے تنخواہ لی ۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر عرفان صدیقی نے بتایا کہ وزارت قانون نے ان کے سوال پر بتایا کہ جسٹس (ر) جاوید کی بطور چیئرمین گمشدہ افراد تنخواہ کا علم نہیں،ریٹائرڈ سپریم کورٹ جج کی تمام مراعات لے رہے ہیں۔

جاوید اقبال کی تنخواہ کی تفصیلات منظرِ عام پر


جسٹس(ر) جاوید اقبال نے بطور چیئرمین نیب مجموعی طور پر 7 کروڑ 30 لاکھ پانچ ہزار نو سو تیس روپے تنخواہ کی مد میں وصول کیے۔ انکی ماہانہ تنخواہ بارہ لاکھ انتالیس ہزار روپے تھی۔ انہیں چھے ہزار ماہانہ فون بل کی مد میں ملتا تھا۔

 اس مد میں انہوں نے تین لاکھ چالیس ہزار چار سو پینسٹھ روپے وصول کیے. انہیں ماہانہ 68 ہزار روپے کرایہ مکان الاونس کی مد میں بھی ملتا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ یہ تفصیلات سینیٹ میں ان کے سوال کے جواب میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیش کیں۔

 سینیٹر عرفان صدیقی نے پوچھا تھا کہ جسٹس جاوید اقبال کو بطور نیب چیئرمین، بطور چیئرمین جبری گمشدہ افراد اور بطور ریٹائرڈ جج سپریم کورٹ کیا تنخواہ اور مراعات ملی ہیں۔ وزارت قانون کو طرف سے فراہم کیے گئے جواب میں بتایا گیا ہے کہ اسے یہ معلوم نہیں کہ جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال بطور چیئرمین جبری گمشدہ افراد کیا تنخواہ اور مراعات لے رہے ہیں۔

 نہ ہی وہ یہ بتا سکتے ہیں کہ ایک ریٹائرڈ جج سپریم کورٹ کے طور پر جسٹس ریٹائرڈ جاوید کی پنشن اور مراعات کیا ہیں۔ تاہم سینیٹ کو فراہم کیے گئے تحریری جواب میں بتایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے جسٹس کی ماہانہ تنخواہ چار لاکھ اڑتالیس ہزار دو سو اکیس روپے ہے۔ ہر جج کو ایک لاکھ چھیانوے ہزار دو سو انیس روپے سپیریئر جوڈیشل الاونس بھی ملتا ہے۔ 15فیصد میڈیکل الاونس بھی ملتا ہے۔

ریٹائرمنٹ کے بعد تنخواہ کے 70 فیصد سے 85 فیصد تک پنشن ملتی ہے۔ اسکے علاوہ ایک ڈرائیور، ایک ملازم، سیکورٹی گارڈ، ماہانہ 300 مفت فون کالز، دو ہزار یونٹ مفت بجلی، 25 ایم ایم مفت گیس بھی ملتی ہے۔ اُسے کوئی انکم ٹیکس نہیں دینا ہوتا۔ بطور ریٹائرڈ سپریم کورٹ جج، جسٹس (ر) جاوید یہ ساری مراعات بھی لے رہے ہیں۔

اہم خبریں سے مزید