• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
گل و خار … سیمسن جاوید
الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنادیا تحریک انصاف نے اس فیصلے قبول نہیں کیا اور اس کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے ساتھ ہی چیف الیکشن کمشنر کے مستعفی ہونے کامطالبہ بھی کیا ہے،پاکستان کی سیاست ایک بار پھر بحران و احتجاج کی طرف چل نکلی ہے، خلاف ممنوعہ فارن فنڈنگ کے فیصلہ کے بعد یہ کیس مزید تحقیقات کے لئے ایف آئی اے کے سپرد کردیا گیا ہے،ایف آئی اے نے تحقیقات کے سلسلے میں پی ٹی آئی کے رہنمائوں اور دیگر لوگوں کو شامل تفتیش کرتے ہوئے انہیں نوٹس جاری کر دیئے ہیں جس پر تحریک انصاف کے رہنمائوں نے سخت درعمل ظاہر کیا ہے،اسکروٹنی کمیٹی آف اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان تحریک انصاف نے پارٹی کے بینک اکاؤنٹس چھپائے اورالیکشن کمیشن میں عطیات سے متعلق غلط معلومات فراہم کیں، اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کو خفیہ رکھا گیا ہے، اس وقت مختلف قیاس آرائیا ں سامنے آ رہی ہیں کہ عمران خان تاحیات نااہل قرار دیئے جا سکتے ہیں مگرابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا،فیصلہ کچھ بھی ہو سکتا ہے، کچھ ماہر قانون کہہ ر ہے ہیں کہ جب نواز شریف نااہل ہو سکتے ہیں تو عمران خان کیوں نہیں ہو سکتے، بہر حال جو بھی فیصلہ آئے ملکی مفاد میں آئے تو بہتر ہو گا،اسی لئے کہتے ہیں کہ سیاست خالی جذبات سے نہیں ،عقل و فہم اور دانشمندی سے کی جاتی ہے، جب الیکشن کمیشن کی طرف سے ممنوعہ فارن فنڈنگ کا فیصلہ آیا تو پی ٹی آئی کی سیاست میں جیسے بھونچال آگیا اورجارحانہ پریس کانفرنسز شروع ہوگئیں، پی ٹی آئی نے باقاعدہ اداروں کے خلاف مہم کاآغاز کردیا ، پی ٹی آئی نے 13 اگست کو لاہور میں جلسہ کا اعلان بھی کیا ہے،وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی اور ان کے صاحبزادے مونس الہٰی پی ٹی آئی کا ساتھ دے رہے ہیں،جو کسی بھی صورت میں مسلم لیگ ق کے حق میں نہیں جائے گا۔ ممنوعہ فارن فنڈنگ کے فیصلے کے بعد عمران خان نے قوم سے خطاب کیا جس میں خاص پوائنٹ مسیحیوں کی سیاسی پارٹیوں کے لئے لمحہ فکریہ بھی تھا کہ کسی بھی سیاسی پارٹی کو چلانے کے لئے سیاسی پارٹی کا فنڈ ہونا بہت ضروری ہے، ورنہ سیاست ہو نہیں سکتی ،جب میں نے عمران خان کے یہ الفاظ سنے تو مجھے ایک مسیحی سیاسی پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری سے ایک پرانی گفتگو یاد آگئی۔میں نے جب ان سے سوال کیا کہ مسیحی سیاسی پارٹیاں فعال کیوں نہیں رہیں تو ان کا جواب تھا کہ پارٹی کے پاس کوئی فنڈ نہیں، جب کوئی احتجاج کرنا ہوتا ہے تو کارکنوں کی ڈیمانڈ ہوتی ہے کہ انہیں موٹرسائیکل یا گاڑی کے لئے پیٹرو ل دیا جائے اورکھانے کے لئے بریانی چاہئے۔ دوردراز لوگوں سے رابطہ کے لئے پیسے چاہئیں تو پارٹی کیا کرے اس کے پاس فنڈ نہیں، کب تک لوگ اپنی جیب سے خرچ کریں گے ۔فنڈ ز نہ ہونا ایک حقیقت ہے مگر مسیحی سیاسی پارٹیوں کے فعال نہ ہونے کی اوربہت سی وجوہات ہیں ، سلیکشن کی وجہ سے قومی سیاست اور حکومتی امور میں ان کا کوئی کردار نہیں رہا، انہیں اپنے نمائندے اپنے ووٹ سے منتخب کرنے کا حق نہیں دیا جارہا جو پاکستان کے آئین کی سخت خلاف ورزی ہے۔ووٹ کا حق اپنی جگہ، سیاسی پارٹیوں کا فعال نہ ہونا ایک بڑی وجہ ہے مگر پارٹی فنڈ نہ ہونا بہت بڑا المیہ ہے،مسیحی سیاسی پارٹیوں کے پاس فنڈ زکہاں سے آئیں،فنڈ بڑھانے کے طریقے جو عمران خان نے بیان کئے اس پر عمل درآمد ممکن ہے مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑے گا کہ ہماری کمیونٹی ایک آزاد شہری کی زندگی گزارنا ہی نہیں چاہتی، چھوٹی کمیونٹیز کا سیاسی دھڑوں میں تقسیم ہونا اور ایک دوسرے کے ساتھ اتفاق نہ کرنا، ایک دوسرے کوتسلیم نہ کرنا کسی بھی طرح کمیونٹی کے مفاد میں نہیں ہوتا،فنڈنگ کسی بھی سیاسی پارٹی کے لئے ضروری ہے مگر فنڈنگ جائز ہونی چاہئے غیر قانونی نہیں۔
یورپ سے سے مزید